Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

آزادی مارچ یا کرپٹ بچاو تحریک……… فکروخیال ۔ فرہاد خان

Posted on
شیئر کریں:

اب یہ پتہ نہیں کہ اس آزادی مارچ نامی دھرنے سے پاکستان کے کونسے مشکلات منٹوں میں حل ہونے والے ہیں اور مولانا صاحب ملک کی کونسی خدمت میں پہلی صف میں اپنا کردار نبھانے جارہے ہیں ۔قوم کو یہ بتایا جائے کہ اگر اس ڈنڈا بردار فورس، پارٹی کارکنان اور درالعلوم کے بچوں کو سڑکوں پر لانے سے مھنگائی پچاس فیصد کم ہونے جارہا ہے تو ہم بھی وقت ضائع کئے بغیر مولانا فورس کا ساتھ دیں گے ، اگر دھرنے کا مقصد صرف اور صرف وزیراعظم کے استغفے اور حکومت کا خاتمہ ہے تو اس سے ملک کے کونسے مشکلات حل ہونگے یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے۔
.
اگر مولانا اور اس کے ساتھ ہم آواز اپوزیشن جماعتوں کا مطالبہ نئے انتخابات ہیں تو اس کا مطلب صاف ظاہر ہے کہ ملک کو ایک بار پھر انتخابات کے چکر میں اربون روپے کے انتخابی اخراجات کے دلدل میں پھسانا ہے جس سے عوام کی مشکلات مذید بڑھ جائیں گے اور یہ قرضوں میں ڈوبے اس ملک کے ساتھ کسی قسم کا انصاف نہیں بلکہ ظلم ہے۔اس سے ایک طرف سرکاری خزانے پر دوگنا بوجھ ہوگا تو دوسری طرف ان انتخابات کی آڑ میں ملک کے مکینوں کو مفت میں خوار کیا جائیگا اور کچھ نہیں۔ خدا کے لئے اس نظام کو چلنے دیں اور ملک کے عوام کے ساتھ انصاف کریں ۔
.
مولانا کے دھرنے کا جواز کیا ہے کسی کو نہیں معلوم مگر دھرنے سے ملک کی کوئی خدمت نہیں ہورہی اور اس سے ملک کی مکینوں کے مشکلات میں مذید اضافہ ہوگا ۔اگر مولانا صاحب اور اس کے ہمنوا جماعتیں ملک کی بہتری چاہتے ہیں تو اس نظام کو ایک دو سال برداشت کرلیں ۔اگر تحریک انصاف کی حکومت پھر بھی کچھ نہ کرسکی تو اگلے انتخابات میں عوام اس کے خلاف خود فیصلہ دین گے مگر اس مشکل وقت میں مولانا کا کشمیر کاز کو چھوڑ کر دھرنے اور اقتدار کے لئے ہاتھ پاوں مارنا کسی طور زیب نہیں دیتا مولانا کو چاہئے تھا کہ کرپشن کے خلاف جنگ میں حکومت کا ساتھ دیتے،ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والوں کے خلاف گھیرا مذید تنگ کرنے کے لئے آواز اٹھاتے اور اسی طرح عوامی مشکلات کے ازالے کے لئے حکومت وقت کی معاونت کرتے مگر مولانا کا دھرنا اس بات کی نشاندھی کرتا ہے کہ اس کا غم اپنی سیٹ کے ہارنے کا ہے اور پارلیمنٹ سے دوری مولانا کو اس بات پر مجبور کررہا ہے کہ اپنی اس ہار کا بدلہ عوام سے لے ۔یون اسلام آباد لاک ڈاون کا مقصد ہاری ہوئی پارٹیون کا سیاسی انتقام ہے جسے وہ غریب عوام کو مذید مجبور کرکے زلیل و خوار کرکے لینا چاہتے ہیں ۔
.
حرف آخر یہ ہے کہ اگر مولانا سمیت دوسری جماعتیں اس بات کی گارنٹی دین کہ وزیراعظم کو رخصت کرنے سے اگر مھنگائی پچاس فیصد کم ہوجاتی ہے ملک کے قرضے ختم ہوجاتے ہیں اور منٹون میں عوام خوشحال ہونے والے ہیں تو ہم سب ان کی اس دھرنے کو لبیک کہہ کر اس میں شامل ہوجائینگے اور اس کی مکمل حمایت کا اعلان کرین گے مگر ،اگر اس سے ایسا کچھ نہیں ہورہا تو پھر کیوں عوام کو مذید خوار کیا جارہا ہے اگر اس کا مقصد صرف کرپشن بچاو تحریک ہے،اگر اس دھرنے کا مقصد صرف اور صرف کرسی اور اقتدار کی لالچ ہے تو مولانا سمیت تمام اپوزیشن پارٹیوں سے گزارش ہے کہ اس ملک کے مکینوں کو جینے دیں اور زرا ہمت سے کام لیں اور یہ فیصلہ بھی عوام پر چھوڑ دیں کہ کسے منتخب کرنا ہے اور کسے مسترد یہ جمہوری اور ائینی طریقے سے کرنے دین قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش سے نقصان صرف جمہوریت کو ہوگا اور غیر آئینی طریقے سے اقتدار پر قبضے کا جواز پیدا کرنے سے پہلے ایک بار پھر سوچ لیں اس سے نقصان صرف اور صرف ملک اور اس کے مکینون کا ہوگا اور فائدہ غیر جمہوری قوتیں اٌٹھائیں گے۔


شیئر کریں: