
وزیراعلیٰکا مایوس کن دورہ، اپرانتظامیہ اورپی ٹی آئی قیادت کی ناکامی ہے..پریس کانفرنس
چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) تحریک بحالی ریشن بجلی گھر کے رہنماؤں نے وزیر اعلیٰ محمود خان کا ریشن کے مقام پر بجلی گھر کا افتتاح اصل مقام کی بجائے پولو گراونڈ میں کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو بجلی گھر آنے سے روکنے کی سازش میں ملوث یا تو پی ٹی آئی کی مقامی سیاسی قیادت ہے یا تو اپر چترال کی ضلع انتظامیہ اور ایسی صورت میں ڈی سی سے لے کر تحصیلدار تک افسران کو فوری طور پر ٹرانسفر کئے جائیں۔ وزیر اعلیٰ کے بجلی گھر نہ آنے پر عوام میں شدید مایوسی پھیل گئی۔ ہفتہ کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک کے صدر نادر جنگ، سید سردار حسین شاہ، عبدالرب، محمد نبی خان اور حیات الدین نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کی مقامی قیادت نے وزیر اعلیٰ کو بجلی گھر جانے سے روک دیا ہے تو اس کا جواب اسے اگلی بلدیاتی انتخابات میں مل جائے گاکیونکہ ریشن اور مضافات کے عوام اپنے قائد کو بجلی گھر کے مقام پر انتظار کررہے تھے لیکن وزیر اعلیٰ وہاں آنے کی بجائے پولو گراونڈ میں افتتاحی کام کی بورڈ کی نقاب کشائی کردی جس سے عوام میں مایوسی پھیل گئی۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی مقامی قیادت نے عوام کو اعتماد میں نہیں لیا اور ضلعی انتظامیہ نے بھی عوام کی رائے کو اہمیت نہیں دی اور اپنی من مانی کرلی۔ انہوں نے کہاکہ اگر وزیر اعلیٰ خود بجلی گھر کا معائنہ کرتے تو انہیں صورت حال کا بخوبی علم ہوتااور مقامی عوام کو درپیش مشکلات کا خود اندازہ لگاتے جوکہ 2015ء کے بدترین سیلاب کے بعد سے نہایت مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ پشاور سے ریشن تک کا سفر میں وزیر اعلیٰ نے قومی خزانے سے لاکھوں روپے خر چ کرلی لیکن بجلی گھر کے مقام تک نہ جانا سمجھ سے بالا تر بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت ایک طرف تو تبدیلی کا دعویدار ہے تو دوسری طرف عوام کی قدر وعزت اس حکومت کے نزدیک موجود نہیں ہے کیونکہ وزیر اعلیٰ نے عوام کے منتخب ممبران اسمبلی کو اپنے ساتھ لانے کی بجائے خصوصی نشست پر منتخب ایم پی اے کو اپنے ساتھ ریشن لایاجوکہ ان کی مینڈیٹ کے ساتھ توہین ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ پی ٹی آئی حکومت کے لئے یہ شرمناک بات ہے کہ ریشن بجلی گھر کی بحالی کے کام میں چھ سال کی غیر معمولی تاخیر کا ارتکاب کیا اور ان چھ سالوں میں عوا م کو اندھیروں میں دھکیل دئیے گئے۔ تحریک بحالی بجلی گھر کے رہنماؤں نے کہاکہ وہ عنقریب پوری چترال کے عوام کو کال دے کر چترال کے پولو گراونڈ میں جلسہ منعقد کرکے حکومت کی نااہلی سامنے لائیں گے۔انہوں نے 2015ء کے سیلاب کے بعد سے ریشن میں ترقیاتی کاموں کے لئے آنے والی فنڈز کی استعمال کے بارے میں مکمل انکوائری کا پرزور مطالبہ کیا۔
……………………………………………..
وزیراعلی کا دورہ اپرچترال انتہائی مایوس کن رہا،عمائیدین علاقہ
دریںاثنا اپرچترال کے عمائیدین نے وزیراعلی کے پی محمود خاں کے دورہ اپرچترال کو ہوائی اور بے مقصد قرار دے کر مسائل میں گھرے ہوے غریب عوام کے ساتھ مذاق سے تعبیر کیا ہے، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے صدر اے این پی اپرچترال چیرمین فیص الرحمن نے وزیراعلی کے خطاب کو مایوس کن قرار دے کر پی ٹی آئی حکومت کو یاد دلایا کہ انکا بنایا ہوا نیا ضلع بعیر خصوصی پیکج اور اسپیشل الوکیشن کے تورغر کی طرف نقلی ضلع بن چکا ہے،
گزشتہ بجٹ میں خصوصی فنڈز مختص نہ کرنے کے باوجود ہم اس امید میں تھے کہ وزیراعلی صاحب علاقے کا دورہ کرکے پیکج کا اعلان کرینگے مگر اج موصوف کی تقریر نے ہمارے امیدوں پر پانی پھیردیا،سابق تحصیل ناظم اور سینیرنائب صدر پاکستان پیپلز پارٹی شمس الرحمن لال نے وزیراعلی کی طرف سے خزانے کو خالی قرار دے کر بے بسی کے اظہار کو حیران کن کہہ کر مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت اپرچترال کے عوام کونئے ضلع کے نام پر مذید پسماندگی کی طرف دھکیلنے کے بجائے علاقے کے خستہ حال سڑکوں کی تعمیرو مرمت کے لیے ہنگامی بنیادوں پر دس ارب روپے جاری کرے ،
سابق امیر جماعت اسلامی اپر چترال شجاالدین نے وزیر اعلی کے دورہ اپرچترال کو مکمل طور پر ناکام قرار دے کر پی ٹی آئی چترال کے قائدین کو اسکا زمہ دار ٹہرایا جنہوں نے معزز مہمان کا روایتی پرتپاک استقبال اور مسائل کو مفصل اور جامع انداز میں پیش کرنے کی بجاے انتہائی غیر زمہ داری کا مظاہرہ کیا،جسے دیکھ کر وزیر اعلی نے عوامی جلسے کو پارٹی میٹنگ سمجھ کر نصیحتین شروع کی،سماجی کارکن اور بزرگ سیاسی رہنما چیرمین دردانہ شاہ نے بدانتظامی پر پی ٹی آئی قیادت پر شدید تنقید کرتے ہوے کہا کہ انکی غیرسنجیدہ حرکتوں کی وجہ سے آج کا جلسہ ناکام ہوگیا اور وزیراعلی نے بعیر کسی میگا پرجیکٹ کے اعلان کرنے کی بجائے قومی معاملات پر گفتگو کر کے واپس چلا گیا۔