Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

اے۔بی…………….. شاہ عالم علیمی

Posted on
شیئر کریں:

پچھلے سال 2018 کے موسم گرما میں غذر سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے ایک گروپ نے ایک بہت عمدہ کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان بارہ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں نے ایک جگہ جمع ہوکر مقامی کمیونٹی کی خدمت کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس مقصد کے لیے انھوں نے ابتدائی طور پر ان مسائل پر غور و غوص شروع کی جو مقامی لوگوں کو سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اور سرفہرست اس میں صحت اور صحت سے متعلق مسائل نظر آئیں۔ چونکہ یہ نوجوان ملک کے مختلف یونیورسٹیوں اور کالج میں اعلی تعلیم حاصل کررہے ہیں سو انھوں نے اس میدان میں اپنی بساط کے مطابق اپنی علم دوسروں تک پہچانے کا عہد کیا۔ اس سے پہلے انھوں نے اپنے گروپ کا باقاعدہ نام رکھا اور نام بھی بہت خوب رکھا-الفا برینز -دی لوکل ایکٹیوسٹس
(مختصراً اے-بی)Alpha Brains-the local activists (A.B)

یہ نوجوان لوگ گاوں گاوں جاکر مقامی لوگوں کو جمع کرتے اور ان کو صحت سے متعلق اہم معلومات دیتے مختلف بیماریوں سے بچاو کے طریقے بتاتے۔ انھوں نے ہر گاوں میں جاکر سیشن رکھا اور ان سیشنز sessions میں منشیات کے استعمال اور اس کے نقصانات اور منشیات کیوں انسان اور معاشرے کے دشمن ہیں، سگریٹ نوشی اور کیوں سگریٹ نوشی کیوں ایک بری عادت ہے اور یہ انسانی جسم کے ساتھ کیا کرتا ہے، دماغی صحت اور دماغی امراض میں مبتلا مریض کے ساتھ کیسے سلوک کرنا چاہئے، دل کی بیماریاں اور کیسے انسانی دل کا خیال رکھا جائے، معدے اور گردے کی بیماریاں اور احتیاطی تدابیر اور ان بیماریوں سے کیسے نبرد آزما ہوں، ڈپریشن اور اس کا علاج اور ڈپریشن کے مریض کا کیسے خیال رکھا جائے، غذا اور غذائیت اور یہ کیوں انسانی صحت کے لیے اہم ہیں، بلڈ پریشر اور کیوں بلڈ پریشر ایک خاموش قاتل ہے، زیابطیس اس کی نشانیاں احتیاطی تدابیر اور زیابطیس کا علاج پر روشنی ڈالی گئی اور مقامی کمیونٹیز کو ان بیماریوں کے حوالے سے اگاہ کیا گیا۔

اس مقصد کے لیے ان لوگوں نے اپنی علم کے ساتھ ساتھ وقت توانائی اور پیسے کا استعمال بھی کیا۔ کچھ دنوں کے بعد نوجوانوں کے اس گروپ نے کچھ اور اہم میدانوں میں کام کرنے کا فیصلہ کیا جن میں تعلیم ماحولیات اور مقامی تاریخ پر کام شامل تھا۔

گلگت بلتستان خاص کر ضلع غذر میں ماحولیات کے میدان میں باقاعدہ کام کرنے والے شاید یہ پہلے لوگ ہیں۔ ان لوگوں نے مقامی کمیونٹی کے ساتھ ساتھ دوسرے علاقے سے آنے والے سیاحوں کو ماحول سے متعلق باقاعدہ لکچر دیتے اور ماحولیاتی آلودگی اور اس کے نقصانات سے متعلق اگاہ کرتے۔ یہی نہیں انھوں نے اہم سیاحتی مقامات پر اپنی مدد اپ کے تحت ڈسٹ (ویسٹ) بن waste binنصب کیا اور وہاں موجود سیاحوں کو ماحول کا خیال رکھنے کے حوالے سے تاکید کرتے۔

یہ ایک بہت اہم کام ہے کیونکہ اج دنیا کو ماحولیاتی آلودگی کی صورت میں ایک بڑے چلنچ کا سامنا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر کاربن گیسیز کے بڑی مقدار میں اخراج کی وجہ سے درجہ حرارت بڑھ رہی ہے اس کے نتیجے میں قطبین موجود برف اور دنیا بھر میں موجود گلیشئیرز تیزی کے ساتھ پگل رہے ہیں۔ جس کے نتیجے میں دنیا کے بہت سارے ممالک جیسے بنگلادیش اور بڑے بڑے شہروں جیسے کراچی کو پانی میں ڈوبنے کا خطرہ لاحق ہے۔ دوسری طرف پینے کے پانی کی قلت بڑھ رہی ہے اور پاکستان جیسے ممالک میں یہ باقاعدہ خطرے کی گھنٹی بجا چکا ہے۔

جب کہ پہلے سے موجود گرم علاقوں میں درجہ حرارت اور بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں میں انسانوں کا بسنا ممکن نہیں رہتا۔ اور بہت ساری اہم فاصلیں اگانا ممکن نہیں رہتا۔
اس سارے صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے اگر دیکھا جائے تو دنیا میں موجود ہر انسان کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ ماحول کا خیال رکھیں اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق علم حاصل کریں۔ اور اس سلسلے میں اپنا فرض ادا کریں۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں جدید دنیا کے ان اہم مسائل سے متعلق معلومات نہ ہونے کے برابر ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں گھروں کا کچرا اور اور صنعتی کوڑا جہاں جگہ ملے وہاں پھینک دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کوئی شہر کوئی قصبہ کوئی دیہات ایسا نہیں جہاں گندگی نہ پھیلے۔
الفا برینز یعنی اے-بی کے ان جوانوں کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں بھی اپنے کام کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ ان کی کاوشوں کو نہ صرف سراہنے کی ضرورت ہے بلکہ اس سلسلے میں ان کی حوصلہ افزائی کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
خدمت خلق کے ایسے اقدامات قابل تحسین اور قابل تقلید ہیں امید ہے گلگت بلتستان اور چترال کے دوسرے نوجوان بھی ان میدانوں میں اپنی بساط کے مطابق اپنا کردار ادا کریں گے۔ یہ اتنا مشکل کام نہیں ہے بس چند جوانوں کا ایک جگہ جمع ہوکر خدمت خلق کے جذبے کے ساتھ ارادہ کرنے والی بات ہے یوں سمجھے کہ اے بی ہے!


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامینTagged
18061