Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

سانس کی گونچ___! شاہ عالم علیمی

Posted on
شیئر کریں:

 

چاندنی رات میں

دریا کے کنارے

جمی ہوئی برف کے اوپر کھڑا

وہ آسماں کی طرف سر اٹھا کر

ایک اہ بھر کر کچھ کہہ رہا تھا

کیا کہہ رہا تھا خود اسے کچھ سمجھ نہ ایا

ایک آہ

جو کائنات میں گونچ رہا تھا

یہ سٹرنگ تھیوری میں مدد گار ثابت ہوگا؛

ایک سائنسدان نے سوچا

نہیں یہ افلاطون کے خیال جیسا اپنا وجود رکھتا ہے؛ ایک فلاسفی نے اعلان کیا

وہ ایک آہ تھا اور کچھ نہیں

کائنات میں گونچ رہا تھا

شاید اس کے دل کی بات ہو

یا کوئی شکایت ہو

یا کوئی آرزو ہو کوئی فریاد ہو

دل کا کیا ہے کچھ بھی کہتا ہے؛

وہ مسکراتے ہوئے واپس مڑا

اب ٹھنڈی رات کو چاندنی میں

وہ برف کو تکتے ہوئے جارہا تھا

خیالوں سے خالی دل مگر خیالوں میں گم

پہاڑی کے پاس سے گزرتے ہوئے

طائر شب کی صدا نے جیسے اس کو نیند سے جگا دیا

تیز تیز قدم چلنے لگا

ہاتھ اوور کوٹ کے جیبوں میں دبائے

سوچنے لگا چلو کوئی تو جاگ رہا ہے

میں اکیلا نہیں ہوں

کوئی تو جاگ رہا ہے

سرد راتوں میں

جمی برف میں

چاندنی کے سائے میں

میں اکیلا تو نہیں!


شیئر کریں: