Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

دادبیداد …………. میڈیکل کا بیڑا ………… ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Posted on
شیئر کریں:

ایک ہی دن کے اخبارات میں تین خبریں ایک ساتھ لگی ہیں پہلی خبر یہ ہے کہ ڈیرہ اسمٰعیل خان میں قائم گومل میڈیکل کا لج کے لئے جنرل کیڈر کے 14ڈاکٹروں کو محکمہ صحت کی منظوری کے بغیر ٹیچنگ کیڈر میں لے لیا گیا دوسری خبر یہ ہے کہ ڈیرہ اسما عیل خان کے میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ (MTI) یعنی بڑے ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر کو معزول کر کے جو نیر ڈاکٹر کو چارج دیدیا گیا تیسری خبر یہ ہے کہ میڈیکل کی تعلیم و تر بیت کے 18شعبوں میں سپشلِسٹ ڈاکٹروں کی تر بیت کے لئے فیلو آف دی کا لج آف فزیشنز اینڈ سر جنز (FCPS) کی نشستیں گھٹا کر 70فیصد کمی کر دی گئی پہلے اگر 12یو نٹوں میں 100ڈاکٹر تر بیت حا صل کرتے تھے وہاں اب 5یو نٹوں میں 30ڈاکٹر تر بیت حا صل کرینگے جنکو تین شفٹوں میں تقسیم کرنے کے بعد ایک شفٹ میں 10زیر تر بیت ڈاکٹر رہ جائینگے سوال کرنے والے پو چھینگے کہ یہ سارے کام حکومت کے ہمدرد اورخیر خواہ کر رہے ہیں یا حکومت کے بد خواہ، مخا لف اور دشمن کر رہے ہیں؟ سوال یہ بھی پو چھا جائے گا جب آپ کے پاس کسی سسٹم کا بہتر متبا دل نہیں ہے تو آپ مو جودہ سسٹم میں دراڑیں کیوں ڈال رہے ہیں؟ پیشہ ورانہ تعلیم بالعموم اور میڈیکل کی تعلیم باالخصوص پیشہ ورانہ مہا رت کا تقا ضا کر تی ہے اس میں سیا سی مدا خلت اور اس کو سیا سی بنیاد وں پر ذاتی پسند اور نا پسند کے دوخا نوں میں تقسیم کرنے سے سسٹم بر باد ہو جائے گا میڈیکل ٹیچنگ انسٹیوٹ کو بورڈ آف گورنر کے نا م پر سیا سی ور کروں کے حو الے کرنے کے پس پر دہ عزائم کیا ہیں؟ اس پر دو سے زیا دہ اراء سامنے آرہی ہیں پہلی رائے یہ ہے کہ اس اقدام کا مقصد بے قاعد گیوں کو دور کرنا ہے ڈاکٹروں کو نظم و ضبط کا پا بند بنا نا ہے دوسری رائے یہ ہے کہ اس اقدام کا مقصد اخرا جا ت میں بچت کر نا اور وسائل کے ضیاع کو روکنا ہے حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ نو جواں ڈاکٹر حکومت کی فراخدلی کا نا جا ئز فائدہ اُٹھا کر پنجاب اور سندھ میں جا کر سروس بھی کرتے تھے اور ہمارے ہاں سے ٹی ایم او کا وظیفہ (Stipend) بھی لیتے تھے مگر یہ پورا سچ نہیں ہے انصاف کا تقا ضا یہ ہے کہ جس نے مرا عات کا نا جا ئز فائدہ اُٹھا یا اُس کا نام لیکر اُس کے باپ کا نام لیکر اُسے سزا دی جائے ایک شخص کی غلطی کا بہا نہ تلاش کر کے پوری ڈاکٹر برادری کو سزا دینا کہاں کا انصاف ہے؟ اس لئے کہا جا تاہے ”یہ جو انصاف گر دی ہے اس کے پیچھے بے دردی ہے“ اور بے دردی یہ ہے کہ حکومت ڈاکٹروں کو اپنا سیا سی حریف سمجھتی ہے سینئر ڈاکٹروں کو بھی مختلف بہا نوں سے تنگ کر کے ہسپتا لوں سے فارغ کر تی ہے جو نیر ڈاکٹروں کو مختلف شعبوں میں سپیشلائزیشن کے مو ا قع سے محروم کر تی ہے بین لاقوامی معیار کی رو سے وطن عزیز پا کستان میں جنرل کیڈر کے ڈاکٹروں کی بھی کمی ہے منیجمنٹ اور ٹیچنگ کیڈر کے ڈاکٹروں کی بھی شدید قلّت ہے مختلف شعبوں میں سپشلسٹ ڈاکٹروں کی بے حد کمی کا سامنا ہے مثلاً انستھیزیا سپشلسٹ کو ہر اپریشن تھیٹر میں ہر وقت دستیاب ہو نا چا ہئیے ہمارے صوبے میں مو جودہ حا لات کے اندر 400انستھیزیا سپشلسٹ دستیا ب ہونے چا ہیں لیکن پو رے صو بے میں 20سپشلسٹ بھی نہیں ہیں 80فیصد کا م ٹیکنیشن سے لیا جا تا ہے بین الاقوامی سٹینڈرڈ کی رو سے Sleep Masterکے بغیر مریض کو نشہ دینا اور پر و سیجر آگے بڑھا نا جرم کی حد تک ممنوع ہے اگر کسی انگریز کو پتہ لگ گیا کہ یہاں ٹیکنیشن سے کام چلا یا جا تا ہے تو پاکستان شامت آئیگی اس طرح ڈر مٹا لو جی،سکن اور بے شمار ایسے شعبے ہیں جن میں سپیشلسٹ ڈاکٹروں کی شدید کمی ہے محتاط اندازے کے مطا بق اگر ہر سال 400ڈاکٹر وں کو ٹی ایم او لیا گیا تو اگلے 20سا لوں میں صو بے کے اندر سپشلسٹ ڈاکٹروں کی تعداد ضرورت کے مطا بق دستیاب ہو سکے گی حکومت کو ماں کا در جہ حا صل ہو تا ہے ریا ست کو ممتا سے تشبیہہ دی جا تی ہے ماں بچے کی صحت کے معا ملے میں بچت کے پہلو کو کبھی نہیں دیکھتی وہ بچے کی زند گی کو خطرے میں ڈال کر دو چار پیسے بچا نے کی فکر کبھی نہیں کر تی سپشلسٹ ڈاکٹروں کی تعلیم و تر بیت پر نا روا پا بندیاں لگا کر حکومت میڈیکل کے شعبے کا بیڑا پار کرنا چاہتی ہے یابیڑا غرق کرنے پر تُلی ہوئی ہے؟ اس کا اندازہ حکومت کے ہمدرد بخو بی لگا سکتے ہیں اس وقت ہماری حکومت کو مشورہ دینے وا لوں کی اکثریت ان لو گوں کی ہے جو ”خو د کشی“ کے شعبے میں مہارت رکھتے ہیں اور حکومت کو بھی خود کُشی کے راستے پر ڈال رہے ہیں اگر یہی لچھن رہے تو 5سال بعد حکومت کا نام لینے وا لا کوئی نہیں ملے گا شاعر نے اس لئے کہا تھا ؎
ناوک نے تیرے صید نہ چھوڑا زمانے میں
مرغ بادنما تڑ پے ہے آشیا نے میں


شیئر کریں: