Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد ……… ڈینگی کے مریض کا خواب ………ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Posted on
شیئر کریں:

کراچی کے سب سے بڑی نجی ہسپتال میں ڈینگی کا مریض لا یا گیا عمر 65سال وزن 170پاونڈ مونچھیں کانوں سے اور داڑھی ٹھوڑی سے لگی ہوئی باوقار اور وجیہہ صورت مریض 3دن بعد مرض میں افا قہ ہوا توانہوں نے خواب بیان کرنا شروع کیا ایک نو جوان کو پا س بٹھا کر اُس کو بتا یا کہ تمہارا لیڈر عمران خان صدر اسلا می جمہوریہ پا کستان بنے گا ان کی جگہ عارف علوی وزیر اعظم کا منصب سنبھا لینگے نو جوان نے پو چھا اتنی بڑی تبدیلی کیسے آئیگی؟ بزرگ نے کہا میرا خواب تم نے پورا نہیں سنا خواب میں عمران خان نے میانوالی کی نشست عارف علوی کے لئے خا لی کی عارف علوی نے صدارت سے استغفیٰ دیدیا صادق سنجرانی قائم مقام صدر اور شاہ محمود قریشی قائم مقام وزیر اعظم بن گئے دو ماہ بعد عارف علوی نے وزارت عظمیٰ کا حلف اُٹھا یا اور عمران خان کو بھاری اکثریت سے صدر اسلامی جمہوریہ پا کستان منتخب کیا گیا حا فظ محمد انور قریب سے یہ باتیں سن رہے تھے اُس نے کہا “بے ڈھنگا “خواب ہے ہم نے حا فظ صا حب کو تسلی دی ڈینگی کا مریض جو خواب دیکھے گا وہ “بے ڈھنگا “ہی ہو گا وارڈ میں جو ٹی وی لگا ہوا تھا اس پر اگر جنگلی جا نوروں کی فلم آتی تو سب لو گ خوش ہوتے تھے پا کستان کی خبریں اور ٹاک شوز دکھائی جائیں تو اکثریت کے چہروں پر بے زاری کے اثرات نظر آتے تھے جس رات ڈینگی کے مریض نے خواب دیکھا اُس رات خبروں کا بھی مزہ نہیں تھا ٹا ک شوز میں حکومت اور سسٹم کو دو دنوں کا مہمان بنا کر پیش کیا گیا تھا ظاہر ہے جو کچھ دکھا یا گیا وہ سنسر شپ کے بعد بچا ہوا “مال “تھا دنیا بھر کی جمہوری حکومتوں میں “ان ہاوس تبدیلی “کی بے شمار مثا لیں دی جا سکتی ہیں اس قسم کی تبدیلی کے لئے حکمران پارٹی کو مضبوط اور طاقتور ہونا چا ہئیے کمزور پارٹی اس قسم کی تبدیلی نہیں لا سکتی مسلم لیگ (ق) کی حکومت میں میر ظفر اللہ خان جما لی نے استغفٰی دیدیا، چوہدری شجا عت حسین قائم مقام وزیر اعظم بن گئے دو ماہ بعد شو کت عزیز کو فتح جنگ کے ضمنی انتخا بات میں جتوا کر اسمبلی میں لا یا گیا اور وزیر اعظم بنا یا گیا اسی طرح پا کستان پیپلز پارٹی کے دور میں وزیر اعظم یو سف رضا گیلا نی نے عدا لتی حکم پر استغفٰی دیا تو راجہ پر ویز اشرف کو وزیر اعظم بنا یا گیا اس لحاظ سے ڈینگی کے مریض کا خواب بے ڈھنگا نہیں ہے غیر جانبدار مبصرین اور تجزیہ نگاروں کا اس پر اتفاق ہے کہ پنجاب ہاتھ سے نکلنے والا ہے وفاقی حکومت کی گرفت ڈھیلی ہو چکی ہے آر می چیف کی مدت ملا زمت میں تو سیع کا معا ملہ حکومت کے گلے پڑ گیا ہے سانپ کے منہ میں چھچوندر کی طرح نہ اس کو نگلنے کا یا را ہے نہ اگلنے کا چا را ہے اس قسم کے کئی حساس مسا ئل ہیں جن کا حل ہونا آسان نظر نہیں آتا اعلیٰ سطح پر تبدیلی کی ضرورت ہے اس کو “مائنس ون “بننے سے روکنے کے لئے پارٹی اور پا رلیمنٹ کے اندر با ہمی مشاورت سے کوئی نہ کوئی حل نکا لنا ضروری ہے اس وقت وفاقی حکومت کو ما لی مشکلات کے ساتھ انتظامی سطح میں بھی گو نا گوں مسائل درپیش ہیں پنجاب کے اندر “بزداریت “کی وجہ سے نظم و نسق یعنی گورننس ہاتھ سے نکل گیا ہے اس کو واپس چوہدری پرویز الٰہی اور شہباز شریف والی سطح پر لا نا بہت مشکل ہے نیز پارٹی کے اندر ظاہری صلح صفائی کے باوجود شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے الگ الگ دھڑے مو جو د ہیں خسرو بختیار بھی معمو لی کھلاڑی نہیں ڈینگی کے مریض نے جو کچھ خواب میں دیکھا اللہ کرے ایسا ہی ہو خواب کو تعبیر سمجھنے میں کوئی عیب نہیں


شیئر کریں: