Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صنعتی شعبے کوسستی بجلی کی فراہمی کیلئے پیڈواورپیسکوکے درمیان معاہدے پردستخط

Posted on
شیئر کریں:

تاریخ میں پہلی مرتبہ ویلنگ ماڈل کے ذریعے پیہوربجلی گھر کی 18میگاواٹ بجلی صوبے میں صنعتوں کو سستے داموںفروخت کی جائےگی، محمود خان
.
پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت صوبے میں صنعتکاری کے فروغ اور سرمایہ کاروں کو صوبے میں راغب کرنے کیلئے سنجیدگی سے اقدامات اُٹھارہی ہے اور صنعتی شعبے کو سستے داموں بجلی فراہم کرنے کیلئے ویلینگ رجیم کا معاہدہ اس ضمن میں انقلابی قدم ثابت ہو گا۔ حکومتی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے اہداف کے حصول میں کامیابی کی طرف گامزن ہیں ۔ موجودہ صوبائی حکومت کی کامیاب حکمت عملی سے سستی بجلی پیدا کرنے والے چار بجلی گھروں سے پیدا کردہ 74 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کر دی گئی ہے اور اس کا باقاعدہ وفاقی ادارےCPPA-G سے معاہدہ بھی کرلیا گیا ہے ، جس سے صوبے کو 1.9 ارب روپے سالانہ آمدن ہوگی ۔ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ نے پیڈو اور پیسکو حکام کے درمیان ویلینگ ماڈل کے معاہدے پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع مشیر توانائی حمایت اللہ خان ،سیکرٹری توانائی محمدزبیرخان ،چیف ایگزیکٹوپیڈوانجینئرنعیم خان اورپیسکوچیف ڈاکٹرامجدعلی خان سمیت دیگرحکام بھی موجود تھے۔ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواحکومت نے ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صنعتی شعبے کی ترقی کے لئے تجرباتی طورپر صوبے کے اپنے وسائل سے تعمیرکردہ پیہورپن بجلی گھر سے 18میگاواٹ بجلی صنعتی شعبے کو سستے داموں فروخت کرنے کا ایک ماڈل تیارکیا ہے ،جس سے صوبے کی پانچ صنعتی یونٹس جن میں گدون ٹیکسٹائل ملزلمیٹیڈ،چراٹ پیکجنگ لمیٹڈ،اے جے ٹیکسٹائل لمیٹیڈ،پریمیئرچپ بورڈ انڈسٹریزلمیٹیڈ اورچراٹ سیمنٹ کمپنی لمیٹیڈ وغیرہ شامل ہیں، کو سستی بجلی فراہم کی جائے گی جس سے نہ صرف صوبے کو سالانہ 305ملین روپے کی آمدن ہوگی بلکہ 3ہزارلوگوں کو براہ راست روزگارملے گا۔ویلینگ ماڈل کے اس پائلٹ پراجیکٹ سے صنعتی شعبے کو ارزاں نرخوں پر بجلی دستیاب ہوگی جوکہ صوبے کی بیمارصنعتوں کی بحالی کی طرف بھی ایک مثالی اقدام ثابت ہوگااورآنے والے دنوں میں صوبے کے صنعتی شعبے کی ترقی کے لئے بھی سنگ میل ثابت ہوگا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کا روز اول سے یہ منشوررہا ہے کہ صوبے میں پن بجلی کی پیداوارکے دستیاب قدرتی وسائل کو زیادہ سے زیادہ استعمال میں لاکرسستی بجلی پیدا کی جائے تاکہ ملک کو درپیش توانائی کے بحران سے نکالاجاسکے۔یہ بات نہایت قابل فخرہے کہ ہماری حکومت نے توانائی ایکشن پلان پر بڑی تیزی کے ساتھ کام شروع کررکھاہے اورصوبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے سرمایہ کاردوست توانائی پالیسی مرتب کررکھی ہے۔اُنہوںنے واضح کیا کہ محکمہ توانائی وبرقیات صوبے کے مختلف اضلاع میں پانی کی نعمت سے سستی بجلی کی پیداوارکے متعدد منصوبے مکمل کرچکاہے اورکئی چھوٹے ،درمیانے اور بڑے منصوبوں پرکام کررہاہے۔صنعتی صارفین کو ویلنگ ماڈل کے تحت بجلی کی فراہمی اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا آغاز بہترین مثالیں ہیں جس سے نہ صرف صنعتوں کو ترقی ملے گی بلکہ لاکھوں نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے ۔اس موقع پر مشیر توانائی حمایت اﷲ خان نے کہاکہ موجودہ حکومت نے پبلک سیکٹر ز میں چارنئے منصوبے پلان کئے ہیں جن میں بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ، بری کوٹ ،پترا ک شرینگل اور گبرال کالام ہائیڈر پاور پراجیکٹ شامل ہیں۔ ان منصوبوں پر رواں مالی سال کے دوران تعمیری کام شروع کر دیا جائیگا ، جو 2025میں مکمل ہوں گے۔منصوبوںکی لاگت 1233 ملین ڈالر ہے جبکہ سالانہ متوقع آمدنی 17860ملین روپے ہے۔
.
.
وزیراعلیٰ کی ضلع پشاور میں بجلی اور گیس کے معمولی اور ناگزیر نوعیت کے مسائل جلدحل کرنے کی ہدایت
پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے ضلع پشاور میں بجلی اور گیس کے معمولی اور ناگزیر نوعیت کے مسائل جلدحل کرنے ،منطور شدہ منصوبوں پر بلاتاخیر کام شروع کرنے ،خصوصی طو ر پر آنے والے موسم گرماکے دوران بجلی کے ممکنہ مسائل سے نمٹنے اور عوام کو بجلی کی فراہمی کے لئے پیشگی اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے پشاور میں بجلی اور گیس کے مسائل کے کل وقتی حل کیلئے مختصر المدتی اور طویل المدتی پلان پر مشتمل قابل عمل تجاویز تیار کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت اور منتخب نمائندے ان مسائل کے حل کیلئے بھر پور تعاون کر رہے ہیں ، اسلئے اب متعلقہ ادارے بھی سنجیدہ اقدامات یقینی بنائےں۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ضلع پشاور کے بجلی اور گیس کے حوالے سے مسائل پر اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی سمیت ضلع پشاور کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، چیف ایگزیکٹیو آفیسر پیسکو، جنرل منیجر ایس این جی پی ایل اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے اپنے اپنے حلقوں میں درپیش بجلی اور گیس کے مسائل اجاگر کئے ، جن میں کم پریشر ، لوڈ شیڈنگ ، ٹرانسفارمرز کی عدم تنصیب، خراب شدہ ٹرانسفارمرز کی تبدیلی میں تاخیر، کرپشن کے حوالے سے شکایات اور دیگر متعلقہ مسائل شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ نے پیسکو اور ایس این جی پی ایل کے اعلیٰ حکام سے مسائل کے حل کے لئے جاری اقدامات کے بارے تفصیلات طلب کیں۔ انہوں نے خصوصی طور پر آئندہ موسم گرما کے تناظر میں پیشگی انتظامات کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ شدید گرمی میں عوام کو بجلی کے حوالے سے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ بجلی کے جو مسائل فوری نوعیت کے ہےں وہ جلد حل کئے جائیں اور اس سلسلے میں اگر کوئی مسئلہ درپیش ہو ، تو آگاہ کریں۔ صوبائی حکومت بر وقت تعاون یقینی بنائے گی ۔ وزیراعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ کرپشن کے حوالے سے عوامی نمائندو ں کی شکایات کا ازالہ کیا جائے۔ بجلی کا مسئلہ حل کرنا ہے ، اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں ۔ انہوں نے بل ادا کرنے والے علاقوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا ، اور ہدایت کی کہ خراب شدہ ٹرانسفارمر کی تبدیلی اور دیگر ہنگامی اقدامات طے شدہ ٹائم لائن کے اندر اٹھائے جائیں۔ محمود خان نے پشاور میں چالیس ایم وی اے ٹرانسفارمرز کی تنصیب کا مسئلہ جلد حل کرنے اور اے وی سی کیبل کے انتظامات تیز کرنے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ آئندہ دو ہفتوں کے بعد دوبارہ اجلاس ہوگا جس میں فیصلوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا جائیگا۔


شیئر کریں: