Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چترال سمیت ملاکنڈ ڈویژن میں نئے سیاحتی مقامات کو ترقی دینے کا عمل تیزکرنے کا فیصلہ

Posted on
شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ ) ملاکنڈ ڈویژن کے تمام اضلاع میں نئے سیاحتی مقامات کو ترقی دینے کا عمل تیز کر دیا گیا ہے جبکہ ان مقامات کو قومی و بین الاقوامی سطح پر متعارف کرانے اور ان میں نجی شعبے کی شراکت یقینی بنانے کیلئے ان تمام مقامات کو تمام تفصیلات کے ساتھ کتابی شکل دینے اور صوبائی حکومت کو مزید کاروائی کیلئے بھیجنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے اس ضمن میں کمشنر ملاکنڈ ڈویژن ریاض خان محسود کی زیر صدارت کمشنر سیکرٹریٹ سیدوشریف میں اجلاس ہوا جس میں ملاکنڈ ڈویژن کے آٹھوں اضلاع سوات، شانگلہ، بونیر، چترال، دیر بالا، دیر پائیں، ملاکنڈ اور باجوڑ کے ڈپٹی کمشنروں و ایڈیشنل ڈپٹی کمشنروں اور پلاننگ افسران نے شرکت کی اجلاس میں نوٹ کیا گیا کہ سوات اور دیر بالا و پائیں سمیت پورے ملاکنڈ دویژن میں سینکڑوں کی تعداد میں ایسے ایڈونچر اور تاریخی سیاحتی مقامات موجود ہیں جو مواصلات اور انفراسٹرکچر کی بہتر سہولیات کی رسائی نہ ہونے کے سبب سیاحوں کی نظروں اور پہنچ سے بدستور اوجھل ہیں اور جن میں ہزاروں کی تعداد میں قدرتی آبشار، جھیلیں، گلیشیر، واکنگ ٹریکس اور پرفضا وادیاں شامل ہیں سوات و دیر بالا میں تین مقامات پر مالم جبہ سے زیادہ دلکش اور وسیع گنجائش کے حامل سکی ریزارٹ بنانے، کئی جگہ جھیل سیف الملوک طرز کی اور اس سے بھی بڑی جھیلوں، لاتعداد قدرتی آبشاروں اور چشموں کی نشاندہی بھی کی گئی کمشنر ملاکنڈ ڈویژن نے ان مقامات کی زیادہ جامع تفصیلات اور جیو نقشے مرتب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ترقی دینے سے سیاحت کی گنجائش میں ہزار گنا اضافہ ممکن ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں گرمی کی شدید لہر اور ملاکنڈ ڈویژن میں پائیدار قیام امن کے بعد یہاں سیاحوں کی آمد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جن کا تخمینہ رواں سیزن میں 35سے 36لاکھ تک لگایا گیا ہے جبکہ عیدالفطر میں سیاحوں کا رش بہت زیادہ ہونے کا بھی امکان ہے جس کیلئے تمام اضلاع کی انتظامیہ موثر تیاریوں کے علاوہ ان نئے مقامات تک رسائی کیلئے بھی سیاحوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات اور رہنمائی مہیا کریں ان پرفضا مقامات میں سوات کی تحصیل مٹہ میں گبین جبہ، جھیلیں درال و سیدگئی، تحصیل بحرین میں مانکیال، اسکی ذیلی وادیاں بدائی،جبہ، دیوسائی گلگت طرز کی وادی بوکسر اور سورکار شامل ہیں جہاں جنگلی حیات جیسے برفانی تیندوے، مارخور، کالاریچھ، اڑتی سکورل، گولڈن مونال، کوکلس فیزنٹ، موٹی برفانی مور اور دیگر چرند و پرند یہاں کی دلکشی کو دوبالا کرتے ہیں اور یہاں چشمے، آبشار، ندیاں، گلیشیرمقامی چوٹیوں سے قربت کے علاوہ پانچ ہزار چوٹیوں کا نظارہ،18750فٹ اونچی مانکیال چوٹیاں جنہیں جاپانی کوہ پیمانے1975میں سر کیا تھا ٹریکرز کیلئے دعوت نظارہ دیتے ہیں اسی طرح 8640فٹ اونچائی پر جبہ (3100کنال میدانی علاقے) سے ٹیپ بانڈہ گاؤں تک چئیرلفٹ، چلڈرن پارک، فائیوسٹار ہوٹل، سکی ریزارٹ، واکنگ ٹریک کی تیاری بھی ممکن ہے جہاں بجلی چھوٹے بجلی گھروں سے دستیاب ہے اور ڈسپنسری کی سہولت بھی موجو دہے صرف سائن بورڈزکے ذریعے سیاحوں کی رہنمائی ضروری ہے اسی طرح وادی کالام سے پانچ کلومیٹرفاصلے اور زیادہ اونچائی پر بیون کی پرفضا وادی بھی موجود ہے جہاں ڈیڑھ کلومیٹر آگے سطح سمندر سے 10700فٹ بلند بشئی کے برفانی میدان تک ٹریکنگ کی سہولت کے علاوہ چئیرلفٹ، فائیو سٹار ہوٹل اور چلڈرن پارکسکی تعمیر بھی ممکن ہے میاندم سے آگے ڈنڈہ،شام سر اور ڈاڈ سر میں ٹریکنگ کے علاوہ سکی ریزارٹ کی تیاری بھی ممکن ہے جبکہ قریب ہی بشیگرام جھیل کا رقبہ اور دلکشی سیف الملوک سے بھی زیادہ ہے شانگلہ میں تخت بارام خان جھیل، جبہ، یخ تنگے، بہادر سر، پیر سر، کافر بانڈہ، براج بانڈہ، شواو چکیسر، لوگے، بشام پارک، چترال میں کالاش وادیوں، برموغ لشٹ ویلی، گولین برموغ اور مدک لشٹ میں سیاحوں کی دلچسپی کا سامان موجود ہے جہاں رسائی کیلئے مزید سہولیات کی ضرورت ہے دیر پائیں میں لڑم ٹاپ، شاہی، باغ دھیرئی خانپور، گوراگٹ ٹاپ راموڑہ، آسمان بانڈہ لال قلعہ، برانئی خوڑ، فشنگ ہٹ چکدرہ جبکہ دیر بالامیں کمراٹ، بدگوئی درہ، جاز بانڈہ، سیدگئی ڈانڈہ، لمچار آبشار، ڈوڈبہ سر، زخنہ ڈانڈہ اور لوارہ درہ قابل دید سیاحتی مقامات ہیں مگر وہاں تک رسائی کیلئے مواصلات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ملاکنڈ میں ہاتھی درہ پارک، ارموردبند بٹ خیلہ، جبن واکنگ ٹریک، کوٹ منظرے بابا چشمہ، اسپر وادی، ترئی واکنگ ٹریک اور باجوڑ میں تحصیل برنگ میں کوہی مور پہاڑ پر چئیرلفٹ اور سرائے سر پر پکنک سپاٹ کے قیام جبکہ تحصیل سالارزئی میں گبر چینہ پر ریسٹ ہاؤس کی تعمیر کی منصوبہ بندی ہے تاکہ یہاں سیاحوں کو سیر و تفریح کی بہتر سہولیات مہیا ہوں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
22708