Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

سرمایہ کاری کے نئے مواقع ………..محمد شریف شکیب

Posted on
شیئر کریں:

پاکستان کے سب سے قابل اعتماد دوست اسلامی ملک سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا موجودہ صورتحال میں دورہ غیر معمولی اہمیت کا حامل رہا۔ معزز مہمان کا تاریخی استقبال اور مثالی میزبانی کی گئی۔ دونوں ملکوں کے درمیان بیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔ جس سے لاکھوں بے روزگار نوجوانوں کو باعزت روزگار کے مواقع ملیں گے۔سعودی ولی عہد کی طرف سے خود کو اپنے ملک میں پاکستان کا سفیر کہنا اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ پاکستان کو کتنی اہمیت دیتے ہیں اور تعلقات کو مضبوط بنانے میں کس حد تک سنجیدہ ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کی درخواست پر شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی جیلوں میں قید دو ہزار ایک سو سات مزدوروں کو رہا کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے پاکستانیوں کے لئے ویزا فیس کم کرنے اور پاکستانی عازمین حج کو بہتر سفری سہولیات کی فراہمی کا بھی اعلان کیا۔ معزز مہمان نے پاکستان کی عسکری قیادت سے بھی ملاقات کی جس میں دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ سعودی عرب اور پاکستان ہمیشہ برے وقت کے اچھے دوست رہے ہیں۔ پاکستان کو جب بھی اقتصادی بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ سعودی حکومت نے آگے بڑھ کر پاکستان کو بحران سے باہر نکالا۔ آج بھی پاکستان اپنی تاریخ کے سنگین مالی بحران سے دوچار ہے۔گذشتہ دس سالوں کے دوران دو منتخب جمہوری حکومتوں نے اپنی آئینی مدت پوری کی اور تیسری منتخب جمہوری حکومت قائم ہوئی ہے۔ ہر آنے والی حکومت نے غیر ملکی قرضے لئے اور سہولیات میں سبسڈی دے کر معیشت کو مصنوعی سہارا دینے کی کوشش کرتی رہیں۔ اور اپنے سیاسی مفادات کا دفاع کرتی رہیں ۔ پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو خزانہ خالی تھا اور ملک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ چکا تھا۔ جس کی وجہ سے حکومت کو گیس، بجلی اور سفری سہولیات پر دی جانے والی سبسڈی ختم کرنے کے ساتھ نئے ٹیکسز لگانے پڑے جس کی وجہ سے مہنگائی میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ گرانی کی پے در پے لہر کی وجہ سے عوام کی قوت خرید پہلے ہی جواب دے گئی تھی۔ مہنگائی کی نئی لہر ان کے لئے کمر توڑ ثابت ہوئی۔ اگرچہ تحریک انصاف نے قرضے نہ لینے اور اپنے وسائل پر انحصار کرنے کا قوم سے وعدہ کیا تھا۔ تاہم جب عنان اقتدار سنبھالا تو اسے دگرگوں معاشی حالت کے پیش نظر دوست ملکوں سے آسان شرائط پر قرضے لینے پڑے۔ متحدہ عرب امارات کے بعد سعودی عرب کی طرف سے پاکستان کو تین ارب ڈالر کی امداد اور قرضوں پر تیل کی فراہمی کے علاوہ مشترکہ سرمایہ کاری اور تجارت بڑھانے کے معاہدوں کی بدولت ملک کی معیشت کو سہارامل گیا ہے۔ جس کا فائدہ یہ ہوا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے ان کی شرائط پر قرضہ لینے کی ضرورت نہیں رہی۔ بہتر پیکج پر اگر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے قرضے کی پیش کش کی تو وہ قرضہ لے کر ملکی وسائل کو فروغ دینے پر خرچ کیا جائے گا۔ دوست ملکوں سے قرضے اورسرمایہ کاری کے معاہدوں کے ساتھ ملک کے اندر کرپٹ عناصر سے وصولیوں کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے۔ توقع ہے کہ آنے والے ایک سال کے اندر پاکستان کو دیامر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لئے وسائل دستیاب ہوں گے۔سعودی سرمایہ کاروں نے پاکستان میں سیاحت ، مواصلات اور معدنیات کے شعبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی پیش کش کی ہے۔ معدنیات اور سیاحت کے شعبوں میں سب سے زیادہ سرمایہ خیبر پختونخوا میں لگنے کی توقع ہے۔ جس سے نہ صرف ہمارے پسماندہ صوبے میں روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا ہوں گے بلکہ ہماری مصنوعات کو منڈی بھی مل جائے گی۔ اور ملکی و غیر ملکی سیاحوں کے لئے اس جنت نظیر خطے کی سیاحت کا موقع ملے گاتو یہاں کے باسیوں کی قسمت کے نئے دروازے بھی کھل جائیں گے۔صوبائی حکومت کو نئے سیاحتی مقامات کی نشاندہی کے ساتھ گلیات، کاغان، ناران، گلگت بلتستان، سوات، دیر، چترال، اورکزئی، خیبر اور وزیرستان میں قدرتی حسن سے مالامال سیاحتی علاقوں میں بہترین سہولیات کی فراہمی کابھی جامع منصوبہ بنانا چاہئے تاکہ سرمایہ کاروں کو مزید ترغیب مل سکے۔غیر ملکی امداد اور سرمایہ کاری کے فوائد خواص سے نکل کر عوام تک پہنچ سکیں۔


شیئر کریں: