Chitral Times

Apr 25, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

محکمہ پولیس خیبرپختونخوا میں ای چالان کا باضابطہ اجراء

شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے پولیس لائن پشاور میں ای چالان کا باضابطہ اجراءکیا ہے اور کہا ہے کہ ای چالان وزیراعظم کے وژن کیمطابق ڈیجیٹل پاکستان کی طرف ایک اہم سنگ میل ہے، اس نظام سے ٹریفک قوانین کے نفاذ میں مدد ملے گی اور مانیٹرنگ کا عمل بھی بہتر ہو گا۔ اس سلسلے میں پولیس لائن پشاور میں باقاعدہ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیراعلیٰ کو ای چالان سسٹم کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ انسپکٹر جنرل پولیس ثناءاللہ عباسی نے وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا کہ یہ سسٹم دو ماہ کی قلیل مدت میں تیار کیا گیا ہے۔ ای چالان کی سہولت کے تحت ابتدائی طور پر صوبہ بھر کی پانچ ہزار فرنچائز پر جرمانہ جمع کرانے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ ڈرائیونگ لائسنس کی موقع پر تصدیق اور ان کا ریکارڈ برقرار رکھنے کی سہولت بھی میسر ہے جبکہ ای چالان سسٹم کو سیف سٹی پروجیکٹ سے بھی منسلک کیا جائیگا، اب تک گیارہ سو ٹریفک وارڈنز کو ٹریننگ اور جدید ٹیکنالوجی گیجٹس فراہم کر دئیے گئے ہیں۔ صوبہ بھر کے 28اضلاع بشمول قبائلی اضلاع خیبر اور مہمند کو مرکزی ڈرائیونگ لائسنس سے منسلک کردیا گیا ہے۔ اب صوبہ بھر کے اضلاع کی لائسنس مرکزی نظام کے تحت جاری کئے جاسکتے ہیں۔ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید نو اب کسی بھی ضلع سے ممکن ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ پولیس خیبرپختونخوا میں جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کے عمل کو سراہا اور کہا کہ جدید دور کے چیلنجز سے نبرد آزما کے لئے ٹیکنالوجی کا استعمال نا گزیر ہے۔ انہوں نے ای چالان کے اجراءکو ایک بڑی تبدیلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ڈیجیٹل پاکستان کی جانب سفر میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا اور ا ±مید ظاہر کی کہ محکمہ پولیس جدت کی طرف یہ سفر آئندہ بھی جاری رکھے گا۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ اور چیف سیکرٹری دفتر سمیت دیگر تمام محکموں اوراداروں میں بھی ڈیجیٹلائزیشن متعارف کرانے کیلئے کوشاں ہے تاکہ ماضی کے بوسیدہ نظام سے نکل کر مسابقتی د ±نیا کا مقابلہ کر سکیں۔ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی پہلے دور حکومت میں ہی ای گورننس کیلئے کاوشوں کا آغاز کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں شعبہ پولیس پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ شعبہ پولیس کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے گراں قدر اصلاحات بھی متعارف کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخواپولیس اصلاحات اور کارکردگی کے حوالے سے ملک کے دیگر صوبوں کی پولیس کے مقابلے میں ایک نمایاں حیثیت رکھتی ہے۔محمود خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور امن کے قیام کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں، صوبے میں امن عامہ کی بحالی میں ہماری پولیس نے بہترین کردار ادا کیا ہے جس پر یہ خراج تحسین کی مستحق ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے پولیس اہلکاروں کو شیلڈز اور انعامات بھی پیش کئے اور یادگار شہداءپر دعا کی اور پھول چڑھائے۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ کو پولیس لائن آمد پر گارڈ آف آنر ز بھی پیش کیا گیا۔
…………………
.
خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی عوام سے کیا گیا ایک اور وعدہ پورا کردیا ۔
پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ )‌ ضم شدہ اضلاع کے شعبہ معدنیات میں درخواستوں کے آن لائن نظام کا اجرائ، قبائلی عوام کو معدنی وسائل پر پہلا حق دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ
.
پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے ضم شدہ قبائلی اضلاع تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کی توسیع اورلیز کے لئے درخواستوں کے آئن لائن سسٹم کا باضابطہ افتتاح کیا ہے۔ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ ہاو ¿س پشاور میں باضابطہ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ صوبائی وزیر محب اللہ خان ، وزیراعلیٰ کے مشیربرائے ضم شدہ اضلاع اجمل وزیر خان ، سیکرٹری معدنیات نظر حسین شاہ و دیگر متعلقہ حکام نے تقریب میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ضم شدہ اضلاع کے لئے بنائے گئے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کے تحت درخواستوں کے حصول کے لئے بٹن دبا کر آن لائن سسٹم کا باقاعدہ اجراءکیا ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ باضابطہ قانون سازی کے ذریعے قبائلی عوام کو ان کے معدنی وسائل پر پہلا حق دیا گیا ہے، جس سے حکومت کا قبائلی عوام سے کیا گیا ایک اور وعدہ پورا ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک شفاف اور آن لائن سسٹم کے اجراءسے ضم شدہ اضلاع کے معدنی وسائل سے متعلق تمام تر افواہیں اور پروپیگنڈے دم توڑ چکے ہیں۔ صوبائی حکومت قبائلی عوام کے حقوق کا بھر پور تحفظ یقینی بنارہی ہے۔ محمود خان نے واضح کیا کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں کئی قسم کے بیش قیمت معدنی ذخائر موجود ہے ، مگر دہشتگردی کی حالیہ لہر نے دیگر شعبوں کی طرح شعبہ معدنیا ت کو بھی بہت نقصان پہنچایا تھا، اب سابقہ فاٹا خیبرپختونخوا کا حصہ بن چکا ہے۔ انضمام کے فوری بعد صوبائی حکومت نے یہ فیصلہ کیا کہ ایسی قانون سازی کی جائے جس سے قبائلی عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہو۔ اس مقصد کے لئے 2019میں باضابطہ بل پاس کیا ہے، جس کی رو سے سابقہ فاٹا میں معدنی وسائل پر پہلا حق مقامی لوگوں کو دیا گیا ہے۔ قانون سازی کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد قبائلی اضلاع میں کان کنی کے لئے درخواستوں کے حصول کا سلسلہ آج سے شرو ع کردیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس قانون کی توسیع سے قبائلی اضلاع میں روزگار کے وسیع مواقع پیداہوںگے، اور ترقی کا ایک نیا سفر شروع ہو گا۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
31107