Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ضلع کونسل کا اجلاس، لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں‌ترمیم مسترد، چترال مستوج روڈ کی خستہ حالی پرتشویش

شیئر کریں:

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) ضلع کونسل چترال کے اجلا س میں حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے اراکین کونسل نے بھی دوسری جماعتوں کے ارکان سے مل کر لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء میں حالیہ ترمیم کے ذریعے ڈسٹرکٹ حکومت کے خاتمے پر صوبائی حکومت پر سخت تنقید اور مذمت کی اور اسے ملکی آئین کے منافی قدم قرار دے کر اس کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ جمعرات کے روز جب کنوینئیر مولانا عبد الشکور کی زیر صدارت شروع ہو اتو ضلع ناظم مغفرت شاہ نے پوائنٹ آف آرڈر پر کھڑے ہوکر کہاکہ حال ہی میں صوبائی حکومت نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء میں ترمیم کرکے ضلع کونسل اور ضلعی حکومت کا خاتمہ کردیا ہے جوکہ اس نظام کے ساتھ مذاق ہے اور یہ آئین پاکستان کی خلاف ورزی بھی ہے جہاں مرکزی، صوبائی اور ضلعی حکومتوں کا ذکر موجود ہے۔ چنانچہ ایجنڈے کے نکات سے پہلے اس پر بحث کی جائے۔ اس تجویز کے ساتھ اتفاق کے بعد اراکین نے زور وشور سے بحث میں حصہ لیا۔ ضلع ناظم نے کہاکہ چار سال پہلے بلدیاتی انتخابات میں اخیتارات کی نچلی سطح پر منتقلی کا اتنا ڈھنڈوراپیٹا گیا کہ ہم سب نے ذوق وشوق سے الیکشن میں حصہ لیاتھا لیکن بعد میں صوبائی حکومت نے ایکٹ میں تبدیلی لاکر اس کی شکل ہی بگاڑ دی اور مزید کسر رولز آف بزنس کے اجراء کے ذریعے کردیا جس میں منتخب ناظمین کے پاس نہ مالی اختیار رہا اور نہ ہی انتظامی اختیار اور وہ محض تماشہ بن کر رہ گئے مگر اس کمزور اور ناتوان ضلعی حکومت کوبھی برداشت کرنے کا مادہ حکومت اور بیوروکریسی میں موجود نہیں تھا اور انہوں نے ضلعی حکومت اور ضلع کونسل کا نام ہی مٹادیا۔ اس بحث میں حصہ لیتے ہوئے الحاج رحمت غازی، یعقوب خان، نابیگ ایڈوکیٹ، مولانا محمود الحسن، شیر محمد، مولانا عبدالرحمن، غلام مصطفی،رحمت الہی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے گذشتہ بلدیاتی الیکشن کو بھی ملک کی تاریخ کے اہم بلدیاتی نظام قرار دیتی رہی لیکن اس نظام کے زیر نگرانی بلدیاتی نمایندگان کو عوام کے سامنے جس طرح بے بس بنا دیا گیا اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ عوام کے سامنے نمایندگان کو بے دست و پا بنا دیا گیا، حکومت کی طرف سے فنڈ ز کی فراہمی کے بڑے بڑے دعوے تمام کھوکھلے ثابت ہوئے۔ جبکہ اے ڈی پی سکیموں کے فنڈ ریلیز نہ کرکے نمایندگان کو عوام کے سامنے شر مندہ کیا گیا۔ اس لئے حکومت کا موجودہ بلدیاتی نظام بھی سابقہ کی طرح کھوکھلا ہو گا۔انہوں نے کہاکہ ڈیوالوڈمحکمے ڈسٹرکٹ کونسل کے اندر ہونے چاہیں۔ ان کو تحصیل کونسل اور مئیر کے زیر نگرانی استعمال کی منطق سمجھ سے بالا تر ہے۔ عمران خان مضبوط بلدیات کی بات کر رہے تھے۔ آج وہ اس کے الٹ جارہے ہیں۔اس موقع پر رحمت الٰہی کی طرف سے پیش کی گئی مذمتی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا جس میں اس امر کا اظہار کیا گیا کہ موجودہ حکو مت کا یہ اقدام آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ اور یہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں جس کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔ اجلاس کے ایجنڈا میں شامل 2015کے سیلاب کے دوران ممبران اسمبلی کی طرف سے متاثرہ لوگوں کی فوری ریلیف اور بحالی میں استعمال شدہ سامان بھی زیر بحث آئے۔ جس میں کہا گیا۔ کہ اس سلسلے میں فنڈ ڈپٹی کمشنر چترال کے پاس پڑے ہوئے ہیں۔ لیکن وہ فنڈ کے اجرا ء میں مسلسل لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں۔ جبکہ ممبران پر ڈیزاسٹر کے دوران پائپ فراہمی، روڈ ز کی بحالی اور دیگر ضرورت کی اشیاء فراہم کرنے کے قرضے چڑھے ہوئے ہیں۔ اب قرض خواہوں نے اُن کی زندگی تلخ بنادی ہے، اس پر ضلع ناظم مغفرت شاہ نے کہا۔ کہ ایم پی اے وزیر زادہ کی ذاتی کوششوں سے فنڈ ریلیز ہوکے ڈپٹی کمشنر چترال کے پاس پہنچ چکی ہے۔ اور انشا ء اللہ بہت جلد آدائیگی ہوکے رہے گی۔ انہوں نے اجلاس میں ایم پی اے وزیر زداہ کا شکریہ ادا کیا۔ کہ ان کی کوششوں ڈیزاسٹر فنڈز ریلیزہوگئے۔ اجلاس میں چترال کے اندرونی سڑکوں اور بیوٹیفیکیشن کا پوائنٹ بھی نمٹا یا گیا جس میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے شیر محمد نے کلکٹک تا چترال روڈ کی نا گفتہ بہہ صورت حال، ریاض احمد دیوان بیگی نے بلچ اور گورنر کاٹیج روڈ کی حالت زار، نابیگ اور رحمت الہی نے چترال ایون بمبوریت روڈ، مولانا عبد الرحمن اور رحمت ولی نے چترال بونی مستوج روڈ اور دیو سر یارخون پل کی شکستہ حالی کی وجہ سے بندش اور فائبر اپٹک بچھانے کے باعث چترال بونی روڈ کو پہنچے والے نقصان اور محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کی غفلت، مولانا جمشید احمد نے شہر کے اندر کھڈوں میں تبدیل شدہ سڑکوں سے متعلقہ اداروں کی چشم پوشی پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا۔ جبکہ مولانا عبدالرحمن نے کہا کہ سی اینڈ ڈبلیوڈیپارٹمنٹ کے ایکسین مہینے میں دو دن چترال آتے ہیں، ایسے غیر ذمہ دار آفیسر کی موجودگی میں روڈز کی حالت کیسے بہتر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چترال بونی روڈ میں فائبر اپٹیک بچھانے کیلئے چھ کروڑ روپے سی اینڈ ڈبلیو کومنتقل ہونے کے باوجود ں۔ اس کے باوجود روڈ کی مرمت تاحال نہیں ہوئی ہے۔ جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اجلاس میں ڈسٹرکٹ اے ڈی پی بھی زیر بحث آیا۔ جس میں حصہ لیتے ہوئے غلام مصطفی اور ریاض احمد دیوان بیگی نے کہا۔ کہ 2015-16کے فنڈ صحیح طور پر خرچ نہیں ہوئے۔ جبکہ 2018-19کے صرف دو کوارٹر فنڈز ریلیز ہوئے ہیں تیسری اور چوتھی کوارٹر کے فنڈز ریلیز نہیں ہوئے ہیں۔ اس تاخیر کی وجہ سے ممبران عوام کے سامنے بد نام ہوتے ہیں۔ ریاض احمد نے کہا۔ کہ سکیم انتہائی طور پر ناقص ہوئے ہیں۔ جن کی چھان بین کی جانی چاہیے۔ اس پر ضلع ناظم نے تجویز دی۔ کہ تمام ممبران اپنی دائرہ اختیار میں کئے گئے کاموں کی تفصیل اور اپنی طرف سے تجاویز و شکایات تحریری طور پر مجھے بھیج دیں۔ جس پر کا روائی کی جائے گی۔ اس بات سے ضلع کونسل کے ممبران اور کنوئینیر نے مکمل اتفاق کیا۔ اجلاس میں سپورٹس فنڈ کے استعمال کے بارے میں بحث نمٹایا گیا۔ جس میں ضلع ناظم نے کہا۔ کہ 2017-18کے سپورٹس فنڈ نہیں آئے ہیں۔ ہم نے پچھلے ٹور نامنٹ میں کھلاڑیوں کو ایک ایک لاکھ روپے دیے۔ کیونکہ پولو ہمارا کلچر ہے۔ اور اس کے کھلاڑیوں کے ساتھ جتنی مدد ہوگی۔ پولو اتنی ترقی کرے گا۔ لیکن بعض لوگ ہمیں ڈرانے دھمکانے کی کو شش کرتے ہیں۔ لیکن ان کو معلوم ہونا چاہیے ہیں۔ ہم دھمکیوں سے دبنے والے نہیں۔ پولو گراونڈ چار دیواری گیٹ وغیرہ لگا کر اُسے محفوظ بنا یا گیا ہے اور آیندہ بھی ہم اس کی ترقی کیلئے کام کریں گے۔ بعض ایونٹس میں جا کر ہم نے اعلانات کئے ہیں جو کہ ہم پر بقایا ہیں۔ ضلع ناظم نے کہا۔ کہ امسال گولین فیسٹول منعقد کیا جائے گا۔ جس کیلئے حکومتی سطح پر مہمانوں کی شراکت یقینی بنانے کے بعد اس کا اعلان کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ بر موغلشٹ اور مڈکلشٹ میں بھی ایونٹس پر غور کیا جا رہا ہے۔ قبل ازین کنوئنئیر ضلع کونسل نے نومنتخب ممبر ضلع کونسل مولانا حبیب الدین کو مبارباد دی جو پاکستان تحریک انصاف کے صدر عبداللطیف کی خالی شدہ نشست پرالیکشن لڑ کر کامیاب ہوئے ہیں۔ اجلاس میں یوتھ ممبر عبدا لوہاب کے والد، مولانا محمود الحسن کی والدہ اور رحمت الہی کی خوشدامن کی وفات پر فاتحہ خوانی کی گئی۔
District council chitral ijlas 12
District council chitral ijlas 13
District council chitral ijlas 14
District council chitral ijlas 15
District council chitral ijlas 8


شیئر کریں: