Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

کم عمری کی شادی کی روک تھام کیلئے قانون سازی کابل آخری مراحل میں ہے….شوکت یوسفزئی

Posted on
شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ)صوبائی وزیر اطلاعات شوکت علی یوسفزئی نے کہا ہے کہ کم عمری میں لڑکیوں کی شادی ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں کم عمری کی شادی کی شرح زیادہ ہے۔ لوگوں میں معاشرتی مسائل کے حوالے سے علماء کرام کا کردار انتہائی اہم ہے حکومت کے ساتھ ساتھ کچھ مسائل کا حل معاشرے کی بھی ذمہ داری ہوتی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے خواتین پارلیمانی کمیٹی کو کس اور UN وومن کے زیرانتظام کم عمری میں بچوں کی شادی کے حوالے سے ”Child Marriage Restraint Bill KP” پر منعقدہ سیمینار سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں کیا۔ سیمینار میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز, وزیر اعلیٰ کے مشیر تعلیم ضیاء اللہ بنگش، معاون خصوصی کامران بنگش, ممبران صوبائی اسمبلی، بلدیاتی نمائندوں اور مختلف مکاتب فکر کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ شوکت یوسفزئی نے اپنے خطاب میں کہا کہ قانون بن جاتے ہیں لیکن ان پر عمل درآمد کو یقینی بنانا چاہیے دیہاتوں میں اس قسم کے مسائل زیادہ پیش آتے ہیں اس لئے ہماری معاشرتی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس حوالے سے وہاں پر آگاہی مہمات چلائی۔ انہوں نے کہا کہ کم عمری میں شادی کی وجہ سے نہ صرف مختلف قسم کی بیماریاں جنم لیتی ہیں بلکہ دوران زچگی شرح اموات میں بھی اضافہ ہوتا ہے کم عمری کی شادی کی روک تھام اور معاشرتی مسائل کے حوالے سے لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے علمائے کرام کا کردار بہت اہم ہے معاشرے میں علمائے کرام کی رائے اور بات کو عزت اور فوقیت دی جاتی ہے صوبائی وزیر نے کہا کہ زیادہ مسائل معلومات نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں ایسڈ برن اور ہر اسگی کی کے حوالے سے مختلف قسم کے آگاہی پروگرام اور قانون سازی کرنے کے بعد اس قسم کے واقعات میں کمی آئی ہے تعلیم پر توجہ دے کر ان مسائل پر آسانی سے قابو پایا جا سکتا ہیں انہوں نے کہا کہ کم عمری میں شادی کی روک تھام کے لیے قانون سازی کابل تقریبا آخری مراحل میں ہے جس کو جلد ہی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا


شیئر کریں: