Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ڈاکٹروں سے متنفر عوام ………تحریر: ظفر احمد

Posted on
شیئر کریں:

ملک کے نظام میں تبدیلی کے برعکس عوامی شعور میں گالیوں کی شکل انقلاب ضرور آیا ہے، جو ن لیگ اور پی پی پی کے بعد آج کل ڈاکٹرز پر ٹوٹ پڑا ہے۔
سرکار آج کل DHA اور RHA کی صورت میں ہسپتالوں کو انتظامی اور معاشی خودمختاری دینا چاہتی ہے اور اس کے لیے ایکٹ کو ڈاکٹروں کی تنظیم سے consult کیے بغیر لاگو کرنا چاہتی ہے۔ حکومت کی یہ قدم نجکاری یا پھر نجکاری کی طرف ایک قدم ہے جس کے خلاف ڈاکٹرز احتجاج پہ ہیں۔

حکومت اس ہرتال کو ناکام بنانے کے لیےپروہیگنڈہ پھیلا رہی ہے کہ ہم سے بھاری بھر الاؤنسس لیکر ڈاکٹرز اپنے علاقوں میں ٹرانسفرز کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام اسے سچ مان کر ڈاکٹروں کی کردار کشی اور گالیاں نکالنے میں مصروف ہیں۔

اب وہ کونسا سرکاری ملازم ہے جو خود کی نجکاری پر خوش ہو جائے۔ جہان تک ڈومیسائل بیسٹ تبادلوں کا تعلق ہے تو میڈکل آفیسز پہلے ہی دیہات میں ڈیوٹی کر رہے ہیں، اب اسپیشلسٹ ڈاکٹرز کو BHU میں بھیج کر کیا انسانی وسائل کا ضیاع مطلوب ہے؟

عوام کو ہیلتھ میں اگر اصلاحات مطلوب ہیں تو اپنے حکمرانوں کو گالیاں دیں، سرکاری ملازمین ان کے وؤٹ لیکر نہیں بلکہ کمیشن پاس کرکے ملازم بنے ہیں جن کے فرائض کے ساتھ ساتھ حقوق بھی ہیں۔ عوام کو ملازمین کے احتساب کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ اگر گالیاں دینا ہی ہے تو جن کو وؤٹ دیے ہیں، انھیں کو دے دیں، ڈاکٹرز کا مسئلہ سرکار کے ساتھ ہے عوام کےساتھ نہیں۔ جنھیں فریقیں میڈیا ٹرائیل کی بجائے مل بیٹھ کر حل کرکے عوام کو ریلیف دے سکتے ہیں۔

دوسری صورت عوام کی امنگوں کے پیش نظر سرکار کو چاہیے کہ میڈیکل کالجوں کو روحانیت کی مراکز میں تبدیل کرکے وہاں سے حکیم اور بابے تیار کر لیں اور عوام اپنے بچوں کو پیدائش کے بعد ہی بابے بننے کے خواب دکھا دیں جو بڑے ہو کر دم درود اور پھونک مار کر عوام کا علاج کر لینگے۔ کیونکہ ڈاکٹرز تو قصائی ہیں جو عوام کے جیب سے ہیسے لیکر اٹھارہ سے بیس سال کفار کے علوم پڑھ کر اور سرکاری ڈیوٹی سے فارغ ہو کر 500 روپے فیس لیکر انھی عوام کو لوٹتے ہیں جبکہ بابے مفت میں ان کا علاج کر دینگے۔

(نوٹ: لکھاریوں سے گزارش ہے کہ لکھنے کے لیے پڑھنے کی شرط ضروری ہے۔)


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
22312