Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ڈوبتی نسل………..اجمل الدین چترالی

Posted on
شیئر کریں:

فریب دنیا کے عجیب مخلوق ہیں ہم۔ سب کچھ ہوتے ہؤے بھی محتاج ہیں۔ امیر ہوتے ہؤے غریب ہیں۔ دوا ہوتے ہؤے بیمار ہیں۔ صحت مند ہوتے ہؤے کمزور ہیں۔ فراخ دل ہوتے ہؤے کنجوس ہیں۔ طاقتور ہوتے ہؤے لاچار ہیں۔ اولاد کے ہوتے ہؤے بےاولاد اور رشتہ دارون کے ہوتے ہؤے بھی اکیلے ہیں۔ کیونکہ ہم جدید ٹیکنالوجی کے ٹولز مثلا کمپیوٹر/لیپ ٹاپ، موبائل فون، گاڑی، موٹربائک اور سوشل میڈیا کے اکثر لغویات میں اس طرح دھنس چکے ہیں کہ ہمیں اپنی ذات سے جڑی خوبیاں بھی یاد نہیں۔ لوگ زندہ لاش کی طرح برتاؤ کرتے ہیں اور یہ کہنے پر مجبور کرتے ہیں کہ ہمارے پاس دل ہے لیکن ہم دلدار نہیں۔ تعلیم ہے اخلاق نہیں۔ زباں ہے اذکار نہیں۔ ماں باپ ہیں خدمت نہیں۔ بھوڑے بزرگ ہیں لیکن ادب نہیں۔
.
عرض آجکل ہر بنی نوع انساں کو کسی چیز کی کمی نہیں مگر بدقسمتی سے ان چیزون اور عوامل سے جڑی جتنی بھی خوبیاں ہیں وہ انہیں میسر نہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ان انعامات کی ناشکری اور انکو اپنا حق سمجھنا ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہہ ٹیکنالوجی کو اس طرز پہ استعمال کیا جائے کہ جس سے فائدہ ہو اور انساں اپنی ذات سے جڑی خوبیوں کے علاوہ معاشی اور معاشرتی اقدار کا بھی لحاظ رکھے۔ پہلے میری یہ سوچ تھی کہ اس دور کے بچوں کو دورجدید کے ایجادات یعنی لیپ ٹاپ اور موبائل وغیرہ سے روشناس کرانا چاہئے لیکن اتنا بھی نہیں کہ وہ بالکل ڈوب جائیں۔ اےکاش! کہ وہ اس ٹیکنالوجی کے مثبت پہلو میں ڈوبتے تو غرق ہونے پر بھی افسوس نہیں ہوتا۔

اجمل الدیں چترالی
لیکچرر
زرعی یونیورسٹی پشاور


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خطوط, مضامینTagged
27945