Chitral Times

Apr 18, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد ڈاکٹر…….سر حد محفوظ ہے …….. عنا یت اللہ فیضی

Posted on
شیئر کریں:

چیف آف آر می سٹا ف جنرل قمر جا وید با جوہ نے میرانشاہ میں شما لی اور جنو بی وزیر ستان کے قبا ئلی عما ئدین اور رائے عا مہ کے رہنما ؤ ں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبا ئلی عوام کے تعا ون سے پا ک افغا ن سر حد پر آہنی باڑ لگا کر پا ک فوج نے سر حد کو دہشت گر د حملوں سے محفوظ کیا ہے اور اس کا کریڈٹ قبا ئلی رہنما وں کو جا تا ہے جنرل با جوہ نے اُمید ظا ہر کی ہے کہ قبا ئلی عوام کے تعا ون سے آئیندہ بھی دہشت گردوں کی نقل و حر کت کو روکنے میں ہمیں کا میا بیاں ملینگی غور سے اگر پوری صورت حا ل کا جائزہ لیا جائے تو جنرل با جوہ کے خطاب میں تاریخ کی سچائی اور معا شرتی مسا ئل کا درد نا ک کرب مو جو د ہے بلو چستان اور خیبر پختونخوا کے ساتھ افغا نستان کی 2611کلو میٹر پہاڑی سر حد لگی ہوئی ہے اپریل 1978ء تک اس سر حد کو آہنی دیوار کہا جا تا تھا ہرات میں جشن نو روز اور کا بل میں جشن کا بل کے لئے مخصوص لو گوں کو ریڈ پا س جاری کئے جا تے تھے ریڈ پا س کے بغیر کوئی سر حد پار نقل و حر کت نہیں کر سکتا تھا کا بل میں انقلاب ثور 28اپریل کو آیاجو میرا کبر خیبرکے قتل کا فوری ردعمل تھا اس وا قعے سے فائدہ اُٹھا نے کے لئے امریکہ کی خفیہ ایجنسی کے کنٹریکٹر اور اہلکار بڑی تعداد میں آکر جلا ل اباد، ہرات، قند ہار، کوئٹہ اور پشاور میں ڈیرے ڈالے ہوئے تھے امریکی سنیٹر وں کا وفد 10دنوں کے لئے سعودی عرب آیا ہوا تھا سعودی اور امریکی حکام نے پا کستان پر دباؤ ڈال کر پا ک افغا ن سر حد کو آزادکر وا یا افغا نیوں، عر بوں اور امریکیوں کو آنے جا نے کی کھلی چھوٹ مل گئی 1979ء میں بھارتی شہریوں کوبھی اس سر حد پر نقل و حر کت کی آزادی دیدی گئی 2001ء میں پا ک افغان سر حد کے قریب افغا نستان کے اندر بھارت کے 8قونصل خانے کھلوا دئیے گئے پا کستان کے محب وطن حلقوں نے 1978ء میں ڈیورنڈ لا ئن کے تقدس کو پا ما ل کرنے کی مخا لفت کی تھی صو بے کے چیف سکرٹری یو۔ اے جی عیسا نی اس کے مخا لفین میں سر فہرست تھے مگر اختیارات کا منبع اسلام آباد میں تھا 1987ء میں جینوا معا ہدے کے مو قع پر محب وطن حلقوں نے پھر یہ بات اُٹھا ئی کہ امن معا ہدے میں مہا جرین کی واپسی اور پا ک افغا ن سر حد کی مستقل بندش کو لا زمی جزو بنا یا جائے لیکن نقار خا نے میں طو طے کی آواز کسی نے نہیں سُنی جنرل قمر جا وید با جوہ نے آر می چیف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ایک ہائی پر و فائل خطاب میں اس عزم کا اظہار کیا کہ ما ضی کی غلطیوں کا ازا لہ کیا جائے گا پا ک افغا ن سر حد پر باڑ لگا ئی جا ئیگی 27اپریل 2017کو باڑ لگا نے کا کا م شروع ہوا خیبر پختونخوا سے متصل 1403کلو میٹر سر حد پر باڑ لگا نے کا کام بڑا جا ن گسل اور مشکل کا م تھا افغا ن حکام اور طا لبا ن کی طرف سے باڑ لگا نے وا لوں پر پے در پے حملے ہورہے تھے باڑ کا ڈیزا ئن ایسا بنا یا گیا ہے کہ دو متوا زی باڑ (Fences) تعمیرکئے گئے ہیں درمیان میں 3فٹ خا لی جگہ ہے پا کستان کی طرف باڑ کی اونچا ئی 11فٹ جبکہ افغا ن سائیڈ پر اس کی اونچا ئی 13فٹ ہے باڑ کی تعمیر کا کام 3مر حلوں میں ہوا پہلا مر حلہ 539کلو میٹر دوسرا مر حلہ 379کلو میٹر اور تیسرا مر حلہ 485کلو میٹر تھا دشوار گذار پہا ڑوں پر بھی باڑ لگا یا گیا 373مقا مات پر دفاعی چوکیاں (Forts) تعمیر کئے گئے نگرا نی کے نظا م میں CCTVکیمرے بھی نصب کئے گئے، ڈرون کیمرے بھی جگہ جگہ مہیا کئے گئے اب سب سے زیا دہ استعمال ہونے وا لا راستہ طور خم کا راستہ ہے اس راستے سے دستا ویزات کے ساتھ با قاعدہ چیکنگ کے بعد روزانہ 1000سے زیا دہ گاڑیاں گذر تی ہیں اوسطاً 13000مسا فر سرحد پار کرتے ہیں گذشتہ ایک سال کے دوران 1900دہشت گردوں کو گرفتار کر کے افغا ن حکام کے حوالے کیا گیا ہے طور خم میں سرحد پار روزانہ سکول و کا لج کے لئے لنڈی کو تل آنے والے 200طلباء کو پا س جاری کئے گئے ہیں اسی طرح چمن، غلام خان اور دیگر قانونی راستوں پر دستا ویزات کے ساتھ آنے جا نے وا لوں کی نگرانی کی جا ئے گی پا ک افغا ن سرحد پر باڑ لگانے کے بعد پا کستان کے اندر دہشت گردی کے واقعات میں 90فیصد کمی آگئی ہے گو یا سر حد محفوظ ہے در اندا زی کے امکا نا ت ختم کردیئے گئے ہیں اس کا ایک اور مثبت پہلو یہ ہے کہ پا کستان میں پختون قوم پر ستوں نے ڈیورنڈ لائن کو مستقل طور پر بند کرنے کی حما یت کی ہے کیونکہ دہشت گر دی کا نشا نہ انہیں بھی بنا یا جا رہا تھا ان کو با چا خان کے فلسفے کی رو سے امن کی ایک ہی صورت نظر آئی کہ افغا نستان سے دہشت گر دوں کی در اندازی کو سر حد پر باڑ لگا کر روکا جائے قبائلی عوام کے ساتھ ساتھ جنرل قمر جا وید با جوہ کو یقینا یہ کریڈٹ دیا جائے گا کہ ان کے دور میں سر حد کو محفوظ کرنے کا یہ اہم کام خیبر پختونخوا ہ کی حد تک مکمل ہوا بلو چستان کی سرحدات پر کا م جا ری ہے


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
26723