
گرم چشمہ کے تہرے قتل کے ملزمان کے خلاف دفعہ 133 کا اضافہ، راضی نامہ کی گنجائش ختم
چترال (نمائندہ چترال ٹائمز)تھانہ چترال کے تہرے قتل میںملوث ملزمان کے خلاف درج ایف آئی آرمیں دفعہ 133پی پی سی (عزت کے نام پر قتل ) کا اضافہ کردیا گیا. جس کے بعد اب اس کیس میں راضی نامہ کی کوئی گنجائس نہیںرہی اوراب اس کیس کا مدعی اسٹیٹ آف پاکستان ہے .
.
.
دریں اثنا گرم چشمہ کے معروف سماجی شخصیت اورسابق امیدوار صوبائی اسمبلی چترال ون آمیراللہ نے کہا ہے کہ چترال پولیس کی دوراندیشی اوردن رات کی محنت رنگ لے آئی جوانتہائی قلیل مدت میں ملزموںپر ہاتھ ڈالکراپنی فرضمنصبی نبھائی اورچترال کے شریف اورپرامن لوگوںکے دل جیت لئے. جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے .
.
ایک اخباری بیان میں انھوںنے کہا ہے کہ چترال پولیس کے بہادر افسران اور جوان ہمہ وقت چترال کے عوام کی عزت و ناموس کی خاطر جان کے بازی لگانے کو تیار ہیں۔ چترال پولیس کے اس بہادرانہ خدمت کے انجام دہی پر عوام لٹکوہ ڈی پی او چترال وسیم ریاض کی سرپرستی میں قائم مقام ایس پی انوسٹی گیشن محی الدین ، ایس ڈی پی او ظفر احمد ، انسپکٹر سجاد ، تھانہ چترال کے جملہ اسٹاف کےشکر گزار ہیں کہ انھوں نے چند دنوںکے اندر ملزموںکوانصاف کے کٹہرے تک پہنچاکر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے . جبکہ سفاک قاتلوںنے گرم چشمہ کے عوام ، متاثرین کے ساتھ چترال پولیس کو بھی ایک ازمائش میںڈالدیئے تھے. مگرچترال پولیس نے سائنسی خطوط میں اس اندھے قتل کے مقدمے کو انہائی خوش اسلوبی کے ساتھ انجام تک پہنچایا ،جس پرچترال پولیس خراج تحسین کے مستحق ہے .