Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صوبے میں مقامی حکومتوں کا نیا لوکل گورنمنٹ ماڈل متعارف کرارہے ہیں جو ماڈل ہوگا۔.وزیراعلیٰ

Posted on
شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ )‌ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ صوبے میں مقامی حکومتوں کا نیا لوکل گورنمنٹ ماڈل متعارف کر ارہے ہیں جو کہ ایک منفرد اور عوام دوست ماڈل ہو گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس نئے ماڈل کے تحت حقیقی معنوں میں اختیارات کا اتکازختم کیا جائے گااور نچلی سطح پر عوام کو مضبوط اور با اختیار بنایا جائے گا۔ ا س نئے ماڈل سے عوام کو بہتر اور جلد خدمات کی فراہمی اور فیصلہ سازی میں مدد ملے گی ۔ مقامی سطح پر مسائل کے حل سے عوام کی بے چینی اور مایوسی ختم ہو گی ۔ اس نئے لوکل گورنمنٹ ماڈل کو صوبائی اسمبلی سے بہت جلد پاس کیا جائے گا۔ ہم یہ ماڈل ہر لحاظ سے کامیاب بنائیں گے ۔ اُنہوں نے کہاہے کہ ہم بتدریج عوامی شراکت داری پرمبنی جمہوریت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ نے لوکل گورنمنٹ سسٹم کے حوالے سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم کے مشیر برائے اسٹبلشمنٹ ارباب شہزاد نے بھی اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس میں سینئر صوبائی وزیر برائے بلدیات شہرام خان ترکئی، وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، وزیر قانون سلطان محمد خان، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ سلطان محمد خان، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اور دیگر انتظامی سیکرٹریوں نے شرکت کی ۔ اجلاس کو صوبے میں نئے لوکل گورنمنٹ سسٹم ، اس پر عمل درآمد، تحصیل کونسل، ویلج کونسل اور نیبر ہڈ کونسل کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اس نئے لوکل گورنمنٹ سسٹم کو ضم شدہ اضلاع تک توسیع دی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے عندیہ دیا کہ وہ اس ماڈل کے حوالے سے اگلے ہفتے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ اس نئے ماڈل سے میونسپل سروسز اور سوشل سروسز عوام کو اُن کی دہلیز پر میسر آئیں گی ۔ اس ماڈل کی رو سے تحصیل لیول ، نیبر ہڈ لیول اور ویلج کونسل لیول تک اختیارات دیئے جائیں گے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ اس نئے ماڈل میں ڈپٹی کمشنروں کے اپنے اپنے اختیارات ہوں گے ۔ اس نئے ماڈل سے تحصیل کی سطح پر اپنا لوکل گورنمنٹ ہو گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس ماڈل کی رو سے صوبائی حکومت اپنے آپ سے اختیارات لیکر مقامی عوامی نمائندوں کو منتقل کر ے گی ۔ انہوں نے پشاو رسٹی کو پشاور میٹرو پولٹین میں تبدیل کرنے کی تجویز سے بھی اُصولی اتفاق کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ نئے لوکل گورنمنٹ سسٹم کو عملی طور پر نافذ کیا جائے گا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ نئے لوکل گورنمنٹ سسٹم سے عوام کی فلاح اور ترقی کا ایک مکمل اور قابل عمل پلان ہونا چاہیئے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس نئے لوکل گورنمنٹ نظام سے نچلی سطح پر وسائل کا شفاف ا ستعمال یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف اور صوبائی حکومت کا وژن ہے کہ حقیقی معنوں میں عوام کو اختیارات دیئے جائیں ۔انہوں نے کہاکہ اسی تناظر کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے لوکل گورنمنٹ سسٹم کا صوبے میں نفاذیقینی بنائیں گے ۔
……………………………………………………………………………………………………..
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی ہر پندرہ دن کے بعد صوبائی کابینہ کا اجلاس بلانے کی ہدایت
پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ )‌ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے ہر پندرہ دن کے بعد صوبائی کابینہ کا اجلاس بلانے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کابینہ اجلاس میں پہلا ایجنڈا سابقہ فاٹا کے صوبے میں شامل نئے اضلاع کے انضمام سے متعلق ہوا کرے گا۔ تمام محکمے ضم شدہ قبائلی اضلاع کو ترقی کے قومی دہارے میں لانے پر خصوصی توجہ دے۔ نئے اضلاع کے عوام کی زندگی کو مثبت تبدیلی سے ہمکنار کرنا اور ان کو ریلیف دینا حتمی اور ناگزیر ہدف ہونا چاہیئے ، جس کا ہر کابینہ اجلاس میں جائزہ لیا جائیگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سول سیکرٹریٹ پشاور میں صوبائی کابینہ کے خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔ صوبائی وزراء ، وزیراعلیٰ کے مشیروں اور معاونین خصوصی ، چیف سیکرٹری ، صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریز ، انسپکٹر جنرل پولیس اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں کابینہ کے سابقہ اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا ، اور سابقہ فاٹا کے صوبے میں انضمام کے حوالے سے پیش رفت پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر صوبائی محکموں کو نئے اضلاع کے تیز رفتار انضمام اور انکی فلاح و ترقی کے مجموعی عمل پر غیر معمولی توجہ مرکوز کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ تمام محکمے اس سلسلے میں ہمہ وقت اپڈیٹ رہیں۔ ہر پندرہ دن کے بعد کابینہ کا اجلاس ہوگا جس میں سابقہ فاٹا کے انضمام پر پیش رفت کا جائزہ لیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس معاملے کو آسان نہ لیا جائے ، کیونکہ ہم نے جس حد تک ممکن ہوا جلد سے جلد نئے اضلاع کے عوام کی زندگی میں بہتری لانی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ انضمام کے پس پردہ اہداف کا حصول یقینی ہو، اور اس کے مثبت اثرات قبائلی عوام کے طرز حیات میں نظر آئیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نئے اضلاع کو قومی ترقی کے دہارے میں لانے کے سلسلے میں صوبائی حکومت کے فیصلوں سے عوام کو بروقت آگاہ کیا جائیگا، اور قبائلی عوام کے تحفظات دور کئے جائیں گے۔ اجلاس کو نئے اضلاع کے لئے دس سالہ ترقیاتی پلان پر بھی بریفنگ دی گئی ، اور آگا ہ کیا گیا کہ قبائلی عمائدین اور عوام سے براہ راست ملاقات اور مذاکرات کا پلان تیار ہے تاکہ انہیں صوبائی حکومت کے اقدامات اور ان کے فوائد سے متعلق آگاہ کیا جاسکے۔ اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ قبائل سے مذاکرات کا یہ سلسلہ سابقہ فاٹا کے شمائلی اضلاع سے شروع کیا جا رہا ہے، جن میں باجوڑ ، مہمند ، خیبروغیر ہ شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس پلان سے اتفاق کیا اور کہا کہ قبائلی عوام سے رابطے کی اس کاوش میں متعلقہ صوبائی وزراء کو بھی ساتھ لیا جائے، وہ بہت جلداس کا شیڈول مہیا کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ قبائلی علاقے اب آئینی اور قانونی طور پر خیبرپختونخوا کا حصہ ہے ہم ان کی بھر پور فلاح اور ترقی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیویز اور خاصہ داروں کی ملازمت کو تحفظ دیا جارہا ہے اور اسی مقصد کے لئے آرڈیننس لایا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر پی ٹی آئی کی سابقہ صوبائی حکومت اور موجودہ حکومت کی طرف سے بنائے گئے نئے قوانین کے تحت رولز کی تشکیل اور اداروں کے قیام کے حوالے سے پیش رفت بھی طلب کی۔ انہوں نے اس سلسلے میں کابینہ کے آئندہ اجلاس میں مکمل تفصیل فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ اور واضح کیا کہ ایک ماہ کے اندر خاطر خواہ پیش رفت یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ صرف قوانین بنا لینا کافی نہیں ہوتا جب تک ان قوانین کے تحت رولز میسر نہ ہوں، اور ادارے موجود نہ ہوں تو حکمرانی کا مجموعی نظام سست روی کا شکار ہو جاتاہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ صوبائی حکومت کی عمومی ہدایت تھی کہ تمام محکمے اپنے قوانین کے رولز بلاتاخیر تشکیل دیں۔کابینہ کے فیصلوں پر عمل درآمد میں تاخیر نہیں ہونی چاہیئے۔ متعلقہ محکمے اس سلسلے میں تیز رفتار عملدرآمد کے پابند ہے ۔ وزیراعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ وزراء اپنے اپنے محکموں کے اندر کابینہ کے فیصلوں پر پیش رفت کا ماہانہ بنیادوں پر جائزہ لیا کریں تاکہ معاملات سرعت کے ساتھ آگے بڑھ سکیں۔
<><><><><><><><>

وزیراعلیٰ‌نے 18 میگاواٹ بجلی کو سستے نرخوں پر گدون امازئی انڈسٹریل اسٹیٹ کی صنعتوں کو فراہم کرنے کی منظوری دی
پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ )‌ خیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ نے پیہور ہائیڈروپاور پلانٹ سے پیدا ہونے والی18 میگاواٹ بجلی کو سستے نرخوں پر گدون امازئی انڈسٹریل اسٹیٹ کی صنعتوں کو فراہم کرنے کی منظوری دی ہے جس سے صوبہ باالخصوص گدون امازئی میں صنعتی ترقی تیز ہو کرروزگارفراہم کرنے کے بہتر مواقع یقینی ہو جائیں گے۔کابینہ نے محکمہ انرجی اینڈ پاور کو اختیاردیا کہ وہ مجوزہ قوانین کے تحت پیہور ہائیڈرو پاور پلانٹ سے پیدا ہونے والی بجلی کو کھلی نیلامی کے ذریعے کارخانہ داروں کو فروخت کریں جس کا مقصد مقامی صنعت کو وسعت اور ترقی دینا ہے۔اس سلسلے میں صنعتی یونٹوں کیلئے پیسکو کے چودہ روپے فی یونٹ کے مقابلے میں 6.5تا10.5 روپے فی یونٹ تک بڈنگ مشتہر کیا جائیگا۔
خیبر پختونخوا کے صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا چائلڈ پروٹیکشن اینڈویلفیئر رولز2016ء کے شق نمبر28 میں ترمیم کی منطوری دیدی۔نئی منظورشدہ ترمیم کے مطابق چیف پروٹیکشن آفیسر کی آسامی کیلئے عمر کی حدمقرر کی گئی ہے ۔صوبائی کابینہ نے ضلع مردان کیلئے ڈویلپمنٹ بجٹ2018-19کی بھی منظوری دیدی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوامحمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس بدھ کے روزسول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزراء، مشیروں، معاونین خصوصی،چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریز، آئی جی پی اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
وزیرااعلیٰ نے صوبائی کابینہ کا اجلاس ہر پندرہ دن بعد منعقد کرنے کی ہدایت کی جس میں نئے ضم شدہ اضلاع میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت سمیت تمام امور پر باقاعدہ بریفنگ ہوگی اور کابینہ کے گزشتہ اجلاسوں میں کئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کا بھی جائزہ لیا جائیگا۔موجودہ دور حکومت میں کابینہ کے چھ ریگولر اور تین خصوصی اجلاس منعقد کئے جا چکے ہیں جن میں عوامی فلاح کیلئے کل 123اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ صوبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے درکار قوانین ور رولز میں ترامیم کی جائیں تاکہ صوبے میں معاشی سرگرمیاں تیز ہوکرعوام کو روزگار اورترقی کے مواقع میسر ہو سکیں۔ کابینہ میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام منظور شدہ قوانین کے نفاذ کی تفصیلات اگلے کابینہ کے اجلاس میں فراہم کی جائیں اور ان پر عمل درآمد کیلئے درکار قوانین اور رولزمیں کمی و بیشی کو ایک مہینے میں مکمل کی جائیں تاکہ عوام کو ان فیصلوں کے ثمرات ملنا شروع ہو جائیں۔وزیراعلیٰ نے رائٹ ٹو پبلک سروسزکمیشن ایکٹ میں مزید خدمات شامل کرنے کی ہدایت کی تاکہ عوام کو ان کی دہلیز پر خدمات کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
کابینہ نے فیصلہ کیا کہ کابینہ کے ارکان اور محکموں کے انتظامی سربراہان تمام نئے ضم شدہ اضلاع کے باقاعدگی سے دورے کریں گے اور عوام کو10سالہ ترقیاتی پلان کے بارے میں آگاہ کریں گے۔سابقہ ایجنسیز اور ایف آرزکے نام تبدیل کرکے اضلاع اور سب ڈویژنزکردیا ہے۔پولیٹیکل ایجنٹس اور اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹس کے عہدے کوڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز میں تبدیل کردیا گیا ہے۔محکمہ مال نے قبائلی اضلاع کو اپنے متعلقہ ڈویژن کا حصہ بنا دیا ہے۔ قبائلی اضلاع کے تمام محکموں کو خیبر پختونخوا کے متعلقہ محکموں میں پہلے ہی سے ضم کر دیا گیا ہے۔
ایجنسی ڈویلپمنٹ فنڈ ختم کردیا گیا ہے۔تمام ٹیکسز، محصولات اور راہداری کی وصولی روک دی گئی ہے۔1653ملین روپے ایجنسی ڈویلپمنٹ فنڈ میں منظور ہو چکے تھے جس سے اب تک۔1226.25 ملین روپے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو متنقل کر دیئے گئے ہیں ۔ریزرو سیٹ پر داخلوں کے امور محکمہ ہوم کو منتقل کر دیئے گئے ہیں ۔محکمہ ہوم نے سیشن ڈویثرن کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔
صوبائی حکومت نے ماتحت عدالتوں کیلئے907پوسٹوں کی منظوری دی ہے۔ پشاور ہائی کورٹ نے سیشن ججز،سینئر سول ججز اور سول ججزکی منسلکہ اضلاع میں تعینانی مکمل کر لی ہے جنہوں نے باقاعدہ عدالتی کاروائی شروع کر دی ہے۔صوبائی کابینہ نے نو ضم شدہ اضلاع کو عدالتوں کی مرحلہ وار منتقلی کی بھی منظوری دی ہے۔قبائلی اضلاع کے ڈپٹی کمشنرزنے رہائش،دفاتر اور ماتحت عملہ کابندوبست کیاہے۔7جوڈیشل کمپلیکسز اور25سول کورٹس کی عمارت کی معیار اور ضروریات کو پشاور ہائی کورٹ کی مشاورت کے ساتھ حتمی شکل دیدی گئی ہے ۔صوبائی کابینہ نے قبائلی اضلا ع میں پولیس کے393 آسامیوں کی منظوری دی ہے۔
کابینہ کو بتایا گیاکہ قبائلی اضلاع میں 25پولیس سٹیشنز قائم کرنے کی منظوری کے بعد باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کیا جا چکا ہے اورقبائلی اضلا ع کو منسلکہ پولیس ریجنزمیں شامل کر دیا ہے۔خیبر پختونخوا لیویز فورس آرڈیننس2019ء اورخیبر پختونخوا خاصہ دار فورس آرڈیننس2019ء جاری کیا جا رہا ہے جن کے تحت قبائلی اضلاع میں موجود لیویز اور خاصہ دار فورس کی ملازمت کی تحفظ کو یقینی بنایا جائیگا۔
موجودہ وسائل میں جیل خانہ جات کے 152 آفیسرزقبائلی اضلاع میں تعینات کر دیئے گئے ہیں جبکہ جیل خانہ جات میں مزید 503آسامیوں کیلئے سمری بھجوا دی گئی ہے۔پولیٹیکل لاک آپس کو سب جیلز میں تبدیل کرنے کی سمری بھی منظورکی جا چکی ہے۔موجودہ وسائل میں سے19پراسیکیوشن آفیسرز کو قبائلی اضلاع میں تعینات کئے چکے ہیں جبکہ مزید293آسامیوں کیلئے سمری بھجوا دی گئی ہے۔7 پروبیشن اینڈ ری کلیمیشن آفیسرز قبائلی اضلا ع میں اضافی چارج کی بنیاد پر تعینات کئے جا چکے ہیں مزید 23آسامیوں کیلئے سمری بھجوا دی گئی ہے۔
کابینہ اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں قبائلی اضلاع میں پولیس کی توسیع کیلئے568 ملین روپے درکار ہوں گے۔قبائلی اضلاع کیلئے صوبائی اسمبلی کے حلقوں کی حد بندی مکمل کی جا چکی ہے جبکہ حلقوں کی نوٹیفیکیشن الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جاری کر دیا ہے جس کے نتیجے میں صوبائی اسمبلی کے نشستوں کی تعداد 124سے بڑھا کر 147 ہو چکا ہے ۔ویلج اور نیبر ہوڈ کونسوں کی حد بنددیوں کے حوالے سے ہوم ورک کر لیا گیا ہے جس کے تحت قبائلی اضلاع میں702ویلج /نیبر ہوڈکونسلز ہوں گے جبکہ25 تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن ہوں گے۔
لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013ء میں ترامیم کا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے۔قبائلی اضلاع میں قائم کی جانے والی25تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن اور702 ویلج/نیبر ہوڈ کے دفاتر کی پی سی۔ون اور ڈیزائن تیارکی جا چکی ہے جسے پی ڈی ڈبلیو پی کو ارسال کی جا چکی ہے۔
کابینہ نے گزشتہ دنوں افغانستان کے صو بہ پکتیا میں 8پاکستانیو ں کی بہمانہ قتل کی مذمت کی ہے۔
<><><>


شیئر کریں: