Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

معاشی استحکام کی خوش خبری…….محمد شریف شکیب

Posted on
شیئر کریں:

وفاقی حکومت کی معاشی ٹیم نے بہت سی خوش خبریاں سنائی ہیں مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ، وزیر اقتصادی امور حماد اظہر اور چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی نے مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ جنوری، فروری سے مہنگائی میں کمی شروع ہوگی،غریب عوام، تاجروں اور ٹیکس دھندگان کو بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خصوصی رعایت دی جائے گی، انہوں نے انکشاف کیا کہ حکومت کی حقیقت پسندانہ اقتصادی پالیسیوں کی بدولت ملکی برآمدات میں دس فیصد اور ٹیکس ریونیو میں سولہ فیصداضافہ ہوا ہے،نان ٹیکس ریونیو 12ارب ہدف سے بڑھ کر تین سو ارب تک پہنچ گیا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ نوجوانوں کے لئے ملازمتوں کے مواقع پیدا کریں، معاشی سرگرمیوں میں اضافہ کریں۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ آئندہ بیل آوٹ پیکج کے لئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے پاس جانے اور سخت شرائط پر ان سے قرضہ لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اور ملک کے اپنے وسائل کو بروئے کار لاکر خود انحصاری کی منزل تک رسائی حاصل کی جائے گی۔وزیراعظم اور وفاقی وزراء کی طرف سے اب تک معاشی بحران کی وجہ یہ بتائی جاتی رہی کہ سابقہ حکومتوں نے قومی خزانے کو کنگال کردیا تھا، ملک پر بیرونی قرضوں کا بے تحاشا بوجھ ڈالا گیااور عارضی اقدامات کے ذریعے معیشت کو سہارا دینے کی کوشش کی گئی۔جس کی وجہ سے بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کردیا گیا۔ نتیجے میں مہنگائی کا ایک طوفان برپا ہوا۔جہاں تک ہمیں یاد ہے، ہر آنے والی حکومت نے سابقہ حکومت پر الزامات تھوپ کر عوام کو بہلانے کی کوشش کی۔ آج اپوزیشن کے پلیٹ فارم پر ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے دوستی کی پینگیں بڑھانے والے سیاسی لیڈر ایک دوسرے پر عوام دشمن پالیسیاں اختیار کرنے اور ملک کا بیڑہ غرق کرنے کے الزامات لگاتے نہیں تھکتے تھے۔ موجودہ حکومت نے بھی ان کی روش اختیار کی۔ خدا جانے۔ اصل حقائق کیا ہیں۔کیونکہ حقائق کو عوام سے چھپانا قومی مفاد سے تعبیر کیا جاتا ہے۔یہاں تک کہ حقائق کو منظر عام پر لانا غداری کے زمرے میں شمار کیا جاتا ہے، سابق سوویت یونین میں ایک شاعر کو اس بات پر سات سال قید بامشقت کی سزا دی گئی کہ انہوں نے اپنی ایک نظم میں لکھا تھا کہ ”پرندے فضاء میں آڑے ترچھے اڑتے ہیں“جب کمیونسٹ پارٹی کے ترجمان سے شاعر کا جرم پوچھا گیا تو انہوں نے وضاحت کی کہ شاعر نے پرندوں کے اڑنے کی آڑ میں قومی راز فاش کئے ہیں۔پرندوں کے آڑے ترچھے اڑنے کی وجہ یہ ہے کہ فضاء میں بھاری کثافت ہے، جو عوام کی آہوں کی وجہ سے ہے۔ عوام اس وجہ سے آہیں بھر رہے ہیں کہ وہ حکومت سے نالاں ہیں اور حکومت سے نالاں ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ملک میں مہنگائی، بے روزگاری، غربت، لاقانونیت اور معاشی کساد بازاری ہے۔ یہ ساری باتیں قومی راز ہیں۔ جنہیں افشاء کرنے کی شاعر کو سزا ملی ہے۔ ہمارے ہاں بھی بہت سی ایسی باتیں قومی راز ہوتی ہیں جنہیں کوئی بھی حکومت افشاء کرنے کی جرات نہیں کرتی۔حکومت کے ہر کام کے پس پردہ قومی مفاد پوشیدہ ہوتا ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ ہر حکومت کے ہاں قومی مفاد کی تشریح الگ ہوتی ہے۔کسی سرکاری محکمے کے چپڑاسی، بہشتی، جونیئر کلرک، سٹینو گرافر سے لے کر گریڈ اکیس بائیس کے افسر کا تبادلہ کرنا ہو تو اعلامیہ میں یہی لکھا جاتا ہے کہ یہ تبادلہ یا تعیناتی وسیع تر عوامی مفاد میں کی گئی ہے۔آج تک ہمیں یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ کسی جونیئر کلرک کے ایک دفتر سے دوسرے دفتر میں تبادلے کے پس منظر میں کونسا عوامی مفاد پوشیدہ تھا۔ ہاں کسی تھانے کے ایس ایچ او، پٹواری، گرد آور، تحصیلدار، واپڈا کے میٹر ریڈر، پاک پی ڈبلیو ڈی، سی اینڈ ڈبلیو اور پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے کسی رشوت خور اہلکار کے تبادلے کے پیچھے قومی مفاد کارفرما ہوسکتا ہے۔ بات قومی معیشت کے استحکام کی ہورہی تھی،جو مہنگائی اور بے روزگاری کے مارے غریب عوام کے لئے بلاشبہ بڑی خوش خبری ہے۔ اور سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ معاشی ٹیم نے نئے عیسوی سال کی آمد پرمہنگائی میں کمی لانے کی نوید سنائی ہے۔ جو ابھی صرف ایک مہینے کی دوری پر ہے۔ عوام میں اتنی سکت ضرور ہے کہ وہ مزید ایک مہینے تک اپنی ٹوٹی کمر سے مہنگائی کا مزید بوجھ اٹھا سکیں۔ اللہ کرے کہ اس بار کی خوش خبری سچ ثابت ہو۔ بقول شاعر
.
میں انتظار کروں گا تیرا قیامت تک
خداکرے، کہ قیامت ہو اور تو آئے


شیئر کریں: