Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ تمام غیرقانونی کنکشن کے خلاف کاروائی کرے…وزیراعلیٰ‌

Posted on
شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ )‌ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ صوبے بھر میں پانی کے غیر قانونی کنکشنز کے خاتمے کے خلاف کاروائی شروع کرنے کے ساتھ ساتھ تمام کنکشنز کی رجسٹریشن اگلے دوہ ماہ کے اندر یقینی بنائیں ۔ وزیراعلیٰ نے مزید ہدایت کی ہے کہ ضلع کرک میں تابکار عناصر کے باعث پانی کی آلودگی کی روک تھام کیلئے تمام متعلقہ محکموں سے مشاورت کی جائے تاکہ مسئلے کے حل کیلئے ہنگامی بنیادوں پر لائحہ عمل وضع کیا جاسکے ۔ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے ایک اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے بھر میں پانی کی قلت کا سامنا کرنے والے علاقوں کیلئے اگلے سال ،سالانہ ترقیاتی پروگرام میں منصوبے شامل کئے جائیں گے تاکہ صوبے بھر میں پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے ۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ ریاض خان نے وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا کہ اب تک صوبے بھر میں 72589پانی کے غیر قانونی کنکشنز کی نشاندہی کی جا چکی ہے جن میں سے 4930 کی رجسٹریشن مکمل کر لی گئی ہے ۔ رواں مالی سال میں پانی چارجز ریکوری کی مد میں 218 ملین روپے کی ریکوری یقینی بنائی جائے گی ۔اُنہوںنے مزید کہا کہ صوبائی سنیٹیشن پالیسی کاڈرافٹ مکمل کرلیا گیاہے جسے منظوری کیلئے صوبائی کابینہ میں جلد پیش کیا جائے گا۔ اسی طرح صوبائی ڈرنکنگ پالیسی 2015 کو اپ ڈیٹ کیا جارہا ہے جبکہ انٹگریٹیڈ واٹر ریسورسز مینجمنٹ سٹرٹیجی پر بھی کام جاری ہے ۔ وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا گیا کہ محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نیا سسٹم متعارف کرا رہی ہے جس کے تحت واٹر سپلائی سکیمز میں خراب ہونے والی پمپنگ مشینری کو 24 گھنٹوں کے اندر تبدیل کیا جائے گا۔ مذکورہ خدمات کو مستقبل کے تمام کنٹریکٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔ اسی طرح عوام کی جانب سے بے ہنگم پانی کے کنکشنز کے خاتمے کیلئے پانی کنکشنز کو باقاعدہ طور پر پی سی ون کا حصہ بنایا جائے گا۔ اجلاس کو محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی ایک سالہ کارکردگی پر بھی تفصیلی بریفینگ دی گئی جن میں 268 واٹر سپلائی سکیم کی تکمیل، 243 نکاسی سکیموں کی تکمیل ، 67 واٹر سپلائی سکیمز کی بحالی، 14موجودہ ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن، 9 نئے سولر ٹیوب ویلز کی تنصیب اور ڈی آئی خان شہر میں نکاسی سکیم فیزI کی تکمیل شامل ہیں ۔ اسی طرح ڈی آئی خان شہر میں نکاسی سکیم فیزII ، گدون میں اُتلا ڈیم کی تعمیراورضلع کوہاٹ میں رحمان آباد اور شکر درہ میں واٹر سپلائی سکیمز پر بھی کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ بجٹ یوٹیلائزیشن کے حوالے سے بتایا گیا کہ محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ میں جاری شدہ بجٹ کی 60 فیصد رقم اب تک خرچ کی جا چکی ہے جبکہ نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 191.73 ملین روپے خرچ کئے جا چکے ہیں۔ اسی طرح نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں تیزرفتار عمل درآمدوالے منصوبوںمیں سے تین منظور شدہ منصوبوں کیلئے 610 ملین روپے فراہم کئے جا چکے ہیں ۔ اسی طرح شفافیت اور جوابدہی کے عمل کو مضبوط کرنے کیلئے وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ ای بڈنگ اور ای بلنگ شروع کی گئی ہے جبکہ ہر ماہ پراگراس ریو کے ذریعے محکمے کی کارکردگی کو جانچا جارہا ہے ۔ مزید بتایا گیا کہ محکمہ کے 148 سٹاف کو سولر ٹیکنالوجی پر ٹریننگ فراہم کی گئی ہیں جبکہ35 ڈرافٹسمین اور 60 جونیئر کلرکس کو کمپیوٹر سکلز میں ٹریننگ فراہم کی گئی ہے ۔ اسی طرح انجینئر ز اور محکمے کے دیگر سٹاف کو اُن کے متعلقہ شعبوں میں تربیت فراہم کی جارہی ہے ۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ صوبے بھر میں 600 واٹر سپلائی سکیموں کو شمسی توانائی پر منتقل کردیا گیا ہے جس سے نہ صرف سالانہ 600 ملین روپے کی بچت ہو رہی ہے بلکہ نیشنل گرڈ کو 18 میگاواٹ بجلی کی بچت بھی ممکن ہوئی ہے ۔ “زیرو لیکج رجیم ” کے تحت 3667 لیکجز کی مرمت کی جا چکی ہے جبکہ صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے 2156 پانی کو ذخیرہ کرنے والے جگوں کی صفائی سمیت جراثیم کشی بھی کی گئی ۔ مزید بتایا گیا کہ 8 واٹر کوالٹی ٹیسٹنگ لیبارٹری اور 8 موبائل واٹر کوالٹی ٹیسٹنگ لیبارٹریز قائم کی جا چکی ہیں جبکہ 5 اضلاع کی واٹر کوالٹی پروفائل بھی مکمل کر لی گئی ہے ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نے زیر زمین پانی کی سطح کو بڑھانے کیلئے پائلٹ پراجیکٹ متعارف کرایا ہے جس کے تحت آرٹفیشل ری چارج کے ذریعے پانی کی سطح کو بلند کیا جائے گا۔ مذکورہ مقصد کیلئے تھنک ٹینک کمیٹی بھی تشکیل دی جا چکی ہے ۔ اسی طرح دیہی علاقوں میں ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ کیلئے پائلٹ پراجیکٹ متعارف کرایا گیا ہے اس منصوبے کی کامیابی کے بعد اسے دیگر علاقوں تک توسیع دی جائے گی جس سے بائیوڈائی ورسٹی اور دریاﺅں میں پانی کی کوالٹی بہتر ہو سکے گی ۔اسی طرح کھلے فضلات کے خاتمے کیلئے چارسدہ اور مانسہرہ میں پائلٹ پراجیکٹ متعارف کرایا گیا ہے ، جس کے تحت اب تک 30 دیہات کھلے فضلات سے پاک قرار دیئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ اگلے سال 5 مزید اضلاع کو اس منصوبے میں شامل کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ محمود خان نے واضح کیا کہ موجودہ صوبائی حکومت عوام کو ریلیف اور صوبے میں صا ف و شفاف ماحول کو یقینی بنانے کیلئے تمام تر اقدامات بروئے کار لا رہی ہے تاکہ عوام کو ایک صحت مند معاشرہ فراہم کیا جا سکے ۔
<><><><><><><><>


شیئر کریں: