Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چھتراری ثقافت (کیلاش+کھو+ ویخی) …….. تحریر:خالد محمود ساحر

شیئر کریں:

پاکستان مانومنٹ اسلام آباد میں پاکستان کے ہر قوم ہر صوبے کی ثقافت کو دکھایا گیا ہے نایاب طرز زندگی کی عکاسی کی گئی ہے.
جب میں وہاں پہنچا اور تو مجھے خیال آیا کہ یہاں ضرور چھتراری تقافت کو بھی دکھایا گیا ہوگا کیونکہ ہم نایاب تقافت رکھتے ہیں پھر خیال آیا کہ نہیں کونکر دکھائیں گے کس کو معلوم ہوگا ہمارے ثقافت کے بارے میں نہ ہی میڈیا کی ہم تک رسائی ہے نہ حکومت کی اور جن کو ہم حکومت تک رسائی دیتے ہیں پھر ان تک ہماری رسائی بڑی مشکل سے ہوتی ہے.
صوبہ سندھ کے ثقافت کو دکھایا گیا تھا,بلوچی ثقافت ,پنجابی ثقافت کو دکھایا گیا تھا.
.
میں چھتراری ثقافت کو دیکھنا چاہتا تھا اور جب خیبر پختونخوا کے ثقافت میں بھی چھتراری ثقافت کی تھوڑی بھی جھلک نہ ملی تو کافی مایوس ہوا.
.
ہم تو ایک نایاب ثقافت رکھتے ہیں پھر بھی ہماری ثقافت کو دکھایا نہیں گیا.
اس کے بعد موسیقی و تفریحی اسباب خانے میں گیا چونکہ موسیقی اور گانے بجانے کا برصغیر کے حکمرانوں کو بے شمار شوق تھا ان کی حکومت تو نہیں رہی لیکن اثرات رہ گئے.
.
ہزار ہا قسم کے ڈھول,تبلے گیٹار سیتار باجے دکھائے گئے تھے.
ان میں چھتراری شوقا,گلتی کپھوڑ,عمران خانی چپڑ پہنائے چھتراری بانسری (سونائی) پکڑائے ایک مجسمہ تھا جسے دیکھ یوں لگا کہ کوئی سیاح پشاور سے ہوتے ہوئے چترال پھر وہاں سے گلگت ہوکر آیا ہو.
.
ایک بورڈ پر ویخی ثقافت لکھا دیکھ کر وہاں چلا گیا.ویخی بھی چترالی ہیں لیکن وہاں ان کو الگ دکھایا گیا تھا.
ویخی ثقافت کے ذیل اجزا نمایاں تھے ( گٹ چکیرو کھواری خطان,دانگو انگار ,ٹیکہ واؤ نشی چائجوشو انگارو ٹیکی دوسی,کڑوپو نشیرو بپ)
.
کالاش کلچر کو نمایان دکھایا گیا تھا ان کا طرز لباس توجہ کا مرکز تھا لیکن کالاش کے ساتھ چترال کا نام جڑا ہوا تھا جسے دیکھ کر خوشی ہوئی.
.
چھتراری تقافت کے بہت سے اجزاء دکھائے گئے تھے لیکن چھتراری ٹیگ (TAG) ان کے ساتھ نہیں لگا تھا.
ہونا کیا چاہئیے تھا اور کیوں نہیں ہوا؟

دکھایا کیا جانا چاہئیے تھا اور کیوں نہیں دکھایا گیا؟
ہونا یہ چاہئیے تھے کہ ہماری ثقافت کو ہمارے نام کے ساتھ دکھایا جاتا.
.
پٹھان نے ترقی کی لیکن چارپائی پر بیٹھ کر قہوہ چائے پینے کی عادت نہیں چھوڑی لیکن ہم نے چارپائی (پوڑی ژین) جلادیں کھواری طرز تعمیر کو ختم کیا,کھواری طرز لباس کو بھی ٹھکرا دیا (کپھوڑو پلیتم)
.
پٹھان نے ترقی کی لیکن اپنی زبان کو خالص رکھا اور ہم نے اردو کھوار اور انگریزی کا مرکب بنا دیا,اور بھی ثقافت کے بہت سے نایاب اجزاء اپنے ہاتھوں سے ختم کئے,ہم اپنی ثقافت کو سوائے اشٹوک کے باعث شرمندگی سمجھا نتیجتاً ہم صرف موسیقی (اشٹوک) کو ہی اپنی ثقافت سمجھتے ہیں.موسیقی کو ترقی دینا الگ بات ہے لیکن صرف موسیقی ہی کسی قوم کی پہچان نہیں ہوتی اور جن لوگوں کی پہچان ناچ گانا ہو ان کو منفرد نہیں کچھ اور کہا جاتا ہے.
.
آج پاکستان اور پوری دنیا میں چھترار کا جو مقام ہے وہ کیلاش اور ویخیوں کے مرہون منت ہے.کسی علاقے کا اصلی باشندہ وہی ہوتا ہے جسکی وجہ سے اس علاقے کا نام بنا رہے .جب کوئی باہر سے چھترار آتا ہے تو کیلاش اور ویخیوں کا نام لیکر آتا ہے.
.
ہونا ایسا چاہئیے کہ لوگ چھتراری ثقافت کا نام لیکر چھترار آئیں اور چھتراری ثقافت کیلاشی,کھو اور ویخی ثقافتوں کا مجموعہ ہو.کھوار ثقافتوں کے وہ اجزاء جو ہماری وجہ سے ختم ہوئے یا باقی ہوکر بھی صرف نظر کئے جاتے ہیں وہ دوبارہ ہماری پہچان کا زریعہ بنے.
آئیے ہم ملکر اپنی ثقافت کو جان بخشیں.
.
آئیے ہم ملکر چھتراری تقافت کو عالم شہرت کا عامل بنائیں.
آئیے ہم سب ملکر چھترار کا نام سر فہرست لائیں.
.
ایک چھترار ایک ثقافت


شیئر کریں: