Chitral Times

Apr 23, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

لوئرچترال سے کلاس فورملازمین کااپرچترال تبادلے کاسلسلہ بند کیاجائے…فخرالدین

Posted on
شیئر کریں:

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) تحصیل نائب ناظم مستوج فخرالدین نے صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ لوئر چترال کی طرف سے ڈومسائل کی بنیاد پر کلاس فور اور دیگر ملازمین کےضلع اپر چترال ٹرانسفر پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے . اور مطالبہ کیا ہے . کہ فوری طور پر یہ عمل روک دیا جائے . چترال پریس کلب میں جمعرات کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا . کہ اپر چترال ضلع کے حوالے سے ہمارے جو تحفظات تھے . اب وہ حقیقت کا روپ دھار تے نظر آ رہے ہیں . جس کی ابتدا لوئر چترال کے مختلف اداروں میں ڈیوٹی دینے والے کلاس فور ودیگر ملازمین کی عجلت میں اپر چترال تبادلہ کی صورت میں سامنے آ چکا ہے . انہوں نے کہا . اپر چترال ایک نو زائیدہ ضلع ہے . اس کے پاس ملازمین کیلئے دفاتر نہیں . اور نہ فرنیچر و دیگر سہولیات ہیں . تمام تر اثاثہ جات لوئر چترال کے پاس ہیں ایسے حالات میں ملازمین کو موقع فراہم کئے بغیر ان کا اپر چترال تبادلہ سراسر ظلم و زیادتی کے مترادف ہے . انہوں نے گزشتہ روز لوئر چترال کے ناظمین کی طرف سے منعقد کئے گئے اجلاس اور ملازمین کے تبادلے کے حوالے سے ان کے مطالبے کو افسوسناک قرار دیا اور کہا . کہ اس قسم کے فیصلوں سے چترال کے لوگوں میں تعصب اور نااتفاقی کے جراثیم پروان چڑھیں گے . جس سے ہمارا قدیم تاریخی اخوت و بھائ چارہ تار تار ہو جائے گا . فخر الدین نے کہا . کہ اپر چترال کے لوگ اس بات پر خوش تھے . کہ نئے ضلعے کے قیام سے روزگار اور ملازمتوں کے مواقع ملیں گے . اور علاقے میں خوشحالی آئے گی . اب حالات اس کے بالکل بر عکس ہیں . نئی ملازمتوں کی بجائے پرانے ملازمین کے تبادلے کرکے الٹا ان کیلئے مشکلات پیدا کی جارہی ہیں. انہوں نے کہا. کہ وہ ٹیکنکل اسٹاف کی تبدیلی کے بالکل مخالف نہیں . کیونکہ ان کے بغیرادارے نہیں چل سکتے . لیکن جو لوگ پہلے ہی مشکلات سے دوچار ہیں ان کو ڈومسائل کی بنیاد پر اپر چترال ٹرانسفر کرنا کسی طور درست نہیں . انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر یہ کاروائی روک دی جائے . اور بے چارے ملازمین کو پریشان نہ کیا جائے . انہوں نے اس حوالے سےشندور فیسٹول کے بعد بھرپور احتجاج کرنے کا اعلان کیا. اور کہا . کہ اس سلسلے میں اپر چترال کے ناظمین ملازمین اور عوام متفق ہیں .


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
23390