Chitral Times

Apr 18, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ہوائی میڈیکل کلینک دروش………….. (محمدنقیب اللہ رازیؔ)

Posted on
شیئر کریں:

مثل مشہورہے کہ خداجب دینے پہ آتاہے توچھپرپھاڑکردیتاہے۔ایساہی کچھ دروش والوں کے ساتھ ہوا،کہ عرصہ سے دروش والے احتجاج اور جلسے جلوسوں میں گزارتے آرہے تھے کہ تحصیل ہیڈکوارٹرہسپتال دروش میں لیڈی ڈاکٹرتوہے ہی نہیں، جبکہ میل ڈاکٹرزبھی کالمعدوم ہیں۔اسپیشلسٹ توکبھی آیاہی نہیں ۔لیکن اللہ کاکرناایساہوا کہ دروش کے مضافاتی گاؤں جنجریت کے ایک بالکل غریب گھرانے کابچہ ،جوساتویں کلاس کااسٹوڈنٹ ہے، کچھ عرصہ سے بیمارسارہتاتھا،پھررفتہ رفتہ اس کی حرکتیں عجیب وغریب ہونے لگیں۔اورآخرکارایک جِن اسپیشلسٹ ڈاکٹرکی صورت میں رونماہوا۔اوریوں دروش والوں کو”زمینی وانسانی “ڈاکٹرنہ سہی،”ہوائی ڈاکٹر سرجن” مفت میں میسرآگیا۔
.
اوریہ بات حقیقت پرمبنی ہے کہ یہ بچہ ٹھیک ٹھاک آپریشن بھی کرتاہے اورمیڈیسن بھی تجویز کرتاہے۔حالانکہ بچہ سکول کے ریکارڈکے مطابق اتناقابل نہیں تھاکہ اس کومیڈیکل سے متعلق اس قسم کے درست معلومات میسر آسکیں،بلکہ وہ پراسیٹمول کاپروناونسیشن بھی درست نہیں لکھ سکتا۔مگراللہ کاکرم ہواکہ وہ معمولی فیس پربڑاآپریشن بھی کرتارہتاہے،اوربغیرٹسٹ اورایکسرے کے بیماری کی تشخیص بھی کرلیتاہے۔
.
اس بچے کانام جنیدہے جوسکول میں ساتویں کلاس میں پڑھتاہے۔اس کاکہناہے کہ میرے ساتھ کچھ پچاس جن موجود ہیں جن میں کئی اسپیشلسٹ ڈاکٹراورسرجن ہیں۔اس بچے سے معائینہ کروانے والوں میں مردوزن اوربچے وبوڑھے سب ہیں۔صبح ہوتے ہی اس کے جھونپڑی نماگھرمیں مریضوں کاتانتاباندھتاہے۔ڈاکٹربچہ اکثرکومعائنہ کے بعد فارغ کردیتاہے،اورنسخہ بھی لکھتاہے۔واقف کاروں نے بچے کالکھاہوانسخہ مجھےبھی دکھایا،جوہمارے ہاں کے ڈاکٹروں کے لکھے ہوئے نسخے کی طرح مکھی ماری رسم الخط بھی نہیں تھا،بلکہ بہت اچھا خوبصورت خط میں لکھاہواتھا۔عجیب بات یہ بتائی کہ اس بچے کاانگلش خط عام حالت میں اس طرح صاف بھی نہیں ہے۔
.
میں نے ایک مریض کابھی جائزہ لیاجس کاآپریشن ہواتھا،اُس کازخم بھرچکاتھااور نشان موجود تھے۔ا س نے بتایاکہ مجھے بیہوشی دیئے بغیر آپریشن کیاگیا،اورمیں خود بھی دیکھ رہاتھا،چیرپھاڑنے کااحساس ہورہاتھالیکن درد نہیں ہورہاتھا۔مریض نے بتایا کہ آپریشن کے دوران اس کے موبائل فون پرمسلسل مسج موصول ہوتے رہے،اورجنیدبچہ مسج دیکھ دیکھ کرکام کررہاتھا۔ایک بار جب چیراتو خون کافی بہہ رہاتھا،ڈاکٹربچہ وہ صاف بھی کررہاتھااور مسج میں موصولہ ہدایات پربھی عمل کررہاتھا،چنانچہ دوبارا بلیڈسے کافی گہرا چیرا اور پھرخون صاف کرتے ہوئے چیرے ہوئے دونوں حصوں کوجوڑدیا۔کچھ مدت مریض کو لٹائے رکھا،پھراس کو گھرجانے کی اجازت دی۔میں نے مریض سے پوچھاتواس نے بتایاکہ آپریشن کے بعد میں بالکل ٹھیک ہوچکاہوں۔
.
مریض نے یہ بھی دکھایاکہ آپریشن کے بعد جونسخہ لکھاگیاہے اس کی پشت پر صرف 2000) ) لکھا ہوا ہے،بتایاکہ اس میں اس نے اپناآپریشن فیس لکھاہے۔جبکہ عام مریض سے پانچ سویاہزار روپے فیس لیتاہے۔اوربعض سے کچھ نہ بھی لیتاہے۔یہ اللہ تعالی کی دَین ہے کہ ایک غریب گھرانے کوبہانے بہانےسے اللہ نےگھربٹھائے وہ سب کچھ دیاجس کاوہ کبھی خواب میں نہیں دیکھ سکتاتھا۔ایک عینی شاہد نے بتایاکہ ایک دین میں میرے حساب کے مطابق اس بچے کے ایک سوتیس او پی ڈی کی ہے۔بلکہ بتاتے ہیں کہ بسااوقات مریضوں کی کثرت کی وجہ سے وہ پریشان بھی ہوتے ہیں۔اُس کےوالدین اور گھرکے افراد بھی اس واقعے سے تشویش میں ہیں۔
.
بچہ کے والدین کاکہنا ہے کہ حکومت یاقوم کے سرکردہ لوگوں کواس کی طرف توجہ دینی چاہیئے کیونکہ ہماراگھرچھوٹاہونے کی وجہ سے صبح تڑکے لوگوں کی قطاریں شروع ہوتی ہیں،اورہم نہ کھاناپکاسکتے ہیں اور نہ کھانے کاموقع ملتاہے،اس لئے کہ خواتیں گھرآکرساری جگہ وہ گھیرلیتی ہیں،تو ہم کھاناپکائیں کس طرح ؟اورکھائیں کہاں جاکر؟۔والدین کامطالبہ ہے کہ دروش میں ایک کھلی جگہ کلینک کے لئے مختص کی جائے،جہاں معائنہ گاہ کے ساتھ آپریشن تھریٹرکی سہولت بھی موجودہو۔تاکہ عام لوگوں کوبھی فائدہ ملے،اورجہاں خواتین لے لئے خاصہ انتظام موجود ہو۔
.
خاص کردروش کی عوام کوچاہیئے کہ اس موقع کوغنیمت جانیں،اور اس مسئلے کوسنجیدہ لےکرکوئی لائحہ عمل طے کریں،اور ڈاکٹروں سے بھی عرض سے کہ وہ بھی اس بارے میں بلاحسد دیانت داری سے اپنافریضہ انجام دیں کہ کیاواقعی یہ ہوائی سرجن اورڈاکٹردرست کام کررہے ہیں؟۔کیونکہ یہ چیزیں عوام کی جانچ کی نہیں ہوتیں،ان کاتعلق براہ راست میڈیکل سے ہے۔اگرواقعی یہ طریقۂ علاج ان کے مطابق درست اور مؤثرہو،توگویایہ اللہ کی طرف سے چترال اوربالخصوص دروش والوں کے لئے ایک نعمتِ غیرمترقبہ سے کم نہیں ۔موقع کوغیمت جان کراس بچے کی حفاظت کی جائے اور اس کی حوصلہ کی جائے ،اوراس کوڈاکٹروں کی نگرانی میں دی جائے۔یاکم از کم اس بچے کے لئے تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتال دروش یا کسی اور موزون جگہ مختص کی جائے۔تاکہ ہنگامی صورت میں انسانی ڈاکٹر بھی مریض کی دیکھ بھال کرسکیں۔ورنہ یہ سلسلہ کسی خطرناک صورت حال سے بھی دوچار ہوسکتاہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
32319