Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

کنزیومرکورٹ نےسنگل روٹی پکانے،درزیوں‌کے نرخوں پرکنٹرول اورواپڈاگیٹ کھلا رکھنے کا حکم دیدیا

شیئر کریں:

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز)کنزیومر کورٹ چترال کے جج ہدایت اللہ خان نے چترال پریس کلب کے تین ممبران ظہیرالدین،شاہ مراد بیگ اور سید نذیر حسین شاہ کی طرف سے دائرکردہ شکایات پر کاروائی کے بعد فیصلہ سنادیا ہے جوکہ پیسکو اور ڈسٹرکٹ پرائس کنٹرول کمیٹی کے خلاف تھیں۔ شاہ مراد بیگ نے دنین میں واقع پیسکو آفس کے مین گیٹ کو صرف پیدل چلنے والوں کھلا رکھنے اور بجلی کے صارفین کی گاڑیوں کو اندر نہ چھوڑنے کی شکایت کی تھی۔ اپنے درخواست میں انہوں نے عدالت سے استدعا کیا تھاکہ پیسکو سب ڈویژن چترال کا موجودہ ایس ڈی او نے مین گیٹ کو بند کرکے صارفین کے لئے مشکل پیدا کردی ہے جنہیں گاڑیوں کی پارکنگ میں سخت مشکلات پیش آرہی ہیں کیونکہ مین گیٹ کے سامنے مصروف ترین سڑک پر پارک کرنا ممکن نہیں ہے۔ اس پر عدالت نے دونوں طرف دلائل سننے کے بعد ایس ڈی او پیسکو سب ڈویژن چترال کو حکم دے دیاکہ وہ دفتری اوقات کے دوران مین گیٹ کو موٹر گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے کھلا رکھ دے۔ اسی طرح سید نذیر حسین شاہ نے چترال شہر اور مضافات میں واقع تندوروں میں سنگل نان نہ پکانے اور ڈبل نان بھی مقررہ وزن سے کم پکانے اور تندوروں میں ڈیجیٹل ترازو نہ رکھنے کی شکایت کی تھی۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ڈسٹرکٹ پرائس ریویو کمیٹی ایک طرف نرخ مقرر کرنے کے بعد اس پر عملدرامد نہیں کراتی جس کے نتیجے میں نان بائیوں نے سرکار کی طرف سے سنگل اور ڈبل نان کی قیمتیں مقرر ہونے کے باوجود سنگل نا ن پکانے سے گریزاں ہیں کیونکہ سنگل نان کی وزن میں ذیادہ کمی لانے کی گنجائش نہیں ہوتی۔ انہوں نے یہ بھی استدعا کی تھی کہ تمام تندوروں میں ڈیجیٹل ترازو رکھنے کو لازمی قرار دی جائے تاکہ کسی بھی نان بائی کو کم وزن کی روٹی پکانے کا موقع نہ مل سکے۔ اس پر صارف عدالت نے شکایت کنندہ کے موقف کو درست قرار دیتے ہوئے ڈسٹرکٹ پرائس کنٹرول کمیٹی کو حکم دے دیا کہ سنگل نان کی دستیابی وزن اور معیارکے ساتھ یقینی بنائی جائے۔ اسی طرح پریس کلب کے صدر ظہیرالدین نے عدالت سے تحریری شکایت کی تھی کہ ڈسٹرکٹ پرائس ریویو کمیٹی نے درزیوں کے لئے فی جوڑا 600/=روپے مردانہ اور 400/=روپے بچگانہ (دس سال تک) کے لئے مقرر کی تھی اور گولین گول بجلی گھر سے بجلی کی مسلسل فراہمی کے باوجود چترال بازار اور مضافات میں درزیوں نے من مانے نرخ مقرر کئے ہوئے ہیں اور اب فی جوڑا 1000/=روپے تک لیتے ہیں جبکہ کسی بھی درزی خانہ کے سامنے نرخ نامہ اویزان نہیں ہے۔ اس شکایت کو بھی درست اور جائز قرار دیتے ہوئے معزز صارف عدالت نے ڈسٹرکٹ پرائس ریویو کمیٹی کو حکم دے دیا ہے کہ وہ تمام درزی خانوں کے سامنے نمایان طور پر نرخ نامہ کے اویزان کرنے کو یقینی بنائے اور کمیٹی کے مقرر کردہ نرخ پر عملدرامد کرائے۔


شیئر کریں: