Chitral Times

Apr 25, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

دادبیداد………….. پو لیو کا انسداد…………. ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Posted on
شیئر کریں:

وزیر اعلیٰ محمود خان نے وزیر اطلا عات شو کت یو سفزئی کی بچی نمرہ یو سفزئی کو پو لیوکے قطرے پلا کر خیبر پختونخوا میں انسداد پو لیو مہم کا آغا ز کر دیا ہے 2019ء وہ سال ہے جس سال خیبر پختونخوا میں پو لیو کے 44مریضوں کی تشخیص ہو ئی ہے گذشتہ 6سا لوں کے دوران ملک میں انسداد پو لیو مہم میں حصہ لینے والے 129ملا زمین اور رضا کاروں کو دشمن نے قتل کیا ہے اور پو لیوکے مر ض کی حما یت میں مہم چلا نے والے 1300بیرونی ایجنٹوں کی ضما نتیں کروا کر جیلوں سے آزاد کروا یا گیاہے ان وارداتوں میں خیبر پختونخوا کے اعداد و شمار بلوچستان سے بھی زیا دہ ہیں انسداد پو لیو کی مہم میں حصہ لینے وا لے اپنی جان پر کھیل کر یہ قومی فریضہ انجام دیتے ہیں اگست 2019ء کے آخری ہفتے سے انسداد پو لیو کی جو مہم شروع ہوئی ہے اس کا مثبت پہلو یہ ہے کہ صو بائی وزیر اعلیٰ نے حود اس مہم کا افتتاح کیا اس کا منفی پہلو یہ ہے کہ وفا قی حکومت کے فو کل پر سن با بر بن عطا نے پشاور میں پو لیو مہم کے مو قع پر انسداد پو لیو کی ٹیموں، محکمہ صحت کے ملا زمین اور قو می رضا کا روں پر حملوں میں ملوث بیرونی ایجنٹوں سمیت پو لیو کے قطرے بچوں کو پلا نے سے انکار کرنے والے وا لدین اور پو لیو کے مر ض کی حما یت کرنے والے سما ج دشمن عنا صر کے خلا ف مقدمات واپس لینے اور آئیندہ دشمن کے کسی کار ندے کے خلا ف ایف آئی درج نہ کرنے کا اعلا ن کر کے انسداد پو لیو مہم چلا نے و الے ور کروں، رضا کاروں، اخباری کار کنوں اور سیا سی و سما جی رہنما وں کو حیر ت میں ڈال دیا دو امکا نات ہیں، پہلا امکان یہ ہے کہ وفا قی حکومت کے اہم عہدیدار کو انٹیلی جنس کی رپورٹیں نہیں دکھا ئی گئیں دوسرا غا لب امکان یہ ہے کہ حکومت کا اعلیٰ عہد یدار خود پو لیو کے مر ض کا حا می ہے اگر وا قعی ایسا ہے تو افسوس کی بات ہے یہ بات کوئی راز نہیں، ڈھکی چھپی بات نہیں کہ پڑوسی ملک بھارت نے 2011ء میں عالمی ادارہ صحت سے اپنی قوم کی ایک ارب 10کروڑ آبادی کو پو لیو کے خطرے سے پاک کرنے کا سر ٹیفیکیٹ حا صل کیا 2014تک بھارت کو واچ لسٹ میں رکھا گیا 3سالوں میں کوئی مریض سامنے نہیں آیا تو WHOنے بھارت کو پو لیو فری ملک کا درجہ دیدیا دوسری طرف 2011ء ہی میں بھارت نے منصو بہ بندی کی کہ پا کستان کو پو لیو فری ملک کا درجہ حا صل کرکے عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کے دیگر معتبر اداروں میں بھارت کی برابری کا دعویٰ کرنے سے روکا جائے اس مقصد کے لئے پڑو سی ملک نے پا کستان میں پو لیو مرض کے حق میں ایک گروہ کو تیا ر کیا اس گروہ کے کارکنوں کو دوبئی اور افغا نستان میں باقاعدہ تر بیت دی گئی اسلحہ دیا گیا دولت کے انبار ان کے قدموں میں ڈال دئیے گئے اور پکڑے جانے کی صورت میں قا نون کی گرفت سے بچا نے کی ضما نت دے دی گئی اس گروہ نے ما رچ2012ء سے پا کستان میں کام شروع کیا، کراچی، بلو چستان اور خیبر پختونخوا کو اپنا ٹا رگٹ بنا یا 2012میں پو لیو کے 58مریض پورے ملک سے رپورٹ کئے گئے 2013میں یہ تعداد 93اور 2014ء میں 307تک پہنچ گئی 2015ء میں انسداد پو لیو کی مہم کا میاب ہوئی اس سال 20مریض سامنے آئے اگلے سال 2016ء میں صرف 8مریضوں کی تشخیص ہوئی 2018ء میں مریضوں کی تعداد 18ہوگئی 2019ء میں 58مریضوں کی نشان دہی ہو چکی ہے اورسال کے 4مہینے باقی ہیں اگر ہم انکاری والدین اورپو لیو ور کروں پر حملے کرنے والوں کو کھلی چھوٹ دینگے تو پو لیو کے مریضوں کی تعداد میں مزید اضا فہ ہو گا پا کستان میں پو لیو کے مر ض کی حما یت کرنے وا لا کوئی شخص معصوم،سادہ لوح، بھولا بھا لا اور سید ھا سادہ شہری نہیں ہے وہ دشمن کا تر بیت یا فتہ کا رندہ ہے وہ ملک کی محبت میں، قوم کی ہمدردی میں،اسلامی جذبے سے سر شار ہو کر یا اللہ تعا لیٰ کی خوشنو دی کے لئے پو لیو کے مر ض کی حما یت نہیں کر تا بلکہ وہ مزدوری لیکر دشمن کے لئے کام کرتا ہے یہ اس کا ذریعہ معاش بن چکا ہے روٹری (Rotary) انٹر نیشنل میں اہم عہدے پر فائز بھارتی شہری دیپک کپور نے اکتوبر 2014ء میں پو لیو فری ملک کی حیثیت سے بھارت کا تعارف کراتے ہوئے اپنی رپورٹ میں 3چیزوں کا ذکر کیا اس نے سیا سی عزم کو سرا ہا، ٹیم ورک کی تعریف کی اور قانون پر عمل در آمد کا حوا لہ دیا قانون پر عمل درآمد کے بغیر ٹیم ورک اور سیا سی عزم کی اہمیت ختم ہو جا تی ہے ایک مجسٹریٹ نیشنل ایمر جنسی کے قانون کے تحت انکاری والدین یا پو لیو ور کروں پر حملہ آور کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کر تا ہے مگر 24گھنٹے گذر نے سے پہلے حکومت ملزموں کو رہا کرتی ہے مجسٹریٹ کو سزا دے کر OSDبنایا جا تاہے سیا سی عزم کدھر گیا اور ٹیم ورک کا کیا بنا؟ اگر پا کستان کو 2025ء تک پو لیو فری ملک بنا نا ہے اور WHOسے پو لیو فری ملک کا سرٹیفیکیٹ لیکر عالمی اداروں میں بھارت کی ہم سری کرنی ہے تو حکومت کو 3بنیادی کام کرنے ہو نگے پہلا کام یہ ہے کہ 2012سے اب تک جن لو گوں کے خلاف مقدمات درج ہوئے ان کو دوبارہ گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دینی ہے تا کہ دشمن کے کا رندوں کو عبرت حا صل ہو دوسرا کام یہ ہے کہ انسداد پو لیو کی مہم سے سفارشی چہروں کو نکا ل با ہر کیا جائے کا لی بھیڑوں سے انسداد پو لیو پروگرام کو پا ک کیا جائے اور ان کی جگہ محنت اور لگن سے کام کرنے وا لوں کی ٹیم بنا ئی جائے تیسرا کام یہ ہے کہ دشمن اور اس کے کارندوں پر کڑی نگا ہ رکھی جائے دشمن صرف لائن آف کنٹرول پر جھڑپ نہیں کرتا ہمارے دیہات اور محلوں میں گھس کر انسداد پو لیو کے ور کروں پر بھی حملے کر تا ہے ایسے حا لات کے اندر انسداد پو لیو کی مہم میں صو بائی وزیر اعلیٰ کی شر کت خوش آئند بات ہے .


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
25580