Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

وزیر اعلیٰ کی محکمہ تعلیم میں7500 خالی آسامیوں پرفوری اساتذہ بھرتی کرنے کی ہدایت

شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے محکمہ تعلیم میں 7500 خالی آسامیوں پر اساتذہ فوری بھرتی کرنے جبکہ ماہانہ کی بنیاد پر تمام اضلاع میں اساتذہ کی کارکردگی آئی ایم یو (IMU) کے ذریعے جانچنے کی ہدایت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اچھی کارکردگی پر انعام اور خراب کارکردگی پر سزاد دی جائے تاکہ سزا اور جزا کے عمل سے تعلیمی اداروں میں بہتری لائی جاسکے۔ انھوں نے صوبے بھر میں اساتذہ کی کمی کو ختم کرنے کے لیے 12000 نئے اساتذ ہ کی پوسٹوں کے لیے سمری بھیجوانے کی ہدایت بھی کی اور واضح کیا کہ ضم شدہ اضلاع کے سکولوں میں اساتذہ کی کمی کو دور کرنے کے لئے 6500 ایڈیشنل پرائمری سکول ٹیچنگ پوسٹس کی منظوری جلد دے دی جائیگی۔ انھوں نے ہدایت کی کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن سٹاف کی کمی دور کرنے کیلئے مزید بھرتیاں کی جاے اور ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن پانچ سالہ منصوبے کی منظوری کے لیے جلد کابینہ کو پیش کی جائے۔وہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں محکمہ ایلمنٹری و سیکنڈری تعلیم کے لئے 5 سالہ منصوبہ بند ی سے متعلق اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ضیا ء اللہ بنگش، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ شہاب علی شاہ، سیکٹری ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن و دیگر انتظامی سیکرٹریوں نے شرکت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پانچ سالہ منصوبہ کے تحت سرکاری سکولوں میں دس ہزار عالمی معیار کے کلاس رومز تیار کئے جائیں گے اور پرائیویٹ سیکٹر میں واوچر سکولوں کو فروغ دیا جائیگا۔ نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کی ترقی کیلئے جلد سے جلد اساتذہ بھرتی کئے جائیں گیاور تعلیمی اداروں کی انسپکشن کیلئے سکول لیڈرز بھی بھرتی کئے جائیں گے۔وزیر اعلیٰ نے سکولوں میں تعمیراتی کام کیلئے پرائیوٹ سیکٹر سے انجینئرنگ کونسل لانے کی تجویز سے اُصولی اتفاق بھی کیا اور کہا کہ تعلیم کے فروغ کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے پرائیوٹ سیکٹر کو نہ صرف فروغ دیا جائے گابلکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو نئے خطوط پر استوار کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں”ستوری د پختونخوا سکالر شپ پروگرام” کا افتتاح 15 اپریل تک ممکن بنانے کی ہدایت بھی کی۔اجلاس کوصوبے میں ایجوکیشن ریفارمزکے پانچ سالہ منصوبہ کے حوالے سے تفصیلی بریفننگ دی گئی جس میں سات مختلف پہلوؤ پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ ان پہلوؤ میں پرائمری تعلیم کی مزید بہتری، سیکنڈری تعلیم میں ریفارمز لانا، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی فروغ، تعلیمی اداروں میں منیجمنٹ ریفارمز، کمیونٹی کی اشتراکیت، ضم شدہ قبائلی اضلاع میں خصوصی تعلیمی ریفارمز پیکج اور تعلیمی اداروں میں خصوصی اقدامات شامل ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے میں بچوں کی ابتدائی تعلیم پر زیادہ توجہ، سکولوں میں ڈبل شفٹ شروع کرنا، تعلیمی اداروں میں منیجمنٹ کی تعمیر نو، اضلاع کی تعلیمی لحاظ سے رینکنگ، والدین اور اساتذہ کا کونسل بنانا، کمیونٹی کی اشتراکیت، اساتذہ کی رینکنگ، والدین کی شکایات کافوری حل، قبائلی اضلاع کے لئے ایجوکیشن ریفارمز پیکج، تمام خالی اسامیوں پر بھرتیاں، سکولوں میں پلانٹیشن مہم، پبلک پرائیویٹ پاٹنر شپ کے فروغ، پشاور میں سکولوں کی بہتری،تعلیمی نظام میں کیڈر ز کے مسائل حل کرنا بھی پانچ سالہ منصوبے کا حصہ ہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے میں ہر بچے کو سکول میں داخل کرنا ہے اور سیکنڈری لیول ایجوکیشن کو عالمی لیول پر لیکر جاناہے۔ انھوں نے تعلیمی اداروں میں منیجمنٹ کو ہر لحاظ سے بہتر بنانے اور کارکردگی اور ذمہ داری کا تعین کرنے پر بھی زور دیا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع کے چھ ہزار سکولوں میں انفراسٹرکچر اور دیگر سہولیات کو باقی صوبے کے طرز پر مہیا کرناہے۔ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں 350 سکولوں کی بحالی ہو گئی ہے جبکہ 6500 اساتذہ کی بھرتی کا عمل جلد شروع ہو جائیگا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی ریسٹریکچرنگ شروع ہے اور صوبے کے سولہ اضلاع میں اساتذہ کو پروفیشنل ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت ٹریننگ دی جارہی ہے۔ محکمہ میں آن لائن ایکشن منیجمنٹ سسٹم کی توسیع کی گئی ہے جس کے تحت مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے کیلئے اداروں میں ذمہ داری کاتعین کیا جائیگا۔تعلیمی اداروں میں ٹیبلٹس فون اور انفارمیشن ٹیکنالوجی متعارف کی گئی ہے اور تعلیمی نظام میں مزید 23000 اساتذہ کی شمولیت،سرکاری سکولوں میں سٹاف کی کمی کو پورا کرے گی۔ وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں صوبے کی طرز پر محکمہ تعلیم میں ڈسٹرکٹ منیجمنٹ سٹرکچر دیا گیا ہے اور تعلیمی نظام میں مثبت اور دیرپا تبدیلیاں لائی جا رہی ہی جس کو مزید بھی بہتر بنایا جائیگا۔ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں تعلیمی ریفارمز پیکج اولین ترجیحات میں شامل ہے تاکہ وہاں پر تعلیمی نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔
<><><><><><><><><><
دریں‌اثنا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے جنوبی وزیرستان میں سیلابی ریلے میں ہونے والے نقصانات کا نوٹس لیا ہے اور سیلابی ریلے میں متاثرین کی ہر ممکن مدد کرنے کی یقین دھانی کرائی ہے۔ انھوں نے سیلابی ریلے میں 2 بچے اور 6 خواتین کے جاں بحق ہونے پر انتہائی دُکھ کا اظہار کیا ہے۔ اپنے تعزیتی پیغام میں وزیراعلیٰ نے اس سانحہ میں جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت اور سوگوار خاندانوں سے دلی ہمدردی کااظہار کیا ہے۔ انھوں نے ضلعی انتظامیہ کو اس ضمن میں متاثرین کی امداد کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی اور انتظامیہ سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔


شیئر کریں: