Chitral Times

Apr 23, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

پاکستان اور چین کے درمیان ریلوے ٹریک کے معاہدے پر دستخط

Posted on
شیئر کریں:

بیجنگ میں منعقدہ انویسٹمنٹ فورم سے وزیراعظم عمران خان کا خطاب
بیجنگ(سی ایم لنکس) پاکستان دنیا کا مستقبل ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ بنیادی طور پر چند سڑکوں اور پاور پراجیکٹس کا منصوبہ تھا لیکن اب اس کو مزید شعبوں تک توسیع دی جا رہی ہے تاکہ باہمی تعاون کو مزید فروغ دیا جاسکے، زراعت پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبہ میں چین سے استفادہ چاہتے ہیں تاکہ ٹیکنالوجی کی تعلیم کے فروغ سے ترقی کے اہداف حاصل کر سکیں، پاکستان دنیا کے ان تمام ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہے جہاں پر موسمیاتی تبدیلی کے حوالے انقلابی اقدامات کئے گئے ہیں۔ اتوار کو بیجنگ میں منعقدہ انویسٹمنٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین کا یہ میرا دوسرا دورہ ہے، پہلے دورہ کے موقع پر میں نے اور میرے وفد نے محسوس کیا کہ چین سے ہمارے رشتے بہت مضبوط ہیں لیکن اس مرتبہ ان میں مزید وسعت اور استحکام پایا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک بنیادی طور پر چند سڑکوں اور پاور پراجیکٹس کا منصوبہ تھا لیکن ہم اس کو مختلف شعبوں تک وسعت دے رہے ہیں تاکہ باہمی تعاون کو مزید بڑھایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شریک ممالک سے شراکتداری کے خواہش مند ہیں اور ہم زراعت کے شعبہ میں معاونت چاہتے ہیں کیونکہ زراعت ہماری ریڑھ کی ہڈی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چین کے تجربات سے استفادہ کرکے آئندہ دو تین سال کے دوران زرعی پیداوار میں اضافہ کے ذریعے قومی شرح نمو کو بڑھائیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ روز چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات میں اس حوالے سے گفتگو ہوئی اور پاکستان چین کی سیڈ ڈویلپمنٹ اور زرعی تحقیق سے استفادہ کے ذریعے زرعی پیداوار کو بڑھانا چاہتے ہیں جس سے ملک کی شرح نمو میں اضافہ ہو گا اور تمام شراکت داروں کے استفادہ کے ساتھ ساتھ عوام کی ترقی بھی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے دوران دیگر شعبہ جات میں بھی تعاون پر بات چیت ہوئی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ہم چین سے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبہ میں معاونت چاہتے ہیں تاکہ شعبہ میں چین کی مہارتوں سے مستفید ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 65 فیصد آبادی 30 سال کے کم عمر کی ہے اور پاکستان میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی یونیورسٹیوں کے قیام سے قومی ترقی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان یونیورسٹیوں میں چین کے مختلف شعبوں میں تجربات سے استفادہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں گزشتہ 2 روز سے شریک ہوں اور فورم میں دنیا بھر سے آئے ہوئے ماہرین سے مختلف آئیڈیاز پر گفتگو ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایف میں شرکت کے ذریعے پاکستان فورم میں شریک ممالک سے کثیر الجہتی تعاون کو وسعت دینا چاہتے ہیں جو ہمارا مستقبل بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ فورم میں دیگر کئی شعبوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے مستقبل کے نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لئے جامع حکمت عملی کا خواہش مند ہے کیونکہ پاکستان دنیا کے ان تمام ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہے جہاں پر موسمیاتی تبدیلی کے حوالے انقلابی اقدامات کئے گئے ہیں اور گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ہم نے ایک صوبہ میں ایک ارب درخت لگائے جبکہ آئندہ پانچ سال کے لئے ملک بھرمیں 10 ارب درخت لگانے کے لئے ہم نے منصوبہ شروع کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ یہ ہے ہمارا حصہ اور کردار جو ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لئے ادا کر رہے ہیں کیونکہ ان سے نہ صرف فصلوں اور بنیادی ڈھانچے کا نقصان ہوتا ہے بلکہ اس سے معاشی ترقی بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ وزیر اعظم نے فلپائن اور نیپال کی موسمیاتی تبدیلیو ں کے حوالے سے کی گئی کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والا 8 واں بڑا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے چینی قیادت کے ساتھ ملاقات میں اس پر توجہ دی اور چینی قیادت کی جانب سے بھی موسمیاتی تبدیلی کو باقاعدہ مسئلہ قرار دیاگیا ہے اور فورم میں شریک سب نے اس کا نوٹس لیا ہے اور کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے مستقبل میں ساری دنیا متاثر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آج مہاجرین کے بحران کی وجہ سے جس طرح کچھ ممالک پریشان ہیں اسی طرح مستقبل میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بھی پریشانی کا سامنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم موسمیاتی تبدیلی کے شعبہ کی ترقی کے ساتھ ساتھ سی پیک کے حوالے سے منفی تاثرات کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور ہم افغانستان میں بھی امن چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اشتراک سے چین اور مشرق وسطیٰ سمیت دیگر ملکوں کے رابطوں میں اضافہ ہوگا کیونکہ سی پیک جو بنیادی طورپر ایک سڑک تھی وہ مختلف شعبوں کو بھی آپس میں جوڑتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے سی پیک پر فخرکرتے ہوئے کہا کہ اب اس میں دیگر شعبے بھی شامل کئے جا رہے ہیں جن میں معاونت چاہتے ہیں۔ انہوں نے چینی سفارتکاروں کو دعوت دی کہ وہ اپنی صنعت پاکستان منتقل کریں اور پاکستان کی نوجوان افرادی قوت سے استفادہ کریں۔ فورم میں شریک چینی سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آپ وینام، بنگلہ دیش سمیت دیگر ممالک بھی جائیں لیکن ہم آپ کو بہترین مواقع فراہم کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرے دفتر میں غیر ملکی اور مقامی سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لئے دفتر قائم کیا گیا ہے ہم ملک میں کاروباری آسانیاں پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو سی پیک کے تحت قائم کئے جانے والے مخصوص اقتصادی زونز میں ٹیکسز میں مراعات سمیت ہر طرح کی ممکنہ معاونت کریں گے تاکہ آپ سرمایہ کاری کرسکیں جس سے ہماری برآمدات میں اضافہ ہوگا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ہم نے اپنی پالیسی تبدیل کرتے ہوئے برآمد کنندگان کی سہولیات کے ساتھ ساتھ چینی صنعتکاروں کے لئے بھی مراعات دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ اپنی صنعتیں پاکستان منتقل کریں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے، ہماری سکیورٹی فورسز نے امن وامان کی ایک مشکل ترین صورتحال پر کامیابی سے قابو پایا ہے اور اب ہم افغان امن عمل میں شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان طالبان اور حکومت کے مذاکرات میں کردار ادا کر رہا ہے کیونکہ افغانستان کو بھی امن چاہیے اور گزشتہ چار دہائیوں کی لڑائی سے افغانستان بری طرح متاثر ہوا ہے۔ امن وامان ہمارے لئے بھی فائدہ مند ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں استحکام سے پاک افغان باہمی رابطے مزید بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں اور بھارت میں انتخابات کے بعد عوام جس حکومت کو بھی منتخب کرتی ہے ہم اس کے ساتھ مسائل کے خاتمہ کے لئے مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام ہمسائیوں کے ساتھ مہذب طریقے سے رہنا چاہتے ہیں۔ پاک بھارت باہمی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے ساتھ صرف ایک مسئلہ ہے جو کشمیر کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی طاقت کے حامل دنیا کے دو ذمہ دار ممالک مذاکرات کے ذریعے اس مسئلہ کو حل کر سکتے ہیں کیونکہ یہ جغرافیائی طور پر ایک اہم مسئلہ ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان کے ایک طرف چین ہے جو دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ، دوسری جانب بھارت ہے جو دوسری بڑی منڈی ہے اور پاکستان کے ایک طرف سنٹرل ایشین ممالک میں توانائی کے ذخائر موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 210 ملین افراد کی ایک بڑی مارکیٹ ہے، ہماری 65 فیصد آبادی نوجوانوں پرمشتمل ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان مستقبل ہے آپ مجھ پر یقین رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ چین کی دوستی پر فخر محسوس کیا ہے اور آج بھی چینی قیادت کے ساتھ خوشگوار ماحول میں ملاقاتیں ہوئیں جن میں باہمی تعلقات کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چین کی ٹیکنالوجی کی ترقی سے استفادہ چاہتے ہیں۔ چینی صنعت پاکستان آئے ہم ان کو ہر طرح کی ممکنہ معاونت فراہم کریں گے۔ اس حوالے سے وزیر اعظم آفس میں پہلے سے ہی خصوصی دفتر قائم جو چین سمیت دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو سہولت دے رہا ہے۔ وزیر اعظم نے انویسٹمنٹ فورم میں شریک پاکستانیوں پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں جو دنیا میں کی جانے والی کسی بھی سرمایہ کاری سے زیادہ بہتر ہو گی کیونکہ پاکستان وہ ملک ہے جو دنیا کا مستقبل ہے۔
…………………………………………………………………….

پاکستان اور چین کے درمیان تنازع ختم
بیجنگ(چترال ٹائمزرپورٹ)پاکستان اور چین کے درمیان 75فیصد ٹیرف لائن پر تنازع ختم ہو گیا ہے۔ پاکستان اور چین نے تجارتی معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں جس کے مطابق چین پاکستان کو 1ارب ڈالر کی برامدات میں مدد دے گااور چین کی جانب سے پاکستان کو برامدات کے سلسلے میں آسیان ممالک کے برابر سہولیات دی جائیں گی۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان چین کو 1700اشیا کی درامدات مین لازمی سہولت دے گا اور پاکستان سے برامد کی کی جانے والی 313اشیا کو چین نے ڈیوٹی فری قرار دیا ہے۔پاکستان چین سے بہت عرصے سے مطالبہ کرتا آرہا تھا کہ چین سے اشیا درامد کرنے کی وجہ سے پاکستان کی صنعت تباہ ہو گئی ہے اس لیے چین پاکستان کو برامدی سہولیات دے اور 313اشیا کو ڈیوٹی فری بھی کیا جائے، چین نے پاکستان کے یہ مطالبات مان لیے ہین، اس کے علاوہ پاکستان نے چین سے کہا تھا کہ چین آسیان ممالک کو برامدات کے حوالے سے خصوصی سہولیات فراہم کرتا ہے اور پاکستان کو بھی وہی سہولیات فراہم کی جائیں جس کے بعد چین نے معاہدہ کیا ہے کہ چین کی جانب سے پاکستان کو برامدات کے سلسلے میں آسیان ممالک کے برابر سہولیات دی جائیں گی۔اس معاہدے کے بعد پاکستانی صنعت کو سہولت ملے گی اور بغیر ڈیوٹی کے 313 اشیا چین کو فروخت کی جائیں گی جبکی چین پاکستان کو 1ارب ڈالر کی برامدات میں مدد دے گااور چین کی جانب سے پاکستان کو برامدات کے سلسلے میں آسیان ممالک کے برابر سہولیات بھی دی جائیں گی۔
……………………………………………………………………………

‘پاک چین راہداری، شراکت داری میں تبدیل ہو چکی ہے’
بیجنگ(چترال ٹائمزرپورٹ)وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ چین پاکستان راہداری، شراکت داری میں تبدیل ہو چکی ہے اور چین ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی ہمارے ساتھ تعاون کررہا ہے۔پاکستان چین سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ چین میں بی آر آئی کے لیے دو دن کا تجربہ بہت اچھا رہا، اس دوران بہت سیغیرملکی سربراہان سیملاقات ہوئی، چین پاکستان راہداری شراکت داری میں تبدیل ہو چکی ہے جب کہ چین ٹیکنالوجی کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کررہا ہے، ہم چین کی مدد سے سائنس اور ٹیکنالوجی کی شاندار یونیورسٹی قائم کرنا چاہتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ ایک دو سال میں پاکستان ترقی کے اہداف حاصل کر لے گا اور زراعت کے شعبے میں چین کے ساتھ مل کر ترقی کی منازل طے کریں گے، ذراعت میں ترقی پاکستان کی شرح نمو کی ضمانت ہوگی جب کہ ماحولیاتی تبدیلی پوری دنیا کو متاثر کرے گی موزمبیق اور فلپائن میں ماحولیاتی تبدیلی سے بڑی تباہی آئی ہے، تمام ملکوں میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق تشویش پائی گئی، لہٰذا پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی سے مقابلے کے لیے بڑا قدم اٹھایا ہے، آئندہ 5 برسوں کے دوران پاکستان میں 10 ارب پودے لگائے جائیں گے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے محفوظ ملک ہے، پاکستان چین کے سرمایہ کاروں کو درپیش رکاوٹیں دورکرے گا اور چاہتے ہیں چینی اپنی صنعتیں پاکستان میں لگائیں، جتنی تجارت اوررابطے ہوں گے پاکستان اور چین میں تعلقات بڑھیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ امید کرتے ہیں بھارت میں الیکشن جلد مکمل ہوجائیں گے اور نئی بھارتی حکومت پاکستان سے اچھے تعلقات استوار کرے گی، مسئلہ کشمیرکا حل مذاکرات سے نکل سکتا ہے جب کہ 4 دہائیوں کی جنگ کے بعد افغانستان کو امن کی ضرورت ہے، افغانستان میں امن سے وسط ایشائی ملکوں میں رابطے بڑھیں گے، بعض ممالک پناہ گزینوں سے نمٹنے کے لیے دیواریں کھڑی کررہے ہیں۔
……………………………………………………………………
پاکستان اور چین کے درمیان ریلوے ٹریک کے معاہدے پر دستخط
بیجنگ(چترال ٹائمزرپورٹ)پاکستان اور چین کے درمیان ریلوے کے معاہدے ’ایم ایل ون‘ پر دستخط، جس کے تحت پشاور سے کراچی تک ریلوے کا ڈبل ٹریک بنایا جائے گا۔وزیراعظم عمران خان اور چین کے وزیراعظم لی کی چیانگ نے معاہدے پر دستخط کیے۔نئے ٹریک پر ٹرین کی اسپیڈ کم از کم 160 کلو میٹر فی گھنٹہ ہوگی، ایم ایل ون منصوبے کی تکمیل سے کراچی سے پشاور کے سفر کے دورانیے میں کمی واقع ہوگی۔وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ 13 سال پہلے میں نے ہی اس منصوبے کی فزیبلٹی پر دستخط کیے تھے، منصوبے کے تحت پشاور سے کراچی تک ڈبل ٹریک بنایا جائے گا جس پر ٹرین کی اسپیڈ کم از کم 160 کلو میٹر فی گھنٹہ ہوگی۔اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے بیجنگ میں چین کے صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی کی چیانگ سے بھی ملاقات کی تھی جب کہ دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر بھی بات چیت ہوئی۔
………………………………..
وزیراعظم کی چینی صدر سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات و علاقائی امن پر بات چیت
بیجنگ(چترال ٹائمزرپورٹ) وزیراعظم عمران خان اور چین کے صدر شی جن پنگ کی بیجنگ کے گریٹ ہال میں ملاقات ہوئی، جس میں دوطرفہ تعلقات، خطے کے امور اور علاقائی امن پر بات چیت کی گئی۔چین کے صدر شی جن پنگ نے گریٹ ہال آمد پر وزیراعظم عمران خان کا خیر مقدم کیا۔ اس موقع پر ہونے والی ملاقات کے دوران دونوں سربراہان مملکت نے علاقائی امن کے لیے کی جانے والی کوششوں، دو طرفہ تعلقات خطے کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔پاکستان اور چین کے درمیان وفود کی سطح پر بھی بات چیت ہوئی جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر ریلوے شیخ رشید، خزانہ اور تجارت کے مشیروں نے بھی شرکت کی۔یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان چین کے 4 روزہ دورے پر بیجنگ میں موجود ہیں جہاں انہوں نے ‘بیلٹ اینڈ روڈ فورم 2019’کی افتتاحی تقریب میں بھی خطاب کیا۔وزیراعظم عمران خان نے چین کے میگا منصوبے‘ون بیلٹ ون روڈ’کے ثمرات عوام تک پہنچانے کے لیے 5 نکات بھی پیش کیے، جس میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں، سیاحت کا فروغ، کرپشن اور وائٹ کالر کرائمز کے خلاف مشترکہ حکمت عملی، غربت کے خاتمے کے لیے فنڈز کا قیام اور تجارت و سرمایہ کاری کے لیے ماحول بہتر بنانے کی کوششیں شامل ہیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
21572