Chitral Times

Apr 18, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

خیبرپختونخوا کا لوکل گورنمنٹ ماڈل زیادہ معقول اور قابل عمل ہے….وزیراعلیٰ

Posted on
شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ )‌ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے مجوزہ لوکل گورنمنٹ سٹرکچر خیبرپختونخواسے اُصولی اتفاق کیا ہے اور اطمینان ظاہر کیا ہے کہ خیبرپختونخوا کا لوکل گورنمنٹ ماڈل زیادہ معقول اور قابل عمل ہے ۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ اصلاحات کا اولین اور حتمی مقصد صوبے میں مقامی حکومتوں کے نظام کو مزید موثر ، دیر پا اور مضبوط بنانا ہے ۔ لوگوں کو اُن کی دہلیز پر خدمات کی فراہمی اور اُن کے مسائل کا فوری ازالہ پی ٹی آئی کا منشور ہے ۔ اسی وژن اور منشور کی بنیاد پر عوام نے پی ٹی آئی کو صوبے میں دوبارہ حکومت بنانے کا مینڈیٹ دیا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی، وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، وزیر بلدیات شہرام خان ترکئی، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری محمد اسرار، سپیشل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ محمد خالق، سیکرٹری قانون، سیکرٹری بلدیات اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو خیبرپختونخوا کے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں مجوزہ تبدیلیوں ، ویلج کونسل اور نیبر ہڈ کونسل کی شرح ، کونسلز ، تحصیل ، ویلج اور نیبر ہڈ کونسلوں کی ترکیب اور اس کے طریقہ کار ، دیگر اصلاحات اور ا نتخابات کے انعقاد اوراس سلسلے میں ٹائم لائن پر تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ اجلاس میں خیبرپختونخوا اور پنجاب کے لوکل گورنمنٹ سٹرکچر کا بغور جائزہ لیا گیا تاکہ ممکنہ حد تک ایک یونیفارم سسٹم لایا جا سکے ۔ وزیراعلیٰ نے خیبرپختونخوا لوکل گورنمنٹ سٹرکچر پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم انہوں نے واضح کیا کہ تحصیل اور ضلع کونسل کے اُمور کا دو ٹوک اور واضح تعین ہونا چاہیئے تاکہ فرائض اور ذمہ داریوں کی اوور لیپنگ سے بچا جا سکے ۔ انہوں نے تحصیل ممبران کے انتخاب کا بھی حقیقت پسندانہ اور قابل عمل طریقہ تجویز کرنے کی ہدایت کی ۔ اُنہوں نے واضح کیاکہ مجموعی کاوش کا حتمی مقصد مقامی سطح پر حکمرانی کے بہترین نظام کا قیام ہونا چاہیئے ۔ ہم عوام کو موثر خدمات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ اُن کے مسائل کا فوری حل چاہتے ہیں۔ مقامی حکومتوں کے قیام مقصد بھی یہی ہے کہ عوام اپنی ترقی خود پلان کر سکیں اور اپنی فلاح کیلئے پالیسی سازی کے عمل میں شریک ہوسکیں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا بشمول نئے قبائلی اضلاع میں مجموعی طور پر ویلج کونسلز کی شرح 86 فیصد جبکہ نیبر ہڈ کونسلز کی شرح 14 فیصد ہے ۔ اجلاس میں پشاور کو اربن اور رورل دو تحصیلوں میں تقسیم کرنے کی بھی تجویز دی گئی جس سے اُصولی اتفاق کیا گیا ۔ اجلاس کو خیبرپختونخوا لوکل گورنمنٹ اصلاحات کی تکمیل اور انتخاب کے انعقاد کی ٹائم لائن سے بھی آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ بل کا مسودہ تیار ہے جو جانچ پر کھ کے بعد فروری کے اواخر تک صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کر دیا جائے گا۔نئے قانون کی روشنی میں الیکشن رولز کی تشکیل بھی مارچ کے وسط تک یقینی بنائی جائے گی اور اپریل سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے ڈی لیمٹیشن کا عمل شروع کیا جائے گا۔ اجلاس کو صوبے میں مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد عمل میں لانے کی بھی تجویز دی گئی جس سے اُصولی اتفاق کیا گیا ۔
<><><><><><><><><>

دریں اثنا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے اتوار کے روز پشاور رپیڈ بس ٹرانزٹ منصوبے کا اچانک دورہ کیا۔ وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے۔وہ وزیراعلیٰ کے ہمراہ ایک عام گاڑی میں تھے ۔ اس حوالے سے ریپیڈ بس انتظامیہ کو وزیراعلیٰ کے دورے کے حوالے سے لاعلم رکھا گیا تھا۔ وزیراعلیٰ نے بی آرٹی کے مختلف سپاٹس کے تعمیراتی کام کا جائزہ لیا اور کام کرنے والے محنت کشوں اور موقع پر موجود لوگوں سے ملے ۔اس موقع پر وزیراعلیٰ نے بی آر ٹی پر کام تیز تر کرنے کی ہدایت کی ۔انہوں نے بی آر ٹی میں تعمیراتی کام کی کوالٹی یقینی بنانے کی ہدایت کی ۔ انہوں نے کہاکہ بی آرٹی کے تعمیراتی کام کا وہ خود جائزہ لے رہے ہیں اور ہفتے میں دو دن اس حوالے سے اجلاس بلاتے ہیں۔انہوں نے ہدایت کی کہ بی آر ٹی کو مقررہ ٹائم لائن کے ذریعے مکمل کرنے کیلئے تیز تر کام کیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ مجھے عوامی مسائل کا ادراک ہے ، بی آر ٹی میں تاخیر پر ذمہ داران کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔محمود خان نے خبردار کیا کہ زیر تعمیر پشاور بس ریپڈٹرانزٹ منصوبے کی بروقت تکمیل میں کسی قسم کی مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی ۔ ٹائم لائن کے مطابق منصوبہ ہر حال میں مکمل ہونا چاہئے ۔تعمیراتی کام کے معیار اور بروقت تکمیل میں رکاوٹیں ڈالنے پر متعلقہ سرکاری محکموں یا ٹھیکیداروں کا سخت مواخذہ کیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مختلف نوعیت کی سہولیات اور اضافی فیچرز پر مبنی صوبائی حکومت کا ایک منفرد منصوبہ ہے ،یہ واحد تھرڈ جنریشن پراجیکٹ ہے جو پشاور کی مجموعی ٹریفک کے مسائل کا مستقل حل ہو گا انہوں نے تنبیہ کی کہ اس منصوبے کی بروقت تکمیل میں مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔منصوبے کی تکمیل کیلئے ٹائم لائن پر پہلے سے اتفاق ہو چکا ہے ۔مذکورہ ٹائم لائن میں مزید توسیع کی قطعاً گنجائش نہیں،پشاور کے عوام کو بڑی تکالیف کا سامنا ہے اسلئے منصوبے کی بروقت تکمیل یقینی بنا کر عوام کو ریلیف دینا ہے۔وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ حکومت نے اس منصوبے کیلئے بین الاقوامی بڈنگ کا راستہ اختیار کیا تھا اور بعد ازاں متعلقہ کمپنیوں اور ٹھیکداروں کو سہولیات دی گئیں اور مسائل کے حل کیلئے طریق کار وضع کیا گیا تاکہ بغیر کسی رکاوٹ کے کام جاری رہ سکے اور منصوبہ وقت پر مکمل ہو۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر مذکورہ ڈیڈ لائن کے اندر منصوبہ مکمل نہیں ہوتا تو وہ متعلقہ سرکاری حکام کے خلاف سخت کاروائی کرنے جبکہ کمپنیوں اور ٹھیکیداروں کو بلیک لسٹ کرنے پر مجبور ہوں گے انکی حکومت عوام کی فلاح پر سمجھوتہ نہیں کرے گی وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر تعمیراتی سرگرمیوں کے دوران ٹریفک کی روانی یقینی بنانے کیلئے اقدامات کی بھی ہدایت کی۔
<><><><><><>< اسی طرح اتواروزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے اتوار کی شام پبی ہسپتال کا بھی اچانک دورہ کیا۔ صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے۔وہ وزیراعلیٰ کے ہمراہ ایک عام گاڑی میں تھے ۔ اس حوالے سے پبی ہسپتال انتظامیہ کو بھی وزیراعلیٰ کے دورے کے حوالے سے لاعلم رکھا گیا تھا۔وزیراعلیٰ نے پبی ہسپتال کے روسٹر میں ڈاکٹرز اور دیگر عملہ کی ڈیوٹیاں چیک کیں۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے پبی ہسپتال میں صفائی ستھرائی کی صورتحال پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور ہسپتال کی انتظامیہ کو اس حوالے سے ٹھو س اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کی ۔وزیراعلیٰ نے پبی ہسپتال میں ڈاکٹروں اور دیگر عملہ سمیت ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ نے پبی ہسپتال میں مریضوں سے اُن کے مسائل بھی سنے اور اُن کی دی جانے والی سہولیات کے بارے میں دریافت کیا۔ڈاکٹروں کی غیر حاضری اور ادوایات کی عدم فراہمی نا قابل بردا شت ہے ۔ڈاکٹروں کا پیشہ انتہائی مقدس شعبہ ہے اورمریضوں کے لئے مسیحا کا درجہ رکھتے ہیں۔انہوں نے خبر دار کیا کہ وہ ہسپتال ، سکولوں، سماجی خدمات کے شعبوں کے اچانک دورے کرتے رہیں گے اور اس حوالے سے موقع پر اقدامات اُٹھاتے رہیں گے۔ وزیراعلیٰ کو بغیر پروٹوکول کے دیکھ کر مریضوں کے ہمراہ آئے ہوئے لوگوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہو ئی اور وزیراعلیٰ کی ذاتی دلچسپی پر اُن کا شکریہ ادا کیا کہ وہ ہسپتال آئے اور اُن کے مریضوں اور اُن کو دی جانے والی علاج معالجے کی سہولیات کے بارے میں پوچھا۔ وزیراعلیٰ نے ڈاکٹروں کی عدم موجودگی پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
18276