Chitral Times

Apr 18, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے خلاف سی آرایم کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرہ

Posted on
شیئر کریں:

اسلام آباد (چترال ٹائمزرپورٹ) چائلڈ رائٹس موومنٹ پاکستان(سی آر ایم) جو کہ پاکستان میں بچوں کے حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لئے کام کرنے والی 450 سے زائد سول سوسائٹی تنظیموں کا اتحاد ہے نے آج نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس اور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا. بڑی تعداد میں لوگوں نے پاکستان کے پارلیمنٹ میں بیٹھے پارلیمنٹرینز اور فیصلہ سازوں کی توجہ ملک میں بچوں کے جنسی استحصال کے بڑھتے ہوئے واقعات اور بچوں کے تحفظ کے طرف مبذول کرانے کی کوشش کی۔

کوآرڈینیٹر چائلڈ رائٹس موومنٹ ممتاز گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چائلڈ رائٹس موومنٹ کو قصور میں بچوں کے ساتھ ہونے والے جنسی زیادتی اور قتل کے حالیہ خوفناک واقعات پر انتہائی تشویش ہے۔ قصور میں جنسی استحصال کے بعد بچوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا جب کہ اصل مجرموں کی عدم گرفتاری اور قانون کا صحیح طرح حرکت میں نہ آنا لمحہ فکریہ ہے۔

کوآرڈینیٹر نے کہا کہ ریاست اپنے بچوں کو محفوظ اور باحفاظت ماحول فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ دوسری طرف یو این سی آر سی کی 30 ویں برسی اس سال عالمی سطح پر منائی جارہی ہے۔ ریاست کی یہ اہم ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو سی آر سی میں مذکور حقوق فراہم کرے۔

گروپ ڈویلپمنٹ پاکستان سے نایاب علی نے کہا کہ 2016 میں قصور میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے افسوسناک واقعات کے بعد یہ لگ رہا تھا کہ بچوں کے تحفظ کے لئے مضبوط اور جامع نظام کو وضح کیا جائے گا لیکن بدقسمتی سے بچوں کے لیا ایسا کچھ نہیں کیا جا سکا اور یہ اہم کام کو ترجیحات میں شامل نہیں کیا جا سکا۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ایس ڈی او کوثرعباس نے کہا کہ انسانی حقوق کی وزارت اور چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی زبنب الرٹ بل کے حوالے سے واضح موقف دیں. اگر زیر التواء زینب الرٹ بل مبہم ہے متعلقہ قوانین اور بین الاقوامی کنونشنوں کے آرٹیکلز اور شقوں سے بھی متصادم ہے تو اسے قابل قبول بنا کر پیش کیا جائے۔ اب بچوں پر مذید ایسے واقعات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

اشتیاق گیلانی ایگزیکٹو ڈائریکٹر یو گڈ نے کہا کہ ملک میں بچوں کے حقوق کے تحفظ میں ناکامی کی ایک اہم وجہ بچوں کے تحفظ کے لئے ایک جامع اور مربوط نظام کی تشکیل میں ناکامی ہے۔ حکومت کو اس حوالے سے سیجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخواہ حکومت نے اسکول کی عمر کی تمام لڑکیوں کے لئے عبائیہ لازمی قرار دیا ہے اگر ایسا ہی تو اس صوبے میں ساحل کے اعداد و شمار کے مطابق لڑکیوں سے زیادہ لڑکے جنسی تشدد کے شکار ہوئے ہیں تو پھر لڑکے کیا پہن کر گھروں سے نکلیں جس کی وجہ سے وہ جنسی تشدد سے محفوظ رہ سکیں۔

ایڈوکیٹ امتیاز احمد سومرو سینئر لیگل آفیسر ساحل نے کہا کہ بچوں کو تشدد کرنے والے اکثر واقف کار ہی ہوتے ہیں. اور لوگ مجرم کو سزا دلانے کے بجائے معاملات کو عدالت سے باہر طے کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ انتہائی نقصان دہ ہے. ساحل کی رپورٹ سے واضح ہے کہ زیادتی کے بعد قتل کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

چائلڈ رائٹس موومنٹ نے حکومت پاکستان خصوصا وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قصور میں بچوں کے تحفظ کے لئے ایمرجنسی کا اعلان کرے۔

نجی اسکولوں سے لے کر مدرسوں اور یتیم خانوں تک کے تعلیمی نظام کو مرکزی دھارے لایا جائے اور نصاب میں لانے اورلائف سکلز بیسڈ ایجوکیشن متعارف کرانے کے ذریعے حکومت کو بچوں کے جنسی استحصال کی روک تھام پر زیادہ توجہ دینی ہوگی۔

سی آر ایم نے ضلعی سطح پر مخصوص پولیس یونٹ قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے ، جنہیں میڈیکو لیگل سہولیات کے لئے اسپتالوں سے جوڑنا ہوگا۔

سی آر ایم نے حکومت سے یہ بھی درخواست کی ہے کہ وہ اسلام آباد میں بچوں کے حقوق سے متعلق قومی کمیشن کے نفاذ کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے، اور دوسرے صوبوں میں بھی اس کے اطلاق کو یقینی بنائے .

child rights movement Pakistan protest against child abuse 1


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
26336