Chitral Times

Apr 20, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

دادبیداد………… پانسہ پلٹ دینے والا ……….. ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی

Posted on
شیئر کریں:

کسی بھی کھیل کا پانسہ پلٹ دینے والا کون ہے؟یہ بات چند دنوں سے میڈیا میں زیر بحث ہے ایک دوسری بات جو زیربحث ہے وہ ”گیم چینجر“ ہے انگریزی زبان کی یہ ترکیب چاہے شاہد آفریدی کی کتاب کے لئے بولا جائے یا پاکستان چائنا اکنامک کوریڈور (CPEC)کے لئے بولا جائے دونوں صورتوں میں اس کا اردو متبادل ”پانسہ پلٹ دینے والا“ ہوگا شاہد آفریدی کی کتاب نے اتنا پانسہ پلٹ دیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں کتاب پر پابندی لگانے کے لئے درخواست دائر کی گئی ہے سی پیک (CPEC)نے اس قدر پانسہ پلٹ دیا ہے کہ 4سالوں سے مغر ب ومشرق میں پاکستان کے دشمنوں کی نیندیں اُڑ گئی ہیں گوادر کو دوبئی کا متبادل بنتے دیکھ کر عرب کے ہمارے مسلمان بھائیوں نے بھی بھارتی قیادت کو باربار دعوتیں دے کر مندر کھولنے کی پیشکش کی اور عرب دنیا میں جہاں 1400سال پہلے بتوں کو توڑا گیا تھا وہاں مندر بنا کر اُ س مندر کو 360بتوں سے سجایا گیا اور ہمارے پڑوس میں رہنے والے دشمن کو پکی ضمانت دیدی گئی کہ ہم صرف تمہارے ہیں کسی اور کے نہیں گذشتہ ہفتے پاکستان میں شادی کرنے والے چینی نوجوانوں کو پکڑ کر اُن پر ہیومن ٹریفکنگ یعنی بردہ فروشی کے الزامات لگائے گئے حالانکہ انہوں نے اسلام قبول کرکے مسلمان لڑکیوں سے شادیاں کی تھیں پہلے ایسا ہوتاتھا کہ بے چہرہ اور نامعلوم افراد پاکستان میں کام کرنے یا مسلمان ہونے والے چینی شہریوں اور انجینئروں پر حملے کرتے تھے اب نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ وزیر تجارت چینیوں کو مشکوک قرار دیتا ہے اور حکومتی ادارے چینیوں کو بدنام کرنے اور گرفتار کرنے میں لگے ہوئے ہیں ایوان بالا میں پوائنٹ آف آرڈر پر گفتگو کرتے ہوئے سینئرقانون دان، سیاستدان اور سینیٹر میاں رضاربانی نے محکمہ خزانہ میں حالیہ تبدیلیوں کو بھی CPECکا پانسہ پلٹ دینے کی کوششوں کا حصہ قرار دیا ہے انہوں نے ایک نکتہ اُٹھایا ہے کہ وزارت خزانہ کے حساس ترین عہدوں پر ایسے افراد بٹھا دیے گئے ہیں جنہوں نے کسی بھی حیثیت میں پاکستان سے وفاداری اور ملکی مفاد کی خاطر بیحد رازداری کاحلف ہی نہیں اُٹھایا نہ فوجی حیثیت سے، نہ افسر شاہی کی حیثیت سے اور نہ رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے ان کا حلف منظر عام پر آیا ہے اور یہ وہ حساس مقام ہے جہاں پاکستان چائنا اکنامک کوریڈور (CPEC)کے راز چرائے جانے کا خدشہ موجود ہے یہ وہ حساس مقام ہے جہاں گذشتہ 8مہینوں سے سی پیک کے منصوبے کو التواء میں رکھنے اور نظر ثانی سے گزارنے کا اصل راز فاش ہوجاتا ہے گذشتہ 8مہینوں میں پاکستان اور چین کی معاشی اور تجارتی شراکت داری پر اُٹھائے جانے والے منفی سوالات کا پردہ بھی چاک ہوجاتا ہے اور یہ وہ مقام ہے جہاں وطن عزیز کی سیاست میں مشرف اور نواز شریف کو آپس میں لڑانے کے پس پردہ محرکات بھی سامنے آجاتے ہیں زرداری اور نوازشریف پر لگنے والے الزامات کی حقیقت بھی عیاں ہوجاتی ہے ہمارا دشمن مختلف محاذوں پر کام کر رہا ہے اور ہم ہاتھی کے کان میں سو رہے ہیں اس وقت جولین اسانج کی گرفتاری اور وکی لیکس کی تباہ کاریوں کا پھر سے چرچا ہورہا ہے روس میں اس بات پر تحقیق ہورہی ہے کہ 1980ء کے عشرے میں میخائل گورباچوف کو روس کا صدر بنانے میں امریکہ کی خفیہ ایجنسی کا کتنا عمل دخل تھا؟امریکہ میں اس بات کی تفتیش جاری ہے کہ 2016ء میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں روس کی خفیہ ایجنسی نے کتنا کردار ادا کیا تاکہ امریکہ کا ”گور باچوف“اقتدار میں آکر سب سے بڑ ی ریاست کیلی فورنیا کی علیحدگی کا خواب شرمندۂ تعبیر کرے اس کے بعد امریکہ کی ریاستوں میں بھی سابق سویت یونین کی طرح ایسا توڑ پھوڑ شروع ہوگا جس کے آگے بندھ باندھنا کسی کے بس کی بات نہیں ہوگی تاریخ کے مطالعے سے سبق لیتے ہوئے جولائی 2017ء کے بعد آنے والے حالات حاضرہ پر غور کریں توچار باتیں نمایاں نظر آتی ہیں پہلی بات یہ ہے کہ جولائی 2017ء میں نہ ہمارا ملک دیوالیہ ہواتھا نہ ہماری حکومت پر ملک کو دیوالیہ کرنے کا الزام تھا نہ آئی ایم ایف سے بیل آوٹ پیکج لینے کا کوئی شوشہ چھوڑا گیا تھا دوسری بات یہ ہے کہ جو لوگ آج پی ٹی ایم کے جھنڈے تلے یکجا نظر آتے ہیں یہ لوگ 2014ء سے پاکستان چائنا اکنامک کو ریڈورCPEC کے خلاف تحریک چلارہے تھے اُس تحریک کا مقصد سی پیک کو متنازعہ بنا کر اس منصوبے پر کام کو رکوانا تھا پہلا جھگڑا مشرقی روٹ اور مغربی روٹ کا تھا اُس وقت پی ٹی ایم کا نام نہیں تھا تحریک کی سربراہی سید عالم محسود کے پاس تھی جن کا شمار آج پی ٹی ایم کے اہم لیڈروں میں ہوتا ہے تیسری اہم بات یہ ہے کہ بلوچستان میں گوادر کی بندرگا ہ اور سی پیک کے خلاف مسّلح بغاوت جاری ہے ”مکتی باہنی“ مختلف ناموں سے بلوچستان میں کام کر رہی ہے چوتھی بات یہ ہے کہ سندھ اور پنجا ب میں کا لعدم تنظیموں کا نیٹ ورک بنتا اور ٹوٹتا رہتا ہے چاروں باتوں کا تعلق آپس میں مربوط ہے ان حالات میں ہم سے تقاضا کیا گیا کہ وزارت خزانہ کے تین کلیدی عہدے آئی ایم ایف کے حوالے کرو یہ ایسا نکتہ ہے جس پر مزید کچھ لکھنے کی ضرورت نہیں عقلمند کے لئے اشارہ کافی ہے
پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
مرد نا دا ں پہ کلام نرم ونازک بے اثر


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
22044