Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

دادبیداد …….. پاک ایران تعلقات کا نیا باب……ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی

Posted on
شیئر کریں:

وزیر اعظم عمران خان کے دورہ ایران سے پاک ایران تعلقات کا نیا باب کھل گیا ہے وزیر اعظم اپنے وفد کے ہمراہ مشہد میں چند گھنٹے گذارنے کے بعد تہران پہنچ گئے تو اُ ن کا پُر تپاک استقبال کیاگیا ایران کے صدر حسن روحانی اور سپریم لیڈر علی حسینی خامنہ ای کے ساتھ ملاقاتوں میں دونوں ملکوں کے تاریخی ، ثقافتی اور برادرانہ اسلامی رشتوں کے تناظر میں سفارتی گرم جوشی کی ضرورت پر بات چیت ہوئی تجارتی تعلقات اور باہمی رشتوں کو مظبوط بنیا دوں پر استوار کرنے کے عزم کا اعادہ یا گیا علاقائی تعاون برائے ترقی (آرسی ڈی) کے پلیٹ فارم سے پاک ایران اور ترک تعلقات کو مستحکم کرنے کے امکانات کا جائزہ لیاگیا اور دہشت گردی کے خلاف دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے مشترک جدوجہد پر اتفاق کیا سرد مہری کے ناگوار موسم کے بعد دو ملکوں کے تعلقات میں گرم جوشی نظر آئے تو انگریزی محاورے میں ایسی سفارتی سرگرمیوں کو برف پگھلنے سے تشبیہ دی جاتی ہے گویا برف پگھل رہی ہے جب ہم کہتے یا لکھتے ہیں کہ دونوں پڑوسی ممالک تاریخی اور ثقافتی رشتوں میں منسلک ہیں توہمارا اشارہ ایران کی 4ہزار سالہ تاریخ اور بر صغیر پاک وہند کے ساتھ سر زمین فارس کے بادشاہوں ، سیاحوں اور تاجروں کے تعلقات کی طرف ہوتا ہے اسلامی ادوار میں ان تعلقات کو نئی جہتیں مل گئیں کوہ نور ہیرے سے لیکر تخت طاوس اور جامِ جم سے لیکر گلستان ، بوستان ، دیوانِ حافظ، رباعیات خیام اور مولانا روم کی مثنوی بر صغیر کے لئے اجنبی نہیں امیر خسرو ، مرزا بیدل ، اور غالب سے لیکر اقبال لاہوری تک ہمارے شعر ا اہل فارس کے لئے اجنبی نہیں ’’ من تو شدم تو من شدی ‘‘ کی کیفیت ہے1979ء کے انقلابِ ایران اور امریکی سفارت خانے پر پاسدارانِ انقلا ب کے قبضے تک فارسی ہمارے سکولوں اور کالجوں میں اختیاری مضمون کی حیثیت سے پڑھائی جاتی تھی اس واقعے کے بعد نصاب بنانے والوں نے فارسی کو پاکستان کے تعلیمی نصاب سے نکال دیا دونوں ہمسایہ ملکوں کے باہمی تعلقات کا دارومدار مغرب سے چلنے والی اُن سرد ہواؤں کی رفتار پر ہوا جو بحر اوقیانوس کے اُ س پار سے 7ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے آتی ہیں 2005ء سے پاک ،ایران گیس پائپ لائن کا منصوبہ اسی وجہ سے التواء میں پڑا ہوا ہے کسی حکومت کو جرء ت نہیں ہوتی کہ اس منصوبے کو آگے بڑھائے یہ دورہ ایسے وقت پرہوا جب پاکستان اور ایران کے درمیان دو معاملات پر شدید تناؤ کی صورت حال ہے دو سال پہلے بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادیو ایران کے راستے پاکستان آیا دہشت گردی کی کئی وارداتوں کے بعد پکڑا گیا اور تمام وارداتوں کا اقرار کیا گذشتہ ہفتے ساحلی شاہراہ پر اور ماڑہ میں بسوں کے قافلے پر حملہ کرکے نیوی اہلکاروں سمیت 14پاکستانی شہریوں کو شہید کیا گیااور اس میں ایران کے ملوث ہونے کا اشارہ مل گیا اس طرح ایران نے اپنے مشرقی صوبہ خراسان کی سرحد پر کئی وارداتوں کا الزام پاکستان پر لگا یا ہے اس وجہ سے سفارتی تعلقات پر سرد مہری کے بادل چھا ئے رہے تاریخ کا ایک اہم سبق اور اصول یہ ہے کہ ایک ملک ہر چیز بد ل سکتا ہے پڑوسی نہیں بدل سکتا کیونکہ پڑوسی کا تعلق جغرافیائی حقائق سے ہے جو اٹل ہوتے ہیں ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں ہوسکتی یہی وجہ ہے 200سالوں کی دشمنی کے بعد فرانس اور جرمنی دوست بن گئے جرمنی اور برطانیہ میں دوستی ہوگئی شمالی اور جنوبی کوریا 65سالوں کے بعد دوستی کے رشتے میں منسلک ہوکر شیرو شکر ہوگئے کیونکہ دوستی کے بغیر چارہ نہیں تھا پاکستان ایسے خطے میں واقع ہے جہاں مشرق میں بھارت ، مغرب میں افغانستان اورایران واقع ہیں جنوب میں سمندر ہے شمال میں سابق سویت یونین کی آزاد ریاستیں ہیں اور عوامی جمہوریہ چین ہے ایران ، افغانستان ، تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ بھارت کی گہری دوستی ہے جبکہ ہمارے تعلقات کشیدہ ہیں عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ بھارت اور ہمارے تعلقات ایک جیسے ہیں تا ہم بھارت میں چینی باشندے محفوظ سفر کرتے ہیں پاکستان میں چینی شہری محفوظ سفر نہیں کرسکتے پاک ،ایران گیس پائپ لائن کا منصوبہ بھی التواء کا شکار ہا اسی طرح چائنہ پاکستان اکنا مک کو ایڈور (CPEC)کا منصوبہ گذشتہ 9مہینوں سے التواء میں پڑا ہوا ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ ایران پر عالمی پابندیوں کی وجہ سے کیسپین کی بندرگاہ سے ہرات افغانستان کو آنے والی شاہراہ پر جاری رہا بھارتی انجینئروں اور تعمیر اتی کمپنیوں کا کام جاری رہا مگر پاکستان کی کمپنیوں کو ایران کے ساتھ تجارت کی اجازت نہیں ملی عالمی سطح پر اس طرح کی دو غلی پا لیسیوں کے خلاف ایران ، چین افغانستان اور پاکستا ن کو مشترک جدوجہد کرنی ہوگی اُمید ہے وزیر اعظم عمران خان کے دورۂ ایران سے دو نوں پڑوسی ملکوں کے تعلقات پر منڈ لا نے والے بادل چھٹ جائینگے ..


شیئر کریں: