پولیس اسٹیشن مستوج کھنڈرات میں تبدیل، پندرہ برسوں سےعملہ اورعوام مشکلات کاشکار،
مستوج(نمائندہ چترال ٹائمز) مستوج خاص میں قائم پولیس اسٹیشن کھڈرات میں تبدیل ہوگیا ہے مگرصوبائی حکومت اورمتعلقہ محکمہ اسکی طرف توجہ دینے سے قاصر ہے .ایک طرف سے مین یارخون روڈ پر واقع ہونے کی وجہ سے یہ کھنڈرات لوگوںکی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیںتودوسری طرف تھانہ اسٹاف انتہائی مشکلات کا شکار ہے.اور پولیس کے جوان گزشتہ پندرہ سالوںسے کرائے کے مکانوںمیںرہنے پر مجبور ہیں.
مقامی رہائشی معروف قانون دان سیاسی وسماجی شخصیت محمد یوسف خان ایڈوکیٹ ہائی کورٹ نے چترال ٹائمز ڈاٹ کام کو بتایا کہ تھانہ مستوج کا شمار اُس وقت کے ڈسٹرکٹ مستوج کے پہلے جبکہ ضلع چترال کے چترال ٹاون اور دروش کے بعد تیسرے نمبر پرتھانہ مستوج کا شمارہوتاتھا. انھوںنے بتایا کہ تھانہ مستوج 1958میںتعمیر ہوئی تھی . جوتقریبا پچاس سال تک قائم رہی. اوریہ تھانہ گزشتہ سال تک مستوج سے لیکربروغل اور شندورتک تقریبا ایک لاکھ آبادی کی واحد اسٹیشن تھی. یوسف خان نے بتایا کہ مستوج انگریزوںکے دور سے انتہائی اہمیت کا حامل علاقہ رہاہے، دو دروں اوردریائے یارخون و لاسپور کے سنگم میںواقع ہونے کی بنا پر تھانہ کی اہمیت مذید بڑھ جاتی ہے،چونکہ علاقہ انتہائی پرامن لوگوںکا مسکن ہے مگرموجودہ دور میں پولیس کی غیر موجودگی میں علاقے کی امن برقرار رکھنا بھی ممکن نہیں رہا ہے . انھوں بتایا کہ پولیس اسٹیشن مستوج تقریبا پندرہ سال پہلے زمین بوس ہوگیا تھا. جس کی دوبارہ تعمیر کیلئے علاقےکے عوام مختلف حکومتوںاور پولیس کے اعلیٰحکام کی توجہ اسکی طرف مبذول کرانے کی کوشش کرتی رہی ہے مگر تاحال شنوائی نہیںہوئی . انھوںنے بتایا کہ تھانہ مستوج زمین بوس ہونے پر پورا عملہ کھلے اسمان تلے رہنے پر مجبورہوگیا تھا. جس کی بنا پر ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر مستوج کی بلڈنگ انھیںعارضی رہائش کیلئے دی گئی مگر تھانہ دوبارہ تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے پولیس عملہ مذکورہ بلڈنگ میںتاحال رہائیش پذیر ہے.جس کی وجہ سے ایڈیشنل اسسٹنٹکمشنر مستوج آنے سے قاصر ہے اور عوام کو معمولی نوعیت کے سرکاری کاموں، مقدمات یا ضمانت کیلئے بونی جانا پڑرہا ہے . جوکہ عوام کیلئے الگ درد سراوروقت کا ضیاع ہے .
انھوںنے صوبائی حکومت اور آئی جی پی خیبرپختونخوا سے مستوج تھانہ کی ازسرنوتعمیر کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مستوج تھانہ کے ساتھ تقریبا دس کنال زمین بھی موجود ہے . انھوںنے عوام مستوج کی طرف سے ڈی پی او چترال اور آرپی اوملاکنڈ سے اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوںپرحل کرنےکیلئے خصوصی توجہ کی اپیل بھی کی ہے .