Chitral Times

Apr 18, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیدا د…….. سرکاری اداروں کی تنظیم نو…………ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ؔ

Posted on
شیئر کریں:

خبر آئی ہے کہ حکومت نے سرکاری اداروں کی تنظیم نو کا فیصلہ کر لیا ہے ادارہ جاتی اصلاحات سیل کی تجا ویز پر کا بینہ ڈویژن میں غور و خوص کے بعد سکر ٹریز کمیٹی کے اجلاس میں منصو بے کو حتمی شکل دی گئی ہے جو تجا ویز سامنے آئی ہیں ان کا تعلق وفاقی حکومت کے 435 محکموں کی تنظیم نو سے ہے ان میں سے 19 بڑے اداروں کو ختم کر نے کی تجو یز ہے 43 کو دیگر اداروں میں ضم کیا جائے گااسی طرح 19 بڑے ادارے صو بوں کو دید یے جائینگے 82 اداروں کو ایگز یکٹیو محکموں میں بدل دیا جائیگا جبکہ 228 اداروں کو پی آئی اے کی طرح خو د کما نے والے خود مختار کار پوریشنوں کا درجہ دیا جائیگا سرکاری اداروں کی تنظیم نو کے بعد وفاقی حکومت کو سرکاری اخراجات کی مد میں سالا نہ اربوں روپے کی بچت ہو گی اور بجٹ کے خسارے کو کم کر نے میں مد د ملے گی خبر کو پڑھ کر سابق بیو روکر یٹ عکسی مفتی کی کتاب ”کاغذ کا گھوڑا“یاد آگئی کتا ب میں سرکاری اداروں کی کارکردگی کے حوالے سے دلچسپ بات لکھی ہے مصنف لکھتا ہے کہ ہمارے ہا ں بڑے بڑے سرکاری ادارے اہم مقاصد کے لئے بنا ئے جاتے ہیں چند سال بعد مقاصد کی کی بات ختم ہو جاتی ہے ان اداروں میں تنخواہ،پنشن، بجلی کے بل، ٹیلیفون بل، گیس بل وغیر ہ کے سوا کسی موضوع پر بات ہی نہیں ہو تی سید سجا د حیدر یلدرم نے ایک انشا ئیہ لکھا تھااس کا عنوان تھا ’مجھے میرے دوستوں سے بچا ؤ“ اُس میں مصنف نے دوستوں کی بے جا مد اخلت کا مذاق اُڑایا ہے اور طنز کے پیرا یے میں واضح کیا ہے کہ دوستوں کے اکثر مشورے قابل عمل نہیں ہو تے تاہم آدمی کو مصروف رکھتے ہیں اور ڈھپ کا کوئی کام سلیقے سے کر نے نہیں دیتے اگرکسی حکمران کے بارے میں ایسا انشا ئیہ لکھا جائے تو اس کا عنواں ہو گا ”مجھے میرے مشیروں سے بچا ؤ“ موجو دہ حالات میں مشیروں نے ہماری حکومت کو مختلف محاذوں پر اُلجھا یا ہوا ہے مشیروں کے ایک گروہ نے مشورہ دیا کہ این جی اوز کے لئے باہر سے جو پیسہ آرہا ہے اس کو بند کروحکومت نے پا بند یاں لگو انے کا حکم دیا مشیروں کے دوسرے گروہ نے مشورہ دیا کہ ڈاکٹر وں کی پرائیو یٹ پر یکٹس بند کراؤ، حکومت نے پھڈا ڈالا پھر مشیروں کے گروہ نے مشورہ دیا کہ تعلیم کے نجی اداروں کو بند کراؤ حکومت نے تعلیم کے نجی اداروں کے خلاف کریک ڈاؤں شروع کیا مشیروں نے کہا رئیل اسٹیٹ کے بز نس کو بند کر ادو، حکومت نے اس شعبے کے خلاف بھی کریک ڈاون کا اعلان کیا مشیروں نے مشورہ دیا کہ سیا ستدانوں اور سیاسی پارٹیوں کو گریباں سے پکڑ و یہ سب چور ہیں حکو مت نے ایسا ہی کیا مشیروں نے کہا سرکاری افیسروں کے لئے سی ایس ایس کا امتحان فضول ہے اس کو ختم کرو حکومت نے CSS کو ختم کر نے پر غور شروع کیا اب مشیروں کا کہنا ہے کہ 435 سرکاروں سے جا ن چھڑ اؤ، حکومت نے جان چھڑا نے کا فیصلہ کرلیا مشیروں کا کہنا ہے کہ دینی مدارس کو سکولوں میں ضم کر کے 35 لاکھ طلبا ء اور طا لبات کو سر کاری دھا رے میں لے آؤ حکومت اس پر غور کر رہی ہے 1999 ؁ء میں انہی مُشیروں نے جنرل مشرف کو مشورہ دیا تھا کہ ڈسٹر کٹ مجسٹریٹ کا عہد ہ ختم کرو مجسٹریسی نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکو انہوں نے ایسا ہی کیا 109 قوانین ہوا میں معلق ہو گئے جرائم پیشہ افراد کو چھٹی ملی اسلحہ آیا، دہشت گردی کی لہر آئی بلوچستان، سندھ، جنوبی پنجاب،خیبرپختونخواہ، گلگت بلتستان اور فاٹا اس کی لپیٹ میں آگئے انتظا می خلا کو پُر کر نے کے لئے فوج کو بلا یا گیا فوج کا ایک دستہ بیرونی سرحدوں پر اور دوسردستہ اندرونی دشمنوں کی سر کو بی کے لئے گلی کو چوں کی نگرانی پر لگا دیا گیا خرابی بیسیار کے بعد مجسٹریسی نظام جز وی طور پر دوبارہ بحال کر نا پڑا 2019 ؁ء میں اگر مشیروں نے 435 سرکاری اداروں کی تنظیم نو کا مشورہ دیا ہے تو ٹھیک ہی مشورہ دیا ہو گا مگر مسئلہ یہ ہے کہ بیک وقت کئی محاذوں پر کام شروع کر نے کے نتیجے میں ہر محاذ سے پسپائی کی خبریں آتی ہیں مشیر کو انگر یز ی میں کنسلٹنٹ کہتے ہیں ان کے بارے میں مشہور مقولہ یہ ہے کہ یہ لوگ تمہا ری گھڑی دیکھ کر وقت بنا تے ہیں اور معا وضے میں گھڑی اتار کر لے جا تے ہیں دشمن صرف میز ائیل اور راکٹ سے ہی حملہ نہیں کرتا، دشمن صرف خو د کش جیکٹ پہن کر نہیں ا ٓتا دشمن اندر گھس کر بھی مار تا ہے اداروں کی تو ڑ پھوڑ، سیاستدانوں کے خلاف نفرت، سرکاری افیسروں کے خلاف منفی پر وپیگنڈا، لسانی فسادات، گروہی جھگڑے، فرقہ ورانہ آلود گی اور ہر طرف افراتفری یا انتشار بھی دشمن کے ہتھیار ہیں دشمن کے حربے ہیں دشمن کا ہر کام اس طرح آسان ہوتا ہے دشمن ری سٹر کچرنگ کا نام لیکر بھی آتا ہے ڈیو لوشن کا نعر ہ لیکر بھی آتا ہے مشرقی پاکستان کو اندر سے تو ڑا گیا تھا سویت یونین کو اندر سے توڑ کر دشمن کا کام آسان کیا گیا ہمیں اس بات پر غور کر نا چاہیے کہیں یہی کھیل ہمارے ساتھ تو نہیں کھیلا جا رہا؟


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
21792