Chitral Times

Apr 18, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

دادبیداد………..ریٹائرمنٹ کی عمر…………… ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی

Posted on
شیئر کریں:

ایک خبر آئی ہے کہ حکومت نے انتظامی اور معاشی وجوہات کی بناء پر سرکاری ملازمین کیلئے ریٹائرمنٹ کی عمر کو کم ازکم 3سال بڑھانے پر غور شروع کیا ہے اندر کی خبر لانے والے کہتے ہیں کہ اس کے دو فائدے ہو نگے پنشن وا جبات کی مد میں خر چ ہو نے والے بجٹ میں کمی ہو گی دفاتر کے اندر تجربہ کار لو گوں کے تجربے سے فائدہ اٹھا یا جائے گا اعلیٰ عد لیہ کے ججوں کو پہلے ہی یہ رعا یت دی گئی ہے اس کا دائرہ عنقریب شعبہ تعلیم اور شعبہ صحت میں خد ما ت انجام دینے وا لوں تک وسیع کیا جائے گا بعد میں سول بیوروکریسی اور فوج کو بھی یہ رعا یت دی جائے گی اس طرح عالمی اداروں کی طرف سے انتظا می شعبے میں غیر ضروری اخراجات پر اُٹھا ئے جا نے والے سوا لات کا مو ثر جواب مل جائے گا معا شی استحکام میں مد د ملے گی پنشن کی مد میں اُ ٹھنے والے اخراجات کم ہو نگے پشتو مین مشہور کہا وت ہے ’’ شپیتو شی دَ ویشتوشی ‘‘ یعنی 60سال کا ہو جائے تو مارنے کے قا بل ہو تاہے دنیا کے اکثر مما لک نے اس کہا وت کو غلط ٹھہرا یا ہے چین اور جا پان میں اس پر با قاعدہ تحقیق کی گئی ہے کہ 60 سال کی عمر میں بندہ بہتر کام کرنے اور بہتر نتا ئج دینے کے قا بل ہو جا تا ہے یو رپ اور امریکہ میں ڈاکٹر اور پروفیسر کے تجربات سے فائدہ اٹھا نے کا با قاعدہ طریقہ کار مو جود ہے تجربے کے سامنے عمر کے ماہ و سال کی دیوار حا ئل نہیں کی جا تی ایک گھِسا پٹا لطیفہ ہے کہ کسی ملک کے باد شاہ کی اکلو تی بیٹی تھی اس نے شادی کے لئے شرط رکھی کہ لڑ کے کی عمر 16سال ہو مگر ذہنی پختگی 40سال کے برابر ہو بے شما ر نو جوانوں نے اپنے آپ کو ذہنی بلوغت کے امتحان کے لئے پیش کیا شہزادی کو ایک بھی پسند نہیں آیا ایک شخص نے عر ضداشت بھیجی کہ میری عمر 16سال اور تجربہ 50سال ہے شہزادی نے چند ہی سوالات میں اُس شخص کو پسند کیا اور 66سالہ ’’ نو جوان ‘‘ دُلہا بن گیا ایک مشہور حکا یت ہے باد شاہ کی بیٹی کے لئے دوسرے ملک کے شہزادے کا رشتہ آیا باد شاہ نے شرط رکھی کہ رشتہ دیدونگا مگر بارات میں سب بچے آئینگے کوئی بو ڑھا نہیں آئے گا دوسرے باد شاہ کا بوڑھا چچا زندہ تھا اُس نے ضدکیا کہ میں با رات کے ساتھ ضرور جاؤنگا سب لو گوں نے منع کیا مگر وہ نہیں ما نا تو فیصلہ ہو ا کہ چچا جان کو صندوق میں میں بند کر کے ہاتھی کی پیٹھ پر رکھا جائے چنا نچہ ایسا ہی ہوا بارات بادشاہ کے قلعے کی حدود میں دا خل ہوئی تو بادشاہ نے حکمنا مہ جاری کیا کہ شادی کے لئے ایک شرط ہے قلعے کے سامنے بہنے والے دریا کو دودھ کی دریا بنا یا جائے بارات میں دلہا کے ساتھ آنے والے سارے بچے حیران ہوئے انہوں نے خدا اور رسول کے واسطے دیے منت سما جت کی مگر بادشاہ نے کہا میر احکم اٹل ہے اس میں تبدیلی نہیں ہو گی چنا نچہ بارات نا کامی سے دو چار ہو کر واپس جانے لگی صندوق میں بند بوڑھے نے پو چھا کیا ماجرا ہے ؟ دُلہا نے کہا باد شاہ نے نئی شرط رکھی ہے کہ در یا کو دودھ کا در یا بنا دو ورنہ واپس چلے جاؤ بوڑھے نے کہا ہم واپس کیو ں جائینگے باد شاہ کو کہلا بھیجو ہم نے دودھ کا بند و بست کر لیا ہے تم دریا سے پا نی کو اُٹھا ؤ اور جگہ دو دھ کے لئے خالی کرو یہ بات باد شاہ کے در بار میں پہنچی تو ہلچل مچ گئی باد شاہ نے کہا باراتیوں میں ضرور کوئی بوڑھا ہو گا ور نہ بچوں کی طرف سے ایسا جواب کبھی نہ آتا کھوجیوں نے کھوج لگا یا بوڑھا کوئی نہ ملا تو شہزادی کی رخصتی طے پائی اور بارات دھوم دھام کے ساتھ رخصت ہوئی اس قسم کی بے شمار حکا یتیں تاریخ میں محفوظ ہیں جن سے پتہ لگتا ہے کہ تجربہ کا کوئی متبادل نہیں تجربے کی جگہ تعلیم کام دیتی ہے نہ جوا نی کا جذبہ اور بچپن کا ولولہ کام دیتا ہے اگر حکومت نے واقعی ریٹا ئر منٹ کے لئے عمر کی حد 63سال کرنے کا فیصلہ کر لیا تو اس کے شاندار اور مثبت نتائج بر آمد ہونگے اور ملک و قوم کو نہ صرف پنشن کی مد میں خرچ ہونے والے بجٹ میں کمی نظر آئیگی بلکہ دفتری نظام ، تعلیمی اداروں، دفتروں ،ہسپتالوں اور دیگر شعبوں میں بھی نمایاں بہتری محسوس ہوگی
وہی دیرینہ بیماری وہی نامحکمی دل کی
علاج اس کا وہی آ بِ نشاط انگیز ہے ساقی


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
19169