Chitral Times

Mar 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

اسلام کی سیاسی تاریخ اور اسلام ……… ڈاکٹر اسماعیل ولی اخگر

شیئر کریں:

جس علم کو ہم اسلامی تاریخ کے نام سے پڑھتے اور پڑھاتے ہیں وہ اسلام کی سیاسی تاریخ ہے یعنی حکمرانوں کی تاریخ جس کا خاکہ کچھ یوں ہے بعثت سے پہلے عرب کے حالات، بعثت کے بعد مکی زندگی اور مدنی زندگی، دور خلافت، دور امیہ زوال کے اسباب پھر عباسیہ ان کے زوال کے اسباب، لیکن یہ تاریخ متنازعہ اسلئے ہے کہ سنی اور شیعہ کے راستے الگ ہوجاتے ہیں اور شیعوں کے پاس بھی احادیث موجود ہیں یعنی شیعوں کے مطابق یہ سنیوں کی تاریخ ہے ۔

اسلام ان اصولوں کے مجموعے کا نام ہے جن کو کو ئی بھی انسان اپنا کر مسلمان بن سکتا ہے اس کے لیے حکمران ہونا ضروری نہیں اور نہ اس کے لیے تکنیکی معنوں میں کوئی عالم ہونا ضروری ہے نہ مفکر نہ سائنسدان ۔ قیامت کے دن کسی سے یہ سوال نہیں ہونا کہ تم سنی ہو کہ شیعہ ہو یا حنفی ہو شافعی ہو حنبلی ہویا مالکی ہواور نہ ان علماء میں سے کسی نے امام ہونے کا دعوا کیا ہے اہل حدیث کسی امام کو نہیں مانتے ۔ دوسری طرف سنی خود امام مانتے ہیں لیکن شیعوں کو اسلئے نہیں مانتے کہ وہ امام مانتے ہیں ۔

یہ جتنے بھی فرقے ہیں یا پیر مریدی کے پھندے ہیں یہ سادہ انسانوں سے فائدہ اٹھانے کے دھندے ہیں البتہ یہ ضروری ہے کہ تقویٰ کا تقاضا ہے کہ کسی کے اماموں کو برا بھلا نہیں کہنا چاہیے اس لعن طعن سے کچھ فائدہ حاصل نہیں ہوگابلکہ نفرتوں میں اضافہ ہوگا اور ان ہی نفرتوں سے دشمن فائدہ اٹھا رہا ہے ۔

مسلمان بننے کے لیے سفید فام ہونا ضروری ہے نہ سیاہ فام، بہت ممکن ہے کہ برطانیہ یا امریکہ میں ایک پینٹ شرٹ والا ہم جیسوں سے بہت اچھا مسلمان ہواور قیامت کے دن سرخ رو ہو ۔

اسلئے مولا نا روم فرماتے ہیں

من ز قران مغز را بر داشتم

استخواں پیش سگان انداختم

( میں نے قران سے مغز کو حاصل کیا اور ہڈی کتوں کے سامنے پھینک دیا)

اس حیاتیاتی نوعیت کے شعر میں بہت کچھ روحانی مواد موجود ہے پھر اس بات کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دن میں پانچ مرتبہ عبدہ و رسول کی آواز سنتے ہیں لیکن نہ اس پر غور کرتے ہیں نہ اس دہرانے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں ۔

خالق کی تسبیح و عبادت کے لیے بارش کے قطروں جتنے فرشتے موجود ہیں دوسری طرف جنات بھی تھے. ایک لطیف پیرایے میں اس کا جواب بھی موجود ہے کہ انسان خون بہائے گا تو جواب ملتا ہے مستقبل کا علم اللہ ہی کو ہے ۔

یہاں یہ بھی ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ اسلامی شریعت کی تاریخ محمد ﷺسے شروع ہوتی ہے حضرت آدم سے لیکر حضرت عیسی تک اور ان کے جتنے پیروکار گزرے ہیں وہ بھی تو مسلمان تھے پھر اس نکتے کو بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ اہل کتاب کو ایک الگ کیٹگری میں رکھا گیا ۔ جان کی امان کے بعد یہ بھی عرض کروں کہ اہل کتاب کا تصور بھی ایک اصول فراہم کرتا ہے ۔

اسلام کی سیاسی تاریخ صرف ایک پہلو ہے اسلام کو مطالعہ کرنے کا اس کو مطالعہ کرنے کا طریقہ کار یہ ہے کہ جن حکمرانوں نے اچھے کام کیے وہ اچھے نام سے یاد کیے جایں گے اور جنہوں نے برے کام کیے وہ برے نام سے یاد کیے جائیں گے ایک غیر مسلم اگر کوئی علمی سوال کرے تو اس کا جواب بھی دینا ہے تاریخ کے طالب علم کو اس سوال کا بھی جواب دینا ہے کہ مسلمانوں کی حکومت میں ابو حنیفہ کو تیس سال جیل میں کیوں رکھا گیا پھر اس سوال کا جواب بھی ڈھونڈنا ہے کہ امیہ کے دور میں حضرت علی کو محراب سے گالیاں دی جاتی تھیں پھر اس سوال کا جواب بھی تلاش کرنا ہے کہ امیہ دور پس پردہ یہ مہم چل رہی تھی کہ حکومت کے حقدار اہل بیت ہیں لیکن عین موقع پر کیا ہوا وہ بھی تو تاریخ ہے.

چو می گویم مسلمانم بلرزم

کہ دانم مشکلات لا الہ را


شیئر کریں: