Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

وزیراعلیٰ کی چترال میں 610میگاواٹ کے سی پیک منصوبوں‌میں‌حائل رکاوٹوں کودورکرنیکی ہدایت

Posted on
شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ رشکئی سپیشل اکنامک زون صوبے اور خطے کا بہترین معاشی سنٹر ثابت ہوگا۔ صوبے میں صنعتکاری کیلئے خصوصی مراعات دینگے جس کی صوبائی کابینہ منظوری دے چکی ہے، ضلع باجوڑ میں کاٹیج انڈسٹریل زون سمیت صوبے بھربشمول قبائلی اضلاع میں معاشی زونز کے قیام کو اجتماعی ترقیاتی عمل میں فوقیت حاصل ہوگی۔ انہوں نے سی پیک کے تحت چترال میں مجموعی طور پر 610میگاواٹ کے حامل دو مختلف ہائیڈرو پاورپراجیکٹس پر تیز رفتار پیش رفت یقینی بنانے اور منصوبوں پر سرمایہ کاری کے لئے مراعات کے حوالے سے قانونی رائے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ وزیرخزانہ تیمو ر سلیم جھگڑا ، صوبائی حکومت کے ترجمان اور وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ضم شدہ اضلاع اجمل وزیر ، وزیراعلیٰ کے مشیربرائے توانائی حمایت اللہ خان، معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم ، چیف سیکرٹری سلیم خان ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش، پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو رشکئی سپیشل اکنامک زون اور سی پیک ہائیڈرو پاور پراجیکٹس پر پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیراعلیٰ نے چترال ٹرانسمیشن لائن منصوبے کی تعمیر کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے اور سی پیک ہائیڈرو پراجیکٹس کی مارکیٹ سٹڈی کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں پن بجلی پیدا کرنے کے لئے متعدد قابل عمل سائیٹس موجود ہیں، ہم طویل المدتی منصوبہ بندی کے تحت ان منصوبوں پر عملدرآمد کریں گے ۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ رشکئی سپیشل اکنامک زون منصوبے پر مجوزہ کنسیشن ایگریمنٹ کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور متعلقہ کمپنی کو بھی فراہم کردیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے مذکورہ ایگریمنٹ کوبحث اور باضابطہ منظوری کے لئے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ رشکئی سپیشل اکنامک زون پورے صوبے کا جغرافیائی مرکز ہے جو معاشی لحاظ سے پورے خطے کوباہم مربوط کرے گا،صنعت کاری کے فروغ سے بیروزگاری میں کمی، معاشی ترقی اورخوشحالی آئے گی۔وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ صنعتی پالیسی کے تحت چین اور پاکستان کی باہمی رضامندی سے طے ہونے والی مراعات پر عملدرآمد کرائیں گے، تاہم اس مجموعی عمل میں متعلقہ پالیسی اور قانون کے تقاضوں کو پورا کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ معاشی بڑھوتی ترقی اور خوشحالی کی بنیاد ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ نئے اضلاع کو ترقی کے قومی دھارے میں شامل کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ اس مقصد کے لئے تمام دستیاب وسائل کا شفاف اور نتیجہ خیز استعمال یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ وہ گزشتہ دورہ باجوڑمیں ضلع کے لئے گھریلو صنعتی زون کے قیام کا اعلان کر چکے ہیں جو دس سالہ پلان کا حصہ ہے۔ دریں اثناء اجلاس کو سی پیک ہائیڈروپاور پراجیکٹس کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ چترال میں 610میگاواٹ کے سی پیک میں شامل دومنصوبوں کی ٹرانسمیشن لائن بچھانے کے مسئلے کو متعلقہ فورم پر حل کیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ انرجی اینڈ پاور خیبرپختونخوا کو ہدایت کی کہ مذکورہ دونوں منصوبوں کو سی پیک میں ڈالنے کے لئے وفاقی پاور ڈویژن کے ساتھ ملکر کام کرے اور تمام رکاوٹیں دور کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئے متعلقہ طریقہ کار کے تحت فوری اقدامات یقینی ہونے چاہیءں۔ وزیراعلیٰ نے منصوبوں پر عملدرآمد کے لئے متعلقہ کمپنی کی طرف سے مانگی گئی مراعات اوردیگر مسائل پرقانونی رائے پیش کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ان کی حکومت نے صوبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے پرکشش مراعات دی ہیں، تاہم اس مجموعی عمل میں قانونی تقاضو ں کو نظر انداز نہیں کر سکتے، اس لئے متعلقہ بورڈہی اس حوالے سے فیصلہ کرے۔انہوں نے سی پیک ہائیڈرو پراجیکٹس کی مارکیٹ سٹڈی کرنے کی بھی ہدایت کی اور واضح کیا کہ معلوم کیا جائے کہ منصوبوں سے حاصل ہونے والی بجلی کیسے استعمال میں لائی جائیگی اور اس سلسلے میں قانون کیا کہتا ہے آیا کہ یہ بجلی نیشنل گریڈ میں جائیگی یا صوبائی حکومت اس کے استعمال کے لئے اپنا طریقہ کار وضع کرے گی، یہ تمام صورتحال واضح ہونی چاہیئے تاکہ ہم توانائی کے منصوبوں کو بارآور بناسکیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس صوبے میں پن بجلی کی بے پناہ استعداد موجود ہیں، تیس مختلف سائیٹس کی فیزیبیلیٹی سٹڈی ہو چکی ہے۔ ہم طویل المدتی سوچ کے تحت متعدد سائیٹس ڈویلپ کریں گے ،جس سے ہزاروں میگاواٹ بجلی سسٹم میں آئیگی۔صوبے خصوصاً چترال میں پن بجلی کی وافر استعداد اور مستقبل قریب میں ممکنہ پیداوارکو مدنظر رکھتے ہوئے دیر پا ٹرانسمیشن لائن کا ہونا ناگزیر ہے، اس ذمہ داری کا تعین ان منصوبوں کو قابل عمل بنا سکے گا۔ انہوں نے اس منصوبے پر عملی پیش رفت یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا اورہدایت کی کہ منصوبے پر عملدرآمد کے طریقہ کارکوحتمی شکل دی جائے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ صوبے کے وسیع تر مفاد میں قابل عمل منصوبوں کا نفاذ چاہتے ہیں۔صوبے میں سرمایہ کاری کے حوالے سے اچھی ساکھ والی کمپنیوں کے ذریعے منصوبوں پر عملدرآمد کریں گے۔بہتر کاروبار میں رسک فیکٹر بھی شامل ہوتا ہے، مگر یہ کاروبار لاجیکل ہوتا ہے۔ زیادہ رسک لینے والی کمپنی زیادہ منافع کماتی ہے۔ ہم نے صوبے کے مفاد کو دیکھنا ہے اور تیزی سے آگے بڑھنا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر اے جی این قاضی فارمولے پر تیز رفتار پیش رفت یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔


شیئر کریں: