Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

آرمی پبلک سکول پشاور کے بچوں کی شہادت ہمیشہ یاد رکھی جائے گی….وزیراعلیٰ

Posted on
شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ )‌وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ آرمی پبلک سکول پشاور کے بچوں کی شہادت ہمیشہ یاد رکھی جائے گی،پاکستان میں قیام امن کی تاریخ میں معصوم بچوں کی قربانی جلی حروف سے لکھی جائے گی، ہم آج بھی غمزدہ خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہے اور اس ناقابل تلافی نقصان پر ان کے صبر واستقامت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 16 دسمبر2014 کو آرمی پبلک سکول پشاور کے دلخراش سانحہ کی پانچویں برسی کے حوالے سے جاری اپنے پیغام میں کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج کا دن ہمیں اس المیہ کی یاد دلاتا ہے جب انسانیت کے دشمنوں نے ننھے اور معصوم طالب علموں کو ان کے علمی گہوارے کے اندربے دردی سے قتل کیا ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس دلخراش واقعہ کے بعد پوری قوم اور ادارے دہشت گردی کے ناسور کو معاشرے سے ختم کرنے کیلئے متحد ہوئے ، حکومتی ، سیاسی اور عسکری قیادت نے مل بیٹھ کر اتفاق رائے سے نیشنل ایکشن پلان بنایا جو پرامن پاکستان کی طرف درست اور بروقت اقدام ثابت ہوا۔ صوبائی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے سلسلے میں بہترین کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا گواہ ہے کہ دہشت گردی کی اس جنگ میں قوم کے دیگر سپوتوں کی طرح ہمارے نونہالوں نے بھی جام شہادت نوش کیا ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ 16 دسمبر کا دن متاثرہ والدین کیلئے نہایت کرب کا دن ہے کیونکہ ان کے جگرگوشے سکول گئے مگر واپس گھر نہ آئے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت آزمائش کی اس گھڑی میں والدین کے ساتھ ہے، ہم نے ماضی میں بھی ان کی ہر طرح دلجوئی کی اور آئندہ بھی انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ صوبائی حکومت اے پی ایس کے شہداءکے خاندانوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جنہوں نے صبروتحمل اور استقامت کا پہاڑ بن کر اپنے بچوں کی جدائی برداشت کی ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے آرکائیوز لائبریری پشاور میں شہداءسے منسوب یادگار اور تصاویر ہمیں وطن کے ننھے جان نثاروں کی یاد ہمیشہ دلاتی رہیں گی۔
shuhada of aps peshawar 16th dec

……………
دریں اثنا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ ڈی آئی خان کے جن علاقوں کو زرعی زمین کی ترقی کیلئے پانی کی ضرورت ہے وہاں پر واٹر کورسز بنائے جائیںگے اور ڈی آئی خان میں انڈسٹریل زونز کو ویلنگ کے ذریعے بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی ۔اُنہوںنے سی آر بی سی لفٹ کینال منصوبے پر کام جلد ازجلد شروع کرنے کی بھی ہدایت کی ہے جو کہ محکمہ زراعت اور محکمہ آبپاشی مل کر ممکن بنائیں گے ۔ اس منصوبے کی تکمیل سے تقریباتین لاکھ ایکڑ زرعی زمین کو سیراب کرنے میں مدد ملے گی ۔ پشاور سے ڈی آئی خان ایکسپریس وے کی تکمیل سے ڈی آئی خان میں تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کو مزید فروغ ملے گا۔ گومل زام ڈیم کے پراجیکٹس کی تکمیل سے دیہی علاقوں کو بھی پانی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی ۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ نے ڈی آئی خان سے وفاقی وزیر برائے اُمور کشمیر علی امین گنڈا پور کی قیادت میں آئے ہوئے ایک وفدکے ساتھ اجلاس کے دوران کیا ہے ۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ضم شدہ اضلاع اجمل وزیر، ڈی آئی خان سے اراکین صوبائی اسمبلی ، متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس کو ڈی آئی خان میں ایگری کلچر فیکلٹی کی ایگری کلچر یونیورسٹی تک اپ گریڈیشن ، ڈی آئی خان میں ماہی پروری کیلئے نرسریاں ، واٹر کورسز ، سی آر بی سی لفٹ کینال منصوبہ ، روڈ انفراسٹرکچر کی بحالی ، پینے کے صاف پانی کے مسائل ، زرعی زمینوں کو پانی کی فراہمی ، نکاسی آب کے مسائل ، صحت ، تعلیم و دیگر اہم اُمور پر تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔وزیراعلیٰ نے ڈپٹی کمشنر ڈی آئی خان اور لوکل گورنمنٹ کے حکام کو ڈی آئی خان میں نکاسی آب کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے ضلع ٹانک میں پینے کے صاف پانی کے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ اس مقصد کیلئے سکیموں کا تعین کیا جا چکا ہے۔انہوںنے کہاکہ ضلع ٹانک میں روڈ انفراسٹرکچر کی بحالی بھی جلد ممکن بنائی جائے گی ۔ اُنہوں نے ڈپٹی کمشنر ٹانک کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ عوامی نمائندوں کی مشاورت سے ضلع ٹانک کی چھوٹی بڑی ترقیاتی سکیموں پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔ اس موقع پر اجلاس کو سی آر بی سی لفٹ کینال منصوبے پر پیش رفت اور گومل زام ڈیم کے دیگر منصوبوں کی افادیت سے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو ڈی آئی خان کے مختلف ویلج کونسلز میں نکاسی آب کے مسئلے پر بھی آگاہی دی گئی ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ شعبہ تعلیم میں ڈی آئی خان کیلئے کل85 سکیمیں تھیں جن کیلئے 360ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔مزید بتایا گیا کہ 15 نئے پرائمری سکولز میں سے 11 مکمل کئے جاچکے ہیں جبکہ 4 پر کام جاری ہے ۔ پانچ مسجد سکولوں میں سے تین کو ریگولر سکولوں میں تبدیل کیا گیا ہے جبکہ ایک ٹینڈر نگ کے مرحلے میں ہے اور ایک سکول کی سائٹ کا مسئلہ ہے جس کو جلدحل کیا جائے گا۔ پانچ پرائمری سکولوں کی مڈل سکولوں تک اپ گریڈیشن ہو چکی ہے جبکہ چھ ہائی سکولوں میں سے پانچ کو ہائیر سکینڈری سکولوں میں اپ گریڈکیا گیا ہے اور ایک پر کام جاری ہے ۔ اسی طرح سکولوں کی بحالی کے منصوبے کے تحت دو سکول مکمل کئے گئے ہیں جبکہ چار سکولوں پر کام جاری ہے ۔ اُنہوںنے کہا کہ وفاقی وزیر علی امین گنڈا پورکی سربراہی میں ڈی سی ٹانک ، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور اے سی ٹانک مسئلے کے حل کیلئے اقدامات اُٹھائیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ڈی آئی خان کے ہسپتال میں نئے وارڈز کیلئے ڈاکٹرز اور دیگر سٹاف کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے گی ۔
<><><><><><><><>


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
29937