Chitral Times

Apr 20, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ایکٹیڈ کے زیراہتمام آفات کے انتظام وانصرام اورآرلی وارننگ سسٹم کے حوالےورکشاپ

شیئر کریں:

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) مقامی سطح پر آفات کے انتظام و انصرام اور آرلی وارننگ سسٹم کے حوالے سے سفارشات کو حتمی شکل دینے کے سلسلے میں ایکٹڈ کے زیر انتظام ایک روزہ ورکشاپ چترال کے مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا ۔ جس میں مقامی اداروں کے ذمہ داروں نے شرکت کی ۔ اس ورکشاپ کے مہمان خصوصی اسسٹنٹ کمشنر چترال عبد الولی خان تھے ۔ ائریا کو آرڈنیٹر ایکٹڈ نگاہ حسین نے ورکشاپ کے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا ۔ کہ چترال قدرتی آفات کے حوالے سے انتہائی طور پر خطرناک ایریا قرار دیا گیا ہے ۔ آفات کو آنے سے روکناتو ممکن نہیں ، لیکن آفات کے نقصانات کو کم سے کم کرنے کیلئے اقدامات کئے جا سکتے ہیں ۔ اور یہ تب ہی ہو سکتی ہے ۔ جب حکومت کے ذمہ دار ادارے اور کمیونٹی مربوط طریقے سے اس کیلئے کو شش کریں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ایکٹڈ 2015کے سیلاب کے بعدسے چترال میں مستقل کام کر رہا ہے ۔ اور اب تک عوام کے مسائل کم کرنے کیلئے کئی منصوبے مکمل کر چکا ہے ۔ جن میں پُلیں ، رابطہ سڑکیں ، واٹر سپلائی سکی میں ، ائریگیشن چینلز ، شیلٹرز کی تعمیر ، اور کام کے عوض نقد اجرت جیسے منصوبے شامل ہیں ۔ جبکہ ان کے علاوہ خواتین کی بہبود ، ایگریکلچر کی ترقی ، آفات سے متعلق کمیونٹی میں آگہی اور ٹریننگ ورکشاپ منعقد کئے گئے ۔ ورکشاپ میں پراجیکٹ کو آرڈنیٹر محمد یوسف ،سلیم الدین ، آفتاب احمد ، شاہ حسن نے ٍآفات سے بحالی کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے سلسلے میں پریزنٹیشن دیتے ہوئے کہا ۔ کہ 880;46;352ملین کی بجٹ سے سات یوسیز میں منصوبے تعمیر کئے جائیں گے ۔ جن میں اپر چترال کی تین یوسیز یارخون ، کوشٹ ، اویر اور لوئر چترال کے ایون ، شغور ، کریم آباد ، لٹکوہ سمیت چار یوسیز شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ کمیونٹی کی استعداد کار بڑھانے ، موثر ڈیزاسٹر رسک منیجمنٹ کا قیام ، رسک میپنگ ، کمیونٹی ایکشن پلان کی تیاری ، فرسٹ ایڈ ، ریسکیو ٹریننگ ، چھتیس سکولوں میں ( سکول بیسڈ ڈیزاسٹر رسک منیجمنٹ ) ایمرجنسی ریسپانس سامان کی فراہمی ، اسپیشل اور بزرگ افراد کی مدد فراہم کی جائے گی ۔ اور سرٹ ، ورٹ ممبران کے مطالعاتی دورے کرائے جائیں گے ۔ انہوں نے انفراسٹرکچر کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ۔ کہ چار ملین کی لاگت سے دروشپ سٹیل پُل تعمیر کی جائے گی ۔ کیونکہ اس پُل کے ساتھ مقامی لوگوں کی کماءو فصل آلو کی ٹرانسپورٹیشن وابستہ ہے ۔ جس کی وجہ سے ان لوگوں کی آمدنی ضائع ہو رہی ہے ۔ اسی طرح شغور ، کریم آباد یو سی میں دو معلق پُل بنائے جائیں گے ۔ اور سوسوم و مداشیل کو ملایا جائے گا ۔ جبکہ ایون ، بمبوریت ، بریر اور رمبور میں حفاظتی پشتے ، یارخون اور چپاڑی میں واٹر سپلائی ، کوشٹ میں دو ایریگشن چینلز، اویر میں پرپش ٹو برم روڈ ریٹیننگ وال تعمیر کئے جائیں گے ۔ غفور احمد نے قدرتی آفات سے متعلق پیشگی اطلاعی نظام کو بہتر بنانے کے بارے میں پریزنٹیشن دیتے ہوئے کہا ۔ کہ ماحولیاتی سائنسدانوں اور ماہرین کی طرف سے قدرتی آفات کے بارے میں پیشگی اطلاعات پی ڈی ایم اے اور ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ تک فوری پہنچ جاتے ہیں ۔ لیکن کمیونٹی تک پہنچنے میں بہت زیادہ وقت لگتا ہے ۔ جبکہ آفات کے موقع پر ہر لمحہ نہایت قیمتی ہوتا ہے ۔ اور ذرا سی اطلاعاتی اور ابلاغی سستی قیمتی جانوں کے ضیاع کا سبب بن سکتی ہے ۔ اس لئے یہ ضروری ہے ۔ کہ ڈی ڈی ایم اے آفس سے فوری طور پر اطلاع کے پھیلانے کیلئے نظام میں فعالیت پیدا کی جائے ۔ اس موقع پر اوپن ڈسکشن میں کے دوران سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا گیا ۔ کہ اس سلسلے میں کسی نیٹ ورک سے بات کی جائے ۔ تاکہ ایک مسیج کے ذریعے اطلاع کو فوری طور پر پھیلایا جا سکے ۔ اور جانی نقصانات کم سے کم ہوں ۔ مہمان خصوصی اسسٹنٹ کمشنر عبد الولی خان نے کہا ۔ کہ ان کے پاس ڈی ڈی ایم او کی اضافی ذمہ داری ہے ۔ اور وہ آرلی وارننگ سسٹم کو مزید فعال بنانے سے اتفاق کرتے ہیں ۔ تاہم بحیثیت مسلمان ہم پر یہ لازم ہے ۔ کہ فحاشی اور دیگر برائیوں سے اجتناب کریں ۔ جن کی وجہ سے اللہ پاک کے عذاب سیلاب ، زلزلے ، برف کے تودوں ، لینڈ سلائیڈنگ اور آگ لگنے کی صورت میں نازل ہوتے ہیں ۔ اور یہ وارننگ اللہ پاک نے اپنے قرآن پاک میں چودہ سو سال پہلے دیا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اللہ پاک کی بعض آزمائشیں ہ میں راہ راست پر لانے کیلئے ہوتی ہیں ۔ اور ہ میں بحیثیت مسلمان اُن پر غورکرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہوگی ۔ کہ میں سب کو ساتھ لے کر چلوں ۔ تمام اداروں کے کام میری نگاہ میں قابل قدر ہیں ۔ اور ایکٹڈ کا کردار قابل تعریف ہے ۔ ہ میں دیانتداری ، شفافیت اور جوابدہی پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے ۔ ان اصولوں نے بعض ممالک کو ترقی کی بلندیوں تک پہنچا یا ۔

chiral acted workshop on early warning1 scaled
chiral acted workshop on early warning2 scaled

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
31359