Chitral Times

Apr 18, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

نئے لوکل گورنمنٹ سسٹم کے حوالے سے مجوزہ بل کے مسودے کو حتمی شکل دیدی گئی

Posted on
شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت اجلاس میں خیبرپختونخوا کے نئے لوکل گورنمنٹ سسٹم کے حوالے سے مجوزہ بل کے مسودے کو حتمی شکل دے دی گئی اور بل کو 16 اپریل تک صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں تمام لوازمات تیزرفتاری سے مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس سلسلے میں گذشتہ روز وزیراعلیٰ ہاؤس پشاو ر میں منعقدہ اجلاس میں وزیراعظم کے مشیرشہزاد ارباب، صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، وزیراعلیٰ کے مشیر ضیاء اﷲ بنگش، چیف سیکرٹری سلیم خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش ، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ظاہر علی شاہ اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس کو خیبرپختونخوا کے مجوزہ لوکل گورنمنٹ سسٹم (ڈرافٹ بل )پر بریفینگ دی گئی ۔مجوزہ بل کے مختلف سیکشنز اور مندرجات پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا خصوصی طورپر سٹی ناظم ، تحصیل ناظم اور تحصیل کونسل کے فنکشنز،ذمہ داریوں اور بجٹ منظوری کے طریقہ کار کا جائزہ لیا گیااور اُسے حتمی شکل دی گئی ۔ وزیراعلیٰ نے 16 اپریل تک بل کو منظوری کیلئے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پیش کرنے اور اس سلسلے میں تمام تقاضے بر وقت پورے کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سابقہ صوبائی حکومت نے بلدیاتی حکومتوں کے نظام کے ذریعے اختیارات نچلی سطح پر منتقل کر کے مقامی فلاح و ترقی کیلئے عملی قدم اٹھایا۔ جس کا مقصد عوامی مسائل مقامی سطح پر حل کرنا اور انہیں فیصلہ سازی کے عمل میں شریک کرنا تھا تاکہ وہ اپنی ترقی خود پلان کر سکی ۔ہم بتدریج بہتر سے بہترین کی طرف گامزن ہیں مجوزہ بل کے ذریعے مقامی حکومتوں کے نظام کو مزید مؤثر اور بہتر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہرکی کہ نئے لوکل گورنمنٹ سسٹم سے مقامی سطح پر تیزرفتار ترقی و خوشحالی کا راستہ ہموار ہوگا۔ محمود خان نے کہا کہ پی ٹی آئی انسانی فلاح و ترقی کیلئے سرمایہ کاری پر یقین رکھتی ہے۔ صوبائی حکومت شروع دن سے اسی وژن پر کاربند ہے۔ ان کی حکومت پورے صوبے کی یکساں ترقی چاہتی ہے خصوصی طور پر نئے اضلاع اور پسماندہ علاقوں کو اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نئے اضلاع سمیت پورے صوبے کیلئے مقامی حکومتوں کا یکساں نظام لایا جارہاہے رواں ماہ ہی کابینہ کی منظوری کے بعد صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا۔

 

…………………………………………..

 

 

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کل سابقہ قبائلی ضلع خیبر کا دورہ کریں گے
پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کل سابقہ قبائلی ضلع خیبر کا دورہ کریں گے جہاں وہ 7.7 کلو میٹر جمرود بائی پاس روڈ کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔
یو ایس ایڈ کی مالی معاونت سے بننے والی اس سڑک پر 966 ملین روپے لاگت آئے گی۔ وزیراعلیٰ دورہ خیبر میں محکمہ تعلیم کے زیر اہتمام داخلہ مہم برائے اپریل 2019 کا بھی باقاعدہ افتتاح کریں گے۔ اس مہم کا مقصد ضم شدہ قبائلی اضلاع میں زیادہ سے سے زیادہ بچوں کی سکولوں میں داخلے کو یقینی بنانا ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود مشیر تعلیم ضیاء اللہ بنگش اور مشیر قبائلی علاقہ جات اجمل خان وزیر انکے ہمراہ ہونگے۔
داخلہ مہم کے افتتاح کے بعد باقاعدہ طورپر ہر ضلع خیبر میں سرکاری سکولوں میں بچوں کا داخلہ شروع ہو جائیگا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ قبائلی اضلاع میں صوبے کا وزیر اعلیٰ داخلہ مہم کا افتتاح کر رہے ہیں اور آنے والے دنوں میں وزیر اعلی محمود خان دیگر ضم شدہ قبائلی اضلاع کا بھی دورہ کریں گے جہاں پر وہ مفاد عامہ کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔
اپنے ایک بیان میں وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ وقت آچکا کے نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع کے عوام کی محرومیوں کو ختم کرکے ترقی کے ایک نئے سفر کے آغاز کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت تمام تر کوششیں اور وسائل بروئے کار لا کر آنے والے دس سالوں میں ضم شدہ قبائلی اضلاع میں صوبے کے دیگر علاقوں کی طرح ترقی کا عمل شروع کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ قبائلی اضلاع میں تمام تر ترقیاتی منصوبے عوام کی مشاورت سے شروع کیے جائیں گے جس کے لیے پہلے سے ہی عوام کے ساتھ مشاورتی عمل شروع کیا جا چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابقہ قبائلی عوام کی ترجیحات موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے اور کوئی بھی ترقی کا عمل عوامی مشاورت اور اشتراک کے بغیر ممکن نہیں۔ دیرپا ترقی کے لیے ضروری ہے کہ عوام کو ترقیاتی منصوبوں کا حصہ بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سابقہ قبائلی اضلاع میں بچوں کے لئے سکول داخلہ مہم کا آغاز کیا جا رہا ہے اور جہاں حکومت مستقبل کے معماروں کے لیے فکر مند ہے اور اپنے تمام تر وسائل ان کی ترقی پر خرچ کرنے کے لیے تیار ہے، وہاں والدین، علماء، معاشرے کے سمجھدار لوگ اور بڑوں کی بھی کچھ زمہ داریاں بنتی ہیں۔ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ معاشرے میں موجود تمام بچے تعلیم حاصل کریں اور ان کو اس قابل بنائیں کہ وہ اپنا مستقبل سنوارنے کے ساتھ ساتھ معاشرے اور ملکی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں کیونکہ اس معاشرے اور ملک کو آج کے بچوں نے آگے لے کر جانا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمارا مستقبل آج کے بچوں کے ہاتھوں میں ہے اور اسی لیے ضروری ہے کہ ہم ان کو تعلیم کی روشنی سے منور کریں تاکہ ہمارے بچے دنیا کے دیگر قوموں سے پیچھے نہ رہ جائیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
20753