Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ٹورازم اتھارٹی کاقیام، کارپوریشن ملازمین ممکنہ برطرفی سے پریشان…. دادرسی کی اپیل

Posted on
شیئر کریں:

پشاور( چترال ٹائمز رپورٹ) خیبرپختونخواحکومت کی جانب سے صوبائی ٹورازم اتھارٹی کے قیام اور ٹورازم کارپوریشن کے کئی افسران و اہلکاروں کو اتھارٹی میں نہ بھیجنے پر اور ملازمت سے فارغ کرنے پر افسران و اہلکاروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی جس پر ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخواکے ملازمین نے وزیراعظم عمران خان ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اور چیف جسٹس آف پاکستان سے ملازمت کا تحفظ فراہم کرنے اور مسئلہ حل کرنے کی اپیل کردی، 1989 میں وزیراعلیٰ آفتاب شیرپاؤ کی زیرصدارت سرحد ٹورازم کارپوریشن کی بنیاد رکھنے کا فیصلہ ہوا اور 1991 میں اس کی بنیاد رکھی ، جس کے پہلے منیجنگ ڈائریکٹر امجد علی خان سابق چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا تھے ، جبکہ اس کے بعد کئی اعلیٰ وزراء اور افسران اس کارپوریشن کے سیکرٹری اور ایم ڈی گزرے ہیں،سیاحت کے وزراء میں امتیاز گیلانی ، سید عاقل شاہ اور خیبر پختونخوا کے موجودہ وزیراعلیٰ محمود خان بھی سیاحت کے وزیر رہے ہیں ،جبکہ سیکرٹری میں عطاء اللہ خان طورو(سابقہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری)،محمد اعظم خان (سابقہ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوااور موجودہ پرنسپل سیکرٹری پرائم منسٹر سیکریٹریٹ) رہے ،

ملازمین کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کا دور ہو یا امن کا انہی ملازمین نے اپنی 25 سے 30سالہ زندگیاں خطرے میں ڈال کرصوبے کے مختلف مقامات پر سیاحت کے فروغ کیلئے ایونٹس کا انعقاد کیا جس میں صوبے میں جاری دہشتگردی عروج پر تھی اور جشن کالام، جشن ناران ، ہری پور، خانپور فیسٹیول، پشاور میں ہنر میلہ، گلیات ، شندور پولو فیسٹیول، ٹرین سفاری اور دیگر ایونٹس منعقد کئے ، جبکہ اس کے علاوہ صوبے اور ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بین الاقوامی طرز کے مقابلوں کا انعقاد ہوا جس میں جاپانی ریسلر انوکی پشاور آیا ، انٹرنیشنل ماؤنٹین بائیک ریس ، ٹوردی ناران سائیکل ریس اور دیگر ایونٹس شامل ہیں ، گزشتہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے بھی اس ادارے کی کارکردگی پر سیاحت کو اولین ترجیح میں رکھا اور اب حکومت پاکستان بھی صوبے خیبرپختونخوا میں سیاحت کی ترقی کو اولین ترجیح دے رہی ہے ،گزشتہ کئی سالوں سے صوبے میں سیاحت کے فروغ کیلئے کام کرنے والے ملازمین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے پہلی صوبائی سیاحتی پالیسی ٹورازم کارپوریشن نے تشکیل دی اور اس کا افتتاح وزیراعظم عمران خان نے کیا جبکہ اس وقت محمود خان وزیر سیاحت اور اعظم خان سیکرٹری سیاحت تھے ،

18ویں ترمیم کے بعد گلیات میں موجود سرکاری ریسٹ ہاؤسز صوبائی حکومت پر بوجھ تھے جن کا خرچہ 5 کروڑ تھا تاہم ٹورازم کارپوریشن کو منتقل ہونے کے بعد کارپوریشن نے سیکرٹری سیاحت اعظم خان کی رہنمائی میں کم ملازمین کی مدد سے انہیں نہ صرف اپنے پیروں پر کھڑا کیا بلکہ سالانہ کروڑوں روپے کی آمدنی کا ذریعہ بھی بنایا، ان ریسٹ ہاؤسز کی گلیات ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو منتقلی کے بعد کارپوریشن نے صوبے کے 6 نئے مقامات سیاحت کیلئے آباد کر کے وہاں کیمپنگ پاڈز کا پاکستان کا پہلا منصوبہ شروع کیا ان مقامات میں شیخ بدین ، یخ تنگی ، بشی گرام ، تھنڈیانی ، شاران اور گبین جبہ شامل ہیں جہاں نہ صرف پاڈز نصب کئے بلکہ مقامی افراد کو روزگار بھی فراہم کیا گیا، اس کے علاوہ ونٹرٹورازم کے فروغ کیلئے 5نئے سکینگ ریسورٹس بنائے جارہے ہیں جن میں بیرمغلشٹ، مدکلشٹ چترال، گبین جبہ ، پایا میڈوز، لالہ زار ہل شامل ہیں ،

ٹورازم کارپوریشن کے ملازمین کی انتھک محنت اور کاوشوں سے ورلڈ بینک نے صوبے میں تقریباً 15 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی منصوبے میں مدد کرنے کی حامی بھری ہے جبکہ ایشیئن ڈیویلپمنٹ بینک اور یو این ڈی پی کی سرمایہ کاری الگ ہے ، ملازمین کا کہنا تھا کہ اتھارٹی ایکٹ بنانے کیلئے کنسلٹنٹ حفظ الرحمان ریٹائرڈ سیکرٹری کی خدمات حاصل کی گئیں ، جس میں کچھ ایسی شقیں شامل کی گئی ہیں جن سے ملازمین کی حق تلفی کا خدشہ ہے ، ملازمین کا مطالبہ ہے کہ ان کی 30 سالہ خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں پینشن ایبل کیا جائے اور انکی ملازمتوں کو بھی تحفظ دیا جائے ۔


شیئر کریں: