غزل…………مریم سہانی
شام ہوتے ہی مجھے روذ رولانے آئے
یاد اس کی مجھے یوں ستانے آئے
عشق سے رکھتے ہیں جو مرہم کی امید
درد بھلا درد کو کیسے مٹانے آئے
عقل کہتی ہے تاماشا تھا تیرا ساتھ میرا
دل تو پاجل ہے اسے کیسے منانا آئے
ہجر تیری تو میری سانس میں چھبتی ہے
بہرم محبت کا ہے مجال بتانا آئے