Chitral Times

Apr 18, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

فیفی سے عاشقانِ چترال تک ……فرہاد خان

شیئر کریں:

…………………………………………………………………………………………………. ادارے کا مراسلہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں‌!

فیفی بہن سے سو فیصد اتفاق کے ساتھ عرض ہے کہ جی ہاں ، چترال عاشقوں کی جگہ ہے یہاں گلی گلی، قریہ قریہ آپ کو ان گنت دل جلے (کروچ) عاشقان ملیں گے جن کے دم سے پشاور کے معصوم اسٹوڈیو سے لے کر گلگت بلتستان کا مغل اسٹوڈیو پلک جھپکتے ہی اتنے مشہور ہوگئے کہ ان کی قسمت ہی بدل گئی، یہ ان عاشقوں کا کرم ہے کہ آج کل ہرجگہ “ان کی کمال کی شاعری” آپ کو “محصور” کردے گی ۔اور پھر یہ بھی ان عاشقان کی مہربانی ہے کہ چترال کا تقریبا ہر گاؤں خوبصورت (شئیلی دیھ) بن کر ہماری سماعتوں کی نظر ہورہی ہیں ۔آپ چترال کا کوئی سا بھی گاوں لے لیں آپ کو ان عاشقان کی لمبی فہرست ملے گی۔ پھر آپ ان کے تخلص کو زرا دیکھیں ” فلان دُکھی ، فلان اشفتہ ، وہ آتش ، گداز ، ہمدرد ، شکستہ ،بےقرار، ہمجور، یہ خود ساختہ فخر انجیگان، وہ خود ساختہ فلسفی شاعر، یہ چترال کا مشہور شاعر ، وہ چترال کا بہت ہی دانا اور گہرے خیالات کامالک شاعر، ان جیسے ان گنت عاشقوں کی موجودگی فیفی بہن کی اس بات کی واضح ثبوت ہے کہ واقعی یہ عاشقون کا مسکن ہے جہاں ہر روز سینکڑون عاشقان معصوم اسٹوڈیو سے لے کر اس جیسے کئی اسٹوڈیوز کی بہترین کمائی کا زریعہ ہیں اور انہی عاشقان کے کرم سے بہت سے بےروزگار گلوکاروں کی دنیا بھی آباد ہورہی ہے ۔اور ان کے وارے نیارے ہیں ۔
چترال کے نامی گرامی شعرا اقبال الدین سحر سے لے کر افضل اللہ افضل اورفضل الرحمان شاہد سے لیکر زاکر محمد زخمی تک کے تخلص چُرانے والے ہمارے ان مشہور خودساختہ شعرا اور ہزاروں عاشقان کی موجودگی میں آپ کیسے آسانی سے کہہ سکتے ہیں کہ چترال عاشقوں کا مسکن نہیں۔

فیفی کا مذاق اُڑانے والے یہ کیوں بھول گئے کہ مزاج عاشقانہ، انداز عاشقانہ اور دل عاشقانہ نوجوانوں کی تعداد دن بہ دن بڑھ رہی ہے۔روز نت نئے عاشقان کے گیت اسٹوڈیو میں ریکارڈ ہونے کے ہم جیسے بےچارے سامعین کی سماعت کے نذر ہوجاتے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں بہت ہی کم تعداد آپ کو ایسے ملیں گے جو تعلیم کے میدان میں اور زندگی کے دیگر شعبوں میں کامیابی کے جھنڈے بلند کررہے ہو۔عاشقوں کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ شمار ممکن نہیں ۔آپ خود ہی اندازہ لگائیں کہ کم عمری میں شادیوں کا رواج ہمارے ہاں اتنا زیادہ کیوں ہے اور اس کی وجہ کیا ہے کہ میٹرک پاس کرنے کے بعد یہاں کے نوجوان شادی کی فکر میں لگ جاتے ہیں۔ فیفی کی بات کو بتنگڑ بنایا گیا بہت سے “شیر” سامنے آئے فیفی کو بُرا بھلا کہا گیا، لیکں اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ فیفی بہن کی بات میں بہت وزن ہے۔ پھر اس بات کا کریڈٹ بھی فیفی ہی کو جاتا ہے کہ جس نے سوئے ہوئے چترالیوں کو جگا دیا۔ یہ سب فیفی کی مہربانی ہے کہ سوشل میڈیا پر چترال “ایسے لوگوں کی جگہ ہے ویسے لوگوں کی جگہ ہے” کا سلسلہ چل پڑا۔

چترال کے بڑے بڑے اسکالرز کی تصویریں منظرعام پر آگئیں۔چترال کے نامور ماہرلسانیات، ماہرینِ تعلیم،مشہور شعرائے کرام و صاحبِ دیوان جیسے کئی شخصیات جو اب تک منظر سے غائب تھیں اور جن کا زکر کرنا ہی پہلے غیراہم سمجھا جاتا تھا شوشل میڈیا کی زینت بن گئیں ،

مجھ جیسے کم علم لوگوں نے پہلی بار ان قدر آور شخصیات کی تصاویر کو سوشل میڈیا میں گردش کرتے ہوئے دیکھا اور یہ سب فیفی ہی کی نوازش ہے کہ جس کے چند جملوں نے سوشل میڈیا پر چترال کے ان گنت خوبیوں کو سامنے لانے کا موجب بنے ۔چترال کے عاشقان کے ساتھ ساتھ نامی گرامی شخصیات کی پبلسٹی بھی ہوئی فیفی کے یہ چند جملے نہ ہوتے تو شاید چترال کے نامی گرامی مقتدر شخصیات کا سوشل میڈیا پر اتنا چرچا نہ ہوتا اور نہ ہی کوئی ان سے واقف ہوتے ۔ فیفی کے بہانے ہمارے نئے نئے” ہیروز” بھی سامنے آگئے جو اب تک نظروں سے اوجھل تھے۔

شکریہ فیفی بہن ۔ ………… ” آئینہ ان کو دکھایا تو بُرا مان گئے”


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
18719