Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

خیبرپختوخواحکومت کے بجٹ مکمل متن…….وزیرخزانہ کی بجٹ تقریر

Posted on
شیئر کریں:

ِبسْمِ اللّٰہِ الرِّحْمٰنِ الرِّحِیم
سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کیلئے ہیں جو تما م جہانوں کا رب ہے۔
سیکشن ون
٭ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے۔پہلی مرتبہ اِس معزز ایوان کے سامنے ایک نئے اور بڑے خیبر پختونخواہ کا بجٹ پیش کیا جا رہا ہے۔ اِس تاریخی بجٹ کو پیش کرنا میرے لئے اِنتہائی اعزاز اورفخر کی بات ہے۔
٭ آج ضم شدہ قبائلی اضلاع کے عوام کو پختونخواہ میں خوش آمدید کہنے کے لئے یہ ایک نہایت موزوں موقع ہے۔وہ دن دور نہیں جب ہم اُن کے نمائندوں کو بھی خوش آمدید کہیں گے۔یہ انضمام نہ صرف اِس صوبے بلکہ پورے پاکستان کے لئے سب سے اہم ذمہ داری ہے۔
٭ آج میں آپ کے سامنے نہایت ذمہ داری اور فخر کے ساتھ اُس صوبے کا بجٹ پیش کر رہا ہوں جس کی سرحدیں اب افغانستان کے ساتھ ملتی ہیں اور جس میں اب مزید 50لاکھ ہم وطن شمالی اور جنوبی وزیرستان، کُرم، اورکزئی، خیبر، مہمند اور باجوڑ کے قبائلی اضلاع سے شامل ہو چکے ہیں۔ ہمت، بہادری، سچائی، عزت اورمحنت ہماری مشترکہ اقدار ہیں اور اگر ہم اِن پر عمل کریں تو یقین کر لیں کہ ہم آسمان کو بھی چھو سکتے ہیں۔
٭ میں اِس معزز ایوان کے اراکین سے ایک درخواست کرنا چاہوں گا۔ آئیں اور جہاں تک ممکن ہو سکے، جماعتی اور سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر اور اپنے ضلعے اورحلقے سے ہٹ کر سوچیں کیونکہ اگر یہ صوبہ ترقی کرے گا تو ہرضلع، ہر علاقہ، ہر قصبہ اور ہر گاؤں ترقی کرے گا۔ تاکہ یہ صوبہ پاکستان کا عظیم حصہ بنے۔

 

 

۲) اب ہم اصل مقصد کی طرف آتے ہیں۔

٭ الفاظ سے ملک نہیں بدلتے۔تقریرسے ملک نہیں بدلتے چاہے وہ بجٹ تقریر ہی کیوں نہ ہو۔عمل بھی ضروری ہے۔ہم نے کام کیا ہے، محنت کی ہے، اب میں آپ کو اُس کام کا رزلٹ بتاتا ہوں۔
٭ 900اَرب روپے۔اِس نئے اور بڑے صوبے کا پہلا بجٹ۔693اَرب روپے Settled اضلاع اور162اَرب روپے ضم شدہ اضلاع کے لئے۔45اَرب روپے کا سرپلس بجٹ، وفاقی ھکومت کی درخواست پر۔
٭ 319اَرب روپے۔ریکارڈ ترقیاتی بجٹ
٭ پنجاب سے صرف31ارب روپے کم (350اَرب روپے)
٭ سندھ سے 34اَرب روپے زیادہ (285اَرب روپے)
٭ Settled اضلاع کے لئے 236اَرب روپے
٭ ضم شدہ اضلاع کے لئے 83اَرب روپے
یہ دونوں ریکارڈ ہیں۔
انشاء اللہ اس پیسے سے صوبہ ریکارڈ ترقی کرے گا۔

 

 

سیکشن 2: یہ بجٹ کیسے منفرد ہے۔
5چیزیں جو اِس بجٹ کو منفرد کرتی ہیں

٭ اِس سے پہلے کہ میں مزیدتفصیل میں جاؤں، میں اُن 5چیزوں کا ذکر کرنا چاہونگا جو اس بجٹ کو منفرد بناتی ہیں۔اپنی پچھلی بجٹ تقریر میں میں نے اِس صوبے کی Financial سمت متعین کرنے کے لئے جن چیزوں کا ذکر کیا تھا یہ پانچ چیزیں اُسی کا تسلسل ہیں۔
یہ وہ بجٹ ہے جس میں۔۔۔
۱۔ ہم حکومتی اخراجات پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔یہ اچھے وقتوں میں بھی ضروری ہوتاہے مگر موجودہ معاشی حالات میں انتہائی ضروری تھا۔
۲۔ ہم نے اپنی آمدن میں اضافے کا سفر شروع کر لیاہے۔اور یہ ہماری خود انحصاری کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
۳۔ ہم نے ترقیاتی بجٹ کا نہ صرف حجم بڑھایا ہے بلکہ Throw Forwardمیں بھی ریکارڈ کمی کی ہے۔
۴۔ ہم نے حقیقی معنوں میں اپنی ترجیحات کا تعین کیا ہے اواُن شعبوں میں رقم مختص کی ہے جو صوبے کی معیشت کے لئے مفید ترین ہیں۔
۵۔ ہم نے نئے ضم شدہ اضلاع کے لئے ایک تاریخی پیکیج مختص کر کے اُن اضلاع کے عوام سے اپنے کئے گئے وعدے کو پورا کیا ہے۔

اب میں اِن نکات پر تفصیلاً بات کرتا ہوں۔

 

اخراجات میں کمی(تنخواہوں کی مد میں):
٭ نمبر1,۔ اخراجات میں کمی۔
٭ مشہور مصنف نے کہا تھا ” دنیا کو بدلنے کا ہر کوئی دعویٰ کرتا ہے مگر کوئی اپنے آپ کو تبدیل کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتا”۔
٭ ہم اپنے آپ سے شروع کریں گے۔
٭ وفاقی حکومت نے اعلان کیا۔ وفاقی کابینہ اپنی تنخواہوں میں 10فیصد کمی کرے گی۔
٭ جناب اسپیکر، وزیر اعلیٰ محمود خان، اور صوبائی کابینہ اپنی تنخواہوں میں 12فیصد کمی کرنے کا اعلان کرتی ہے۔ جیسا کہ سب جانتے ہیں جب بھی پاکستان کے لئے قربانی کی بات آئی تو یہ صوبہ اور اس کی قیادت ہمیشہ ایک قدم آگے ہو گی۔
٭ آج کل کے مشکل معاشی حالات میں گریڈ20،21اور22کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں ہو گا۔اِسی طرح ایسے سول سرونٹس جو کسی بھی اضافی الاؤنس والی پوزیشن پر پوسٹڈہیں اُن کی بھی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہوگا۔
٭ البتہ ہم گریڈ17،18اور19کے سرکاری ملازمین کو ایڈہاک ریلیف الاؤنس کی مد میں 5فیصد، جبکہ گریڈ16اور اس سے نیچے کے سرکاری ملازمین کو اسی مد میں 10فیصد اضافے کا اعلان کرتا ہوں۔
٭ اخراجات میں کمی کے یہ اقدامات ضروری ہیں بلاشبہ زیادہ تنخواہ تو ہر کوئی چاہتا ہے اور انشاء اللہ ایسا وقت دور نہیں جب سب کو تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ مل سکے گا۔
٭ اِن مشکل حالات میں اِس پیسے پر پہلا حق ہمارے ہزاروں دیہات میں رہنے والے اُن غریب لوگوں کا ہے جن کے پاس ایک مستقل سرکاری نوکری نہیں۔

٭ وہ لوگ جن کو پینے کا صاف پانی چاہیے
٭ جن کو روڈ چاہیے
٭ اپنے بچے کے لئے سکولز میں ایک اضافی اُستاد چاہیے
٭ BHUمیں دوائی چاہیے
ہم اِن لوگوں کے مسائل نظر انداز نہیں کر سکتے۔

٭ ہم نے مجموعی حکومتی اخراجات میں کمی لانے کے لئے سخت محنت کی ہے۔اِس کے لئے ہمیں ہر محکمے کے جاری اخراجات کا Department by DepartmentاورLine by Line جائزہ لینا پڑا۔
٭ جاری اخراجات میں Settled Districtsمیں خاطر خواہ کمی کی گئی ہے۔
٭ 95ارب روپے بچا کر ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کیا گیا۔
٭ ایسی کاوش ضروری تھی کیونکہSettled Districts کے جاری اخراجات میں تشویشناک اضافہ ہو رہا تھا۔
٭ میرے لئے جو چیز زیادہ اہمیت کی حامل ہے، وہ یہ ہے کہ ابھی یہ صرف آغاز ہے۔ اگلے سال اِس سے بھی زیادہ کریں گے۔

 

ریٹائرمنٹ
اِس بچت میں اضافے کا ایک اہم جُز ریٹائرمنٹ قوانین میں ترمیم ہے کابینہ نے ریٹائرمنٹ کی عمر کو 63سال کرنے اور قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے لئے 25 سال کی سروس یا 55 سال کی عمر، جو بھی بعد میں آئے، کی تجویز منظور کر لی ہے۔
ریٹائرمنٹ کی عمر کا ہمیشہ سے life expectancy سے تعلق رہا ہے۔ مثلاً
1947 میں life expectancy 45 سال، ریٹائر منٹ کی عمر 50سال
1973 میں life expectancy 45 سال،ریٹائر منٹ کی عمر 55سال
اب تو life expectancy 67 سال ہے،
لیکن46سال سے ریٹائرمنٹ کی عمر نہیں بڑھی۔
یہ قدم تو بہت پہلے اُٹھا لینا چایئے تھا
مجھے خوشی ہے کہ خیبر پختونخوہ اس کو لینے والا پہلا صوبہ ہے۔
یہ فیصلہ راتوں رات نہیں کیا گیا، ریسرچ کی گئی ہے ماہرین سے بھی مشورہ کیا گیا ہے ساری دنیا اَس طرف جا رہی ہے۔
اس سے ہر سال انداذہً 20 ارب روپے کی بچت ہو گی۔
ہر سال ہزاوں لوگ قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے کر پوری پینشن بھی لیتے ہیں اور پرائیویٹ سیکٹر سے دوسری تنخواہ بھی۔
یہ آپ کا پیسہ ہے، عوام کا پیسہ ہے… کیا یہ اِس کا صحیح استعمال ہے؟

 

دو مزید چیزوں پر بات کرنا چاہونگا۔
٭ اول، نوجوانوں کے لئے پیغام۔۔۔ اس فیصلے سے روزگار کے نئے مواقع کم نہیں ہونگے
٭ 65لاکھ کی لیبر فورس میں صرف10ہزار لوگ ریٹائر ہوتے ہیں۔۔۔0.1فیصد
٭ اور ہر سال یہ پوسٹس خالی رہتی ہیں۔۔۔نئی Recruitment نئی پوسٹ پر ہوتی ہیں۔انشاء اللہ اگلے مالی سال میں ہم ریکارڈ بھرتی کریں گے
30ہزار افراد کو Settled اضلاع
17ہزار افراد کو قبائلی اضلاع میں
اور اس رقم سے پرائیویٹ سیکٹر میں 40سے50ہزارJobsپیدا ہونگے۔
٭ دوم، کسی کی پروموشن پر کوئی اثر فرق نہیں پڑے گا۔ کیونکہ ہم پروموشن کے قوانین پر بھی کام کریں گے۔
٭ یہ ایک ایسے نئے کلچر کے آغاز کی بھی ابتداء ہے جہاں ہر فرد کی خواہش صرف سرکاری نوکری کے حصول تک محدود نہ ہو۔دنیا کا کوئی ملک پرائیویٹ سیکٹر کی Involvement کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا
انشاء اللہ اِس تبدیلی کا آغاز بھی خیبر پختونخواہ سے ہوگا۔پرائیویٹ سیکٹر میں مزدوروں کی معاشی ضمانت کے لئے کم سے کم اُجرت کو 15000روپے سے بڑھا کر17500روپے ماہوارکرنے کا اعلان کرتا ہوں۔

 

آمدن میں اضافہ،ہمارے عزم کا عکاس:
٭ دوم، اب میں آمدن میں اضافے کے اپنے عزم کے متعلق بات کرونگا۔
٭ وسائل پیدا کئے بغیر کوئی ملک اپنی ترقی کے لئے درکارترقی نہیں کر سکتا۔
٭ پاکستان کی ٹیکس ٹو جی۔ڈی۔پی شرح کم یعنی صرف12.9%ہے۔جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں یہ 30%سے اوپر ہے۔
٭ انڈیا میں یہ شرح 18%ہے جبکہ
٭ ترقی یافتہ ممالک میں یہ 30%سے اوپر ہے۔
٭ پچھلے سال، ہم نے خیبر پختونخواہ ریونیو اتھارٹی میں اصلاحات کی ابتداء کی۔
٭ صرف 11ماہ کے قلیل عرصے میں KPRAکیNon-Telecom Sectorسے حاصل ہونے والی محصولات پچھلے سال کے مقابلے میں 49%بڑھ گئیں،لیکن یہ کافی نہیں۔
٭ اس لئے، 2019-20کے لئے ہم نے صوبے کے اپنے محصولات کا ہدف53.4اَرب روپے متعین کیا ہے جو کہ اس سال کی Performanceسے54%زیادہ ہے۔
٭ سال2023تک، ہم اپنے محصولات کا ہدف100اَرب متعین کر رہے ہیں جو کہ موجودہ محصولات سے 3گنا زیادہ ہے۔
٭ اوریہ ہم ٹیکس بیس کو بڑھا کر کریں گے۔
٭ درحقیقت ہم بہت ساری جگہوں میں ٹیکسز میں کمی کر رہے ہیں۔
٭ مثلاًKPRAکے لئے، ہم کل 58 Taxable Servicesمیں سے 28ٹیکسز15%کے سٹینڈرڈ ٹیکس ریٹ سے کم ریٹ پر رکھ رہے ہیں (ریسٹورنٹ، شادی ہالز،پراپرٹی ڈیلرز، الیکٹرانک میڈیا، کال سنٹرز، بیوٹی پارلرز، جمز، Ride Hailing Services etc.)۔
٭ ہم باقی سیکٹرز میں بھی جہاں جہاں ضروری ہے، ٹیکسز اور فیس میں کمی کر رہے ہیں۔
٭ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں سروسز کی فیس میں کمی کر کے اِسے پنجاب کے برابر لا رہے ہیں۔

 

ترقیاتی بجٹ کے حجم ووسعت میں اضافہ:

۰ نمبر3۔ترقیاتی بجٹ میں اضافہ۔
۰ اس سال کے شروع میں، ہمارے لگائے ہوئے اندازوں سے واضح ہو رہا تھا کہ
اگر بروقت اصلاحات نہ کی جائیں تو ہمارا ترقیاتی بجٹ، بشمول بیرونی امداد، جاری سال کے مقابلے میں 36% کم ہو کر صرف 119 ارب روپے ہوتا۔ اگر ایسا ہو جاتا تو 6 سال کاThrow Forward 10سال سے بھی بڑھ جاتا۔
۰ ہم نے نہ صرف 95 ارب روپے کی بچت ترقیاتی بجٹ کی طرف منتقل کی بلکہ 1380 پراجیکٹس۔ ایک ایک دیکھ۔settled districts کے لیے throw forwardکو 203ارب روپے کم کیا۔
۰ آج، 190 ارب روپے کے نئے پراجیکٹس کے اضافے کے باوجود، throw forward صرف3.9سال ہے۔
۰ ہم نے پراجیکٹ کی Definitionبھی تبدیل کی۔
۰ کیا زمین، آفس اور گاڑیوں پر خرچ کرنا عوامی فلاح ہے؟
۰ ہم نے ایسا خرچہ بہت حد تک ختم کر دیا ہے۔
۰ قبائلی اضلاع کاADPملا کر کل319اَرب روپے کاADPکسی انقلاب سے کم نہیں ہے۔

 

درست ترجیحات پر خرچنا:
۰ نمبر4، کافی عرصے سے ہم Fixed Percentageسے ہر ڈیپارٹمنٹ کے لئے فنڈز کا تعین کرتے رہے ہیں، جو کہ درست نہیں ہے۔
۰ اس سال ہم نے ترجیحات کی بنیاد پر فنڈنگ کی ہے۔ تعلیم اور صحت بڑی ترجیحات ہیں۔Roads اور Water Development بجٹ میں زیادہSpendingوالے سیکٹرز رہے ہیں۔
۰ بیان کئے گئے سیکٹرز کے علاوہ اضافی بجٹ اِن سیکٹرز کو دیا گیا ہے:
۰ Tourism YouthاورSportsکا ترقیاتی بجٹ5.9 ارب کیا گیا ہے جو کہ136%اضافہ ہے۔
۰ Urban Development کے لئے6.7بلین رکھے گئے ہیں جو کہ67%اضافہ ہے۔
۰ زراعت کے لئے4.2بلین(63%اِضافہ)
۰ سائنس، ٹیکنالوجی اور آئی۔ٹی کے لئے64 کروڑ(62%اضافہ)
۰ Forestoryکے لئے4.8بلین(43%اِضافہ)
۰ انڈسٹری کے لئے1.5بلین(40%اِضافہ)
۰ Higher Educationکے لئے5.7بلین(40%اضافہ)
۰ اس کے علاوہ پہلی بار صوبے کے پسماندہ ترین اضلاع کے لئے1.1بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۰ اِن اضلاع میں کولئی پالس، بٹگرام، ٹانک، کوہستان اپر، شانگلہ، چترال اپرو لوئر اور ہنگو شامل ہیں۔

 

قبائلی اضلاع کے ساتھ کئے گئے وعدوں کی تکمیل:
۰ نمبر5، قبائلی اضلاع کے عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوں کی تکمیل کے لئے اِس سال۔۔۔۔کل بجٹ55ارب روپے سے بڑھا کر162ارب روپے کر دیا گیا ہے
۰ اِس میں، 10سالہ ترقیاتی پلان کے لئے83 ارب روپے شامل ہیں۔
۰ 24ارب روپے17000 آسامیوں اور لیویز اور خاصہ دار کی ریگولرائزیشن کے لئے
۰ 49ارب روپے کا ADPمیں اضافہ جو کہ کل83ارب روپے بن جاتا ہے۔
۰ مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ خیبر پختونخواہ نے11ارب روپے دے کر اور فیڈرل گورنمنٹ نے72ارب روپے اضافی دے کر، NFC کا3%حصہ دینے کا وعدہ پورا کر دیا ہے۔
۰ میں آرمڈ فورسز کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے رضاکارانہ طور پر اپنے بجٹ کو کم کر کےTribal Districts کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالا۔ یہ وہ جذبہ ہے جو پاکستان کی پہچان ہے۔

 

NHP
آگے بڑھنے سے پہلے میں NHPکے پرانے مسئلہ پر مختصر بات کرنا چاہتا ہوں۔
۰ یہ صوبہ ملک کو سستی بجلی فراہم کررہا ہے۔
۰ Constitution کے آرٹیکل 161 اور اس کے تحت AGN قاضی فارمولہ، صوبے کو بجلی کے منافع پر حق دیتا ہے۔
۰ یہ مناسب وقت ہے کہ اس ایشو کو ہمیشہ کے لیے حل کیا جائے۔ ہم پرائم منسٹر، منسٹر فار پاور اور فیڈرل گورنمنٹ کو ریکوسٹ کرتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کریں۔ ہمارے تین درخواستیں ہیں۔
٭ ہمیں 34.5ارب روپے کے NHPکے بقایا جات ادا کیے جائیں۔
٭ ہمیں NHP ماہوار ٹرانسفر کیے جائیں۔
٭ ہمیں AGN قاضی فارمولہ کے مطابق پیمنٹ کی جائے۔

 

سیکشن3: تفصیلات
اب میں بجٹ کے اعداد وشمار کو تفصیل سے بیان کروں گا۔
۔ پہلے ہم محصولات پر نظر ڈالتے ہیں:
۰ 453.2ارب روپےFederal Tax Assinments
۰ 54.5ارب Divisible Poolکی1% وار آن ٹیرر کی مد میں۔
۰ 25.6ارب روپے تیل اور گیس کی روئلٹیز اور سرچارج میں۔
۰ 21.2ارب روپے بجلی کے خالص منافع کی مد میں۔
۰ 34.5ارب روپےNHPکے بقایا جات۔
۰ 53.4ارب روپے صوبائی ٹیکس اور نان ٹیکس محصولات۔
۰ 82ارب روپےForeign Projects Assistance کی مد میں۔
۰ 24.7ارب روپے دیگر ذرائع سے حاصل ہونگے۔
۰ قبائلی اضلاع کی گرانٹ کے لیے 151ارب روپے۔
۰ اس طرح کل محصولات 900ارب روپے ہیں۔

 

اخراجات:

اب ہم اخراجات کا جائزہ لیتے ہیں۔
۰ Settledاضلاع کے لیے:
۰ تنخواہیں 256 ارب روپے
۰ پنشن 69.9ارب روپے
۰ نان سیلری (O&M Contingency & District Non Salary) 93.5ارب روپے
۰ دیگر جاری اخراجات 37.6ارب روپے
۰ صوبائی ترقیاتی پروگرام 46ارب روپے
۰ Foreign Development Assistance 82ارب روپے
۰ Total 693 ارب روپے
۰ ضم شدہ اضلاع کے لیے (بشمول صوبے کی طرف سے دیے گئے 11ارب روپے)
۰ جاری اخراجات 79ارب روپے
۰ ترقیاتی اخراجات 83ارب روپے
۰ ٹوٹل 162ارب روپے
سرپلس 45ارب روپے
کل اخراجات 900ارب روپے
مختلف صوبوں اور محکموں کے لیے مختص رقوم settled. اضلاع
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مختلف صوبوں اور محکموں کے لیے مختص رقوم settled. اضلاع
مختلف صوبوں اور محکموں کے لیے مختص رقوم. ضم شدہ اضلاع

2019-20کے بجٹ کی خصوصیات
Settled اضلاع۔جاری اور ترقیاتی اخراجات
صحت کی سہولیات کی بہتری
انفراسٹرکچر کو وسعت دینا، صحت کی ضروریات کو بہتر بنانا اور نئی ہیلتھ پالیسی کا نفاذ۔
۰ اس سال کے آخرتک صحت انصاف کارڈ کو صوبے کی تمام خاندانوں تک وسعت دیکر پختونخوا یونیورسل ہیلتھ کورج دینے والا پہلا صوبہ بن جائے گا۔ مزید یہ کہ تمام سرکاری ملازمین بھی اس بہترین پروگرام میں شامل ہو سکتے ہیں۔
۰ اعلیٰ معیار کی ہسپتالوں مثلاً پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی،LRH,HMC KTH, انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز، سیدو ہسپتال، Fountain House Peshawar اور دیگر mainسہولیات کی بہتری کے لیے ترقیاتی اور جاری اخراجات کی مد میں 7ارب روپے سے زائدکے فنڈز رکھے گئے ہے۔
۰ صحت کی بنیادی اور ثانوی سہولیات کے لیے ادویات کا بجٹ 50کروڑ روپے سے بڑھا کر 1ارب روپے کردیاگیا ہے۔
۰ غریب کینسر مریضوں کے علاج کے لیے 82کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
۰ 4.4 ارب روپے صحت کے مختلف اور حفاظتی پروگرام پر خرچ ہونگے۔
۰ صحت کی سہولیات کی فراہمی کا پیکج تمام BHUs, RHCs اور ثانوی ہسپتالوں تک پھیلایا جائے گا۔
۰ صوبے بھر کے صحت کے مراکز اور میڈیکل کالجز کے لیے نئے اور جاری منصوبے ADP میں شامل کیے گئے ہے۔

 

 

بہتر ہنگامی خدمات کی فراہمی
۰ Rescue-1122سروسز کو تمام صوبے تک پھیلانے کے پروگرام کے تحت4نئے اضلاع، لکی مروت، ملاکنڈ، شانگلہ اور لوئر دیر تک توسیع جس میں 1000 نئی آسامیاں رکھی جا رہی ہیں۔

 

 

28000سکولوں کو بہتر بنانا
اب ہماری توجہ نئی عمارات بنانے کی بجائے سکولوں کو اور بچوں کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے پر ہے۔
۰ Mutli Grade Teaching پر قابو پانے کے لیے 21000 اساتذہ کی بھرتی کی جارہی ہے۔ ہر سکول میں 4استاد پورا کرنے کے لیے کل 65000 اساتذ ہ کی ضرورت ہے۔

۰ مطلوبہ 7000 ASDOs میں سے کم از کم 3000 ASDOs کی بھرتی، جو کہ بطور Head Teacher کام کرینگے۔ اس سے فی ASDO، 45 سکولوں کی موجودہ اوسط کم ہوکر 3سکول فیASDO ہوجائے گی۔
۰ اچھی یونیورسٹیز کے گریجویٹس کو سکولوں میں لانے کے لیے ” پختونخوا دہ پارا” پروگرام کا آغاز کیا جارہا ہے۔
۰ 10000 میں سے 700 جدید پری سکول ECE Nursery کلاس رومز کی تکمیل۔
۰ کلاس رومز میں طلباء کا رش کم کرنے کے لیے 15000 مطلوبہ کلاس رومز میں سے 6000 نئے کلاس رومز کی تعمیر۔
۰ طالبات کو اعزازیہ دینے کے لیے1.86ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
۰ مردان میں woman cadet college کے لیے50کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

کالجز اور یونیورسٹیز کی ترقی
ہم چاہتے ہیں کہ ہر یونیورسٹی اچھی یونیورسٹی بنے اور ہر کالج اچھا رزلٹ دے۔
۰ صوبے کی20سے زائد یونیورسٹیز کے لئے2.5 ارب روپے کی فراہمی۔
۰ ہری پور میں Pak Austrian Fachhochshule Instituteکے 1 ارب روپے کی فراہمی جو کہ Spring 2020میں کام شروع کر دے گا۔
۰ مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی کی بہتری کے لئے50کروڑ روپے۔
۰ زمین کی خریداری اور کرک پٹرولیم انسٹیٹیوٹ کی تعمیر کے لئے20کروڑ روپے۔
۰ 55کالجز کی تعمیر اور اپ گریڈیشن کے لئے 2ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۰ پبلک لائبریرز کے لئے 3کروڑ 50لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔
۰ ہندکو اکیڈمی کے لئے2کروڑ روپے مختص ہیں۔
Skill Development، امورِ نوجوانان،EntrepreneurshipاورSME Sector

نجی شعبے میں روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور معیشت کی ترقی۔
۰ رشکئی اکنامک زون کی تیز رفتار ڈویلپمنٹ کے لئے فنڈز کی فراہمی۔
۰ نوجوانوں، خواتین اور دیگرEntrepreneursکے جدید پروگراموں کے لئے2ارب روپے کی فراہمی۔
۰ KP Impact Challenge Phase-2 کے لیے 2ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
۰ SME کے لیے Access to Finance Fund کی مد میں 1ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
۰ 20کروڑ کی لاگت سے KP Skill Development Fund کا قیام تاکہ ملک کے بہترین اداروں سے ٹریننگ حاصل کر کے روزگار کے مواقع پیدا کیے جاسکے۔
۰ مختلف Youth Development Projectsکے لیے 50کروڑ روپے کی فراہمی۔
۰ TEVTA کے تحت اداروں میں کم از کم 10 پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپس۔
۰ 10کروڑ روپے کی لاگت سے بونیر میں ماربل سٹی کا قیام۔

 

کھیل اورسیاحت کا فروغ
۰ World Bankکے تعاون سے KITE Program کے تحت سیاحت کے فروغ اور نئے مقامات کی ترقی کے لیے3.7بلین روپے کا منصوبہ
۰ ملاکنڈ اور ہزارہ Divisionsمیں نئے سیاحت مقامات کی ترقی اور روڈز کے لیے 1بلین روپے کی فراہمی اور Sheikh Badinکے سیاحتی مقام تک رسائی کے لیے 150ملین مختص کیے گئے ہے۔
۰ صوبے بھر میں مختلف سیاحتی سرگرمیاں کے لیے300 ملین رکھے گئے ہے۔
۰ 500ملین کی لاگت سے 1000 کھیلوں کی سہولیات کا قیام۔
۰ صوبے میں 7 Suports complexesکے قیام اور اپ گریڈیشن کی لیے350ملین کی فراہمی۔
۰ تمام صوبے میں ہاکی اور سکواش کی ترقی کے لیے 70ملین مختص کیے گئے ہے۔
۰ Tourism Policeکا قیام۔

 

شہروں اور دیہاتوں کی ترقی
۰ تر قیاتی بجٹ کا30% یعنی46ارب روپے برائے منتخب لوکل باڈیز۔
۰ پشاور کے لیے خصوصی ترقیاتی بجٹ جس میں:
۰ WSSP کو دوسری شفٹ، Sunday operations اور مضافاتی علاقوں تک اپنے operations کی توسیع کے لیے جاری اور ترقیاتی بجٹ میں سے 2ارب روپے دیے جائینگے۔
۰ پشاور کی ترقی خاص کر Ring road تعمیر، نئے بس سٹینڈ، peshawar uplift program اور Regi Model Townکے لیے 4.5ارب روپے دیے جائینگے۔
۰ کم ترقی یافتہ یا پسماندہ اضلاع کی ترقی کے پروگرام کے تحت 1.1ارب روپے (Kolai palas, Battagram, Tank, Kohistan Upper, Shangla, Buner, Chitral) اپر اور لوئر۔
۰ ہنگو، ٹانک، لکی مروت، صوابی، چارسدہ، ملاکنڈ، ہری پور، اور مانسہرہ کے ضلعی Head Quarters کی ترقی اور آرائش کے لیے30 کروڑ روپے۔
۰ تورغر کے لئے خصوصی Development package کے تحت 40کروڑ روپے۔
۰ خیبر پختونخوا Cities digital transformational centers کے لیے50کروڑ روپے۔
۰ مخصوص اضلاع کی ترقی کے لیے ان کوNHP, Tobbacco Development Cess, اور تیل اور گیس کیRoyaltyکی ادائیگی کی مدمیں 6.3 ارب روپے کی فراہمی۔
۰ جنوبی علاقوں کی ترقی کے پراجیکٹس(SADB) کے لیے 60 کروڑ روپے۔
۰ EUکے تعاون سے KP District Governance اور Community development program کے لیے 3.4 ارب روپے۔؎
۰ USAIDکے تعاون سے Municipal Service Delivery Project کے لیے1.5 ارب روپے۔
۰ پبلک پارکس کی تعمیر کے لیے 14کروڑ 50لاکھ روپے۔

 

 

روڈز اور انرجی
۰ 8.6ارب روپے برائے صوبائی روڈز کی بحالی کے پراجیکٹ کے لیے جو کہ PKHA کے ذریعے Asian Develoment Bank کے تعاون کے مکمل کیا جائے گا۔
۰ 3.4ارب روپے Asian Development Bank کے تعاون سے مردان صوابی روڈ کو دو رویہ بنانے کے لیے۔
۰ Settledاضلاع میں نئے سڑکوں کی تعمیر کے لیے10.4 ارب روپے۔
۰ Settled districts میں بنیادی مراکز ِ صحت، سکولز اور4000 مساجد کو شمسی توانائی پے منتقل کرنے کے لیے1.2روپے۔
۰ ضلع کوہستان میں public private mode کے تحت Korean Hydro & Nuclear Power کے ساتھ MG 496 کے Spat-Gah Hydel Power Plant کی تعمیر۔
۰ بالاکوٹ کے, 310 mega watt، ناران کے188 mega watt اور میدان کے57 میگا واٹ کے hydro power projects کی تعمیر کا آغاز۔
۰ دیر لوئر، شانگلہ اور مانسہرہ میں تقریباً 70 میگا واٹ کے مختلف Hydel Power Projects کے تکمیل۔
۰ 20کروڑروپے برائے بجلی اور گیس کی ترسیل۔

 

ای گورننس اور جدّت پسندی کا فروغ
۰ وزیر اعلیٰ کے دفتر کوpaperlessبنانے کے پروجیکٹ کے پہلے phaseکے لیے 5کروڑ روپے رکھے گئے ہے۔
۰ پشاور میں Citizen facilitation center کے قیام کے لیے10 کروڑ روپے۔
۰ خیبر پختونخوا میں jobs Digital کی ترقی اور ترویج کے لیے 25 کروڑ60لاکھ روپے۔
۰ لینڈ ریکارڈ کے لیے Digitalization اور Service Delivery Centersکی تکمیل کے لیے38 کروڑ روپے۔
۰ بقایا اضلاع میں اسلحہ لائنسز کی computerizationکے لیے 3کروڑ روپے۔

 

 

Green Growthکا فروغ
۰ 2.8ارب روپے برائے بلین اور 10بلین ٹری پراجیکٹس
۰ خیبر پختونخوا میں نیشنل پارکس کی ترقی اور انتظام کے لیے 19کروڑ 50لاکھ روپے۔

 

 

زراعت، آبپاشی اور پینے کا پانی
۰ وزیر اعلیٰ کے Agriculture Emergency Programe کے تحت پانی کے بچاؤ، پیداوار میں اضافے اور زیر کاشت رقبہ بڑھانے کے لیے 2.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہے۔
۰ Settled اضلاع میں نہروں، Water Supply Schemeسلاب سے بچاؤ کے لیے حفاظتی دیواروں اور چھوٹے ڈیمز کی تعمیر کے لیے 9.5ارب روپے مختص کیے گئے ہے۔
۰ کرک میں Royalty فنڈ کے 64کروڑ 20لاکھ روپے کے ذریعے پینے کی پانی کی سکیمز کی تعمیر۔؎
۰ مانسہرہ میں SFD کے 1 ارب روپے کے فنڈ سے water supply schemes gravity کی تعمیر۔
۰ Settledا ضلاع میں چھوٹی اور درمیانی size کی water supply schemes کے لیے 3.7 ار ب روپے مختص کیے گئے ہے۔

 

 

مساوات اور ہم آہنگی کا فروغ
۰ دینی مدارس کے طلباء کے لیے وظائف اور گرانٹس کی مد میں 6کروڑ روپے رکھے گئے ہے۔
۰ اقلیتوں کی Skill Development Schemeکے لیے 1 کروڑ روپے رکھے گئے ہے۔
۰ سکھ برادری کے لیے پشاور میں 50لاکھ روپے کی لاگت سے Community based schoolکی تعمیر۔

2019-20کے بجٹ کی خصوصیات
قبائلی اضلاع۔جاری اور ترقیاتی اخراجات
قبائلی اضلاع کوSettled Azlaaکے برابر لانے کے لئے10سالہ ترقیاتی منصوبے کے تحت ترقیاتی بجٹ کی مد میں 59اَرب روپے کی فراہمی۔
۰ اراضی کی خریداری اور عمارات کی تعمیر کے پرانے طریقہ کار کے برعکس ایسے اقدامات کو ترجیح دی جائے گی جن کا براہ راست اثر عوام کی فلاح و بہبود پر ہو۔
۰ پہلے3سالوں کے دوران خصوصی سیکٹر جیسے کہ صحت، تعلیم، روزگار اور معاشی ترقی جیسے پروگرامز پر رقم خرچ کرنا ہے جس سے تیز تر ترقی حاصل کی جا سکتی ہے۔
۰ دوسرے مرحلے میں انفراسٹرکچر، روڈز اور بجلی کی فراہمی کہ بہتر بنانے اور ان پراجیکٹس پر توجہ مرکوز کی جائے گی جس سے علاقے کی معاشی حالت بہتر ہو۔
۰ تیسرے مرحلے میں جلد نتائج دینے والے پروجیکٹس کو فوقیت دی جائے گی۔
۰ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کی جانب سے علان کردہ پروجیکٹس کو خصوصی طور پر فنڈز مہیا کئے جائیں گے۔

ADPمیں شامل زیادہ تر پروجیکٹس انہی خطوط پر شروع کئے جا رہے ہیں جن کو اضافی فنڈنگBlock Allocationسے دی جائے گی۔

 

 

صحت عامہ کی بہتری
۰ قبائلی اضلاع کے نئے کھولے جانے والے علاقوں کے صحت کے مراکز میں سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کے لئے3کروڑ روپے۔
۰ قبائلی اضلاع میں DHQہسپتالوں کی بہتری کے لیے 8کروڑ50لاکھ روپے۔
۰ قبائلی اضلاع میں موبائل ہسپتال پروگرام کے لئے6کروڑ روپے۔
۰ مراکز صحت میں تشخیصی آلات اور ادویات کے لئے8کروڑ روپے۔
۰ قبائلی اضلاع میں Hepatites،EPIاوردیگر پروگرامز کے لئے20کروڑ روپے۔
۰ قبائلی اضلاع کے تمام DHQہسپتالوں میں Accident/Emergency سنٹرز اورTraumaسنٹرز کے قیام کے لئے13کروڑ روپے۔
۰ موجودہ مراکز صحت میں Portable Ultrasoundکی فراہمی کے لئے4کروڑ روپے۔
۰ کرم میں میڈیکل کالج کے قیام کے لئے فنڈنگ۔
بہتر تعلیم کی جانب اقدامات
۰ تمام قبائلی اضلاع اور سابقہFRsمیں اداروں کی پرائمری سے مڈل، مڈل سے ہائی اور ہائی سے ہائر سکینڈری سکولز کیUpgradationکے لئے85کروڑ روپے۔
۰ Quick Impactپروگرام کے تحت موجودہ21ہائر سیکنڈری سکولز کیUpgradationکے لئے50کروڑ روپے۔
۰ قبائلی اضلاع میں Functionalسکولز میں فرنیچر کی فراہمی کے لئے28کروڑ روپے۔
۰ Early Childhoodکی تعلیم کے لئے قبائلی اضلاع میں متعارف کرانے کے لئے4کروڑ60 لاکھ روپے۔
۰ قبائلی اضلاع کے نئے کھولے گئے علاقوں کے تعلیمی اداروں میں سٹاف کی کمی کو دور کرنے کے لئے4کروڑ روپے۔
۰ موجودہ پرائمری سکولز بارےEarly Childhood Educationمیں بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لئے2کروڑ روپے(10فی ضلع اور 5فیFR)
۰ قبائلی اضلاع کے طلباء اور طالبات کے لئے وظائف کے لئے9کروڑ 50لاکھ روپے۔
۰ 2 اضلاع میں KGاورClass-Iکی طالبات میں Drop out کی شرح کو کم کرنے کے لئے اور انرولمنٹ بڑھانے کے لئے Girls Stipend Programکے تحت4کروڑ روپے کی فراہمی۔

 

 

کھیلوں اور سیاحت کی ترقی
۰ تمام قبائلی اضلاع میں ضلع اور Sub-Divisionکی سطح پر کھیل کی سہولت/میدانوں کے لئے5کروڑ 90لاکھ روپے۔
۰ ضلع اورSub-Divisionکی سطح پر کھیلوں کی ترویج کے لئے4کروڑ20لاکھ روپے۔
۰ Impact Challange Programکے ذریعے نوجوانوں کی معاشی ترقی کے لئے3کروڑ روپے۔
۰ قبائلی اضلاع میں Tourist Areasکی آرائش اور ترویج کے لئے4کروڑ50لاکھ۔

 

 

بجلی اور توانائی
۰ قبائلی اضلاع میں بجلی کی نئی لائنز بچھانے، موجودہ لائنز کی مرمت و بحالی اور نئے ٹرانسفارمرز کی تنصیب کے لئے30کروڑ روپے۔
۰ تمام قبائلی اضلاع میں سکولوں،BHUsاور مساجد کی Solarization۔
لوکل گورنمنٹ
۰ ضلع خیبر میں 2 کروڑ50لاکھ روپے کی لاگت سے پبلک پارک کی تعمیر۔
۰ قبائلی اضلاع میں فروٹ اور سبزی منڈیوں کے قیام کے لئے2 کروڑ روپے۔
۰ لوکل گورنمنٹ کے ذریعے تمام قبائلی اضلاع میں چھوٹی ترقیاتی سکیمز جس میں روڈز اور واٹر سپلائی سکیمز بھی شامل ہیں۔
پینے کا پانی
۰ تمام اضلاع میں پینے کے پانی کے سکیمز۔
روزگار
۰ مالی سال2019-20میں 17000روزگار کے مواقع
روڈز
۰ شمالی وزیرستان میں 54kmمیر علی۔شیوہ اور ٹل روڈ
۰ تمام قبائلی اضلاع میں سڑکوں کی تعمیر اور black topping کے لیے اچھی خاصی رقم مختص کیے گئے ہے۔

 

 

سیکشن4: اِختتامی کلمات

۰ اپنی تقریر کی اختتام پر میں فنانس اور پلانگ ڈپارٹمنٹ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہو، جنہوں نے اس بجٹ کی تیاری میں انتک محنت کی ہے۔میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ اور اپنے ساتھی وزاء کا بھی شکریہ اداکرنا چاہو گا جنہوں اس بجٹ رفامز پراسس میں مجھ پر اعتماد کیا،جو کہ کوئی آسان کام نہیں تھا۔
۰ اس کے علاوہ میں ذاتی طور پر اپنے حلقے کے عوام، اپنے علاقے کے اور گاوٗں کے رہنے والے افراد اوراپنے سپوٹرزکا شکریہ ادا کرنا چاہوگا جنہوں نے
اس بات کا احساس کیاکہ مجھے اپنے آفس میں ذیادہ وقت گزرنا پڑتا ہے۔کیونکہ اگر صوبے کے پاس پیسے اور فنڈز ہونگے تب ہی ہر حلقہ ہر قصبہ اور ہر گاوٗں ترقی
کر سکے گا۔
ٌَ۰ اگر ہمارا پہلا بجٹ تسلسُل کے لیے تھا، اور یہ بجٹ ترتیب اور اصلاحات کے لیے ہے تو ہمارا اگلا بجٹ عزائم پر مبنی ہو گا۔انشاء اللہ
ٌ پاکستان زندہ باد


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
23042