Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

باغِ چترال…………رحیم علی اشرو

شیئر کریں:

محبت کے خزینے نکلتے ہیں لوگوں کے زباں سے
شرافت کی مہک آتی ہے خدا کی یہ گلستاں سے

 

میری یہ وادی باغِ ارم سے کچھ کم تو نہیں ہے
ذرا دیکھ دیدہِ دل سے کہیں صنم تو نہیں ہے

 

شوقِ ریاضت دہقاں کی تقدیر میں ہے
ایماں خواب میں نہیں ایماں تعبیر میں ہے

 

بکریاں مست چر رہے ہیں بیابانوں میں
پرندے یہ گُن گا رہے ہیں خیابانوں میں

 

فلک بھی ہے حیرت میں تماشا میں محو
خدا کے بندے ہیں اور خدا میں محو

 

مئےِ حسنِ قیامت سے لبریز ہے یہ وادی
دہقاں کی طبیعت سے بھی ذرخیز ہے یہ وادی

 

میں اپنے دل سے فدا ہوں خاکِ زمیں پر
یہ میری خدا کیوں نہ ہو عرشِ برین پر

 

یاں گرم چشمہ بھی ہے خدا کا کرشمہ بھی
یہ اِس دنیا میں ہے اُس جنت کا نقشہ بھی

 

شور مچاتا بہتا ہے دریا خموشی سے
بادل جھومتے ہیں فضا میں مدہوشی سے

 

روز نیا رنگ بکھیرتا اس بستی میں ہے
کتنی رفعت بلندی یہ پستی میں ہے

 

راحت بخشتا ہے گل کو شبنم بھی
آنسو گرنے سے مٹتے ہیں غم بھی

 

مایوں کی نغمہ سرائی میں کیا لطف ہے
شاعر کی غزل سرائی میں کیا لطف ہے

 

سر خُم کرتے ہیں کلام کرتے ہیں
شجر بھی جُھک کر سلام کرتے ہیں

 

محبت رگوں میں ہے خوں کی طرح
بادِ صبا پھیرتا ہے مجنوں کی طرح

 

یہ پھولوں کی مہک دے جا رہا ہے
یہ برف کی ٹھنڈک دے جا رہا ہے

 

یہ طبیعت کی شرابی سرور میں ہوتے ہیں
خیالوں کے کرشمے شعور میں ہوتے ہیں

 

یہ سکوں کی کیفیت یہ خموشی بے مثل ہے
یہ جنوں کی حالت یہ بیہوشی بے مثل ہے

 

قلب کی میری یہ نگاہ تیز ہونے لگی ہے
تیری منظر بھی قیامت خیز ہونے لگی ہے

 

تا شیلی قیامت دوست مہ غیچین کی تا لڑیر
چتہ چیمتا بوئے سُست مہ غیچین کی تا لڑیر

 

آسمانہ کھوٹ گیکو مہ سوراستیمتو چھاغ ہوئے
دی وارو بوشیتائے حیم دی کُوروتُو داغ ہوئے

 

تاکا جفت کونی ڈقانن کھوٹوک گانیک کونی
چوقوبیژ بونی کائی گینی پائگانیک کونی

 

جنتو نو کیا ہیہ قصہ دنیائی سنسارو اوشوئے
گلسمبر اشپنجونیاں لو مہ قشقارو اوشوئے

 

طبیب سے پوچھتا ہوں یہ ہنر کس میں ہے
اسے زندہ رہنا ہے خدا برتر کس میں ہے

 

میری قلم تصویر بناتا ہے غرور میں ہے
خدا کا کرشمہ کیا وادیِ طور میں ہے

 

ہردیار ڑوڑیکو بہشٹو ہوس مہ خلاس بویاں
آوا بہشٹی بریتام خور مہ کیا آفس بویاں

 

ستارے حیرت میں ہیں رات کی تاریکی سے
چاند مسکرا رہا ہے منظر کی باریکی سے

 

خموشی سر پھیلا کے صبح تک جاگتی نہیں ہے
مرغ کی بانگ تک نیند مجھے آتی نہیں ہے

 

موتی شبنم کے گرتے ہیں سہانا موسم ہے
فاختے فضا میں ہوتے ہیں سہانا موسم ہے

 

اخوت ہمدردی سادگی اچھی ہے زندگی میں
کسی بھی چیز کی کمی ہے میری بستی میں

 

مہ خیالا محشر چھوئے آنوس مہراں کوم
تا صفاتن مہ سوم الفاظ نکی کھیو بیاں کوم

 

ریشوواں گنی لوٹ چھیترو مہ کیشارو گویاں
گازو تروئی لینجی کوری اوغ کورارو گویاں

 

وطن سلامت رہے میری ارزو کا یہ معراج ہے
وطن سلامت ہے کسی جستجو کا یہ معراج ہے


شیئر کریں: