Chitral Times

Apr 24, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

خواتین پر تشدد اور سخت رویوں کے خلاف مناسب اقدامات کررہے ہیں.. ..وزیر اعلیٰ

Posted on
شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوامحمود خان نے کہا ہے کہ اُن کی حکومت خواتین کے خلاف تشدد اور سخت رویوں کے خلاف مناسب اقدامات کی ضرورت سے بخوبی آگاہ ہے اور اس سلسلے میں واضح اہداف کا تعین کیا جا چکا ہے ہم صوبے کے دو اضلاع میں سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ اور یو این ویمن کے باہمی اشتراک سے خواتین کی استعداد کار میں اضافے کیلئے پائلٹ پراجیکٹس کا آغاز کر رہے ہیں جس کے تحت دارالاامانوں کا معیار بلند کیا جائے گا۔ صوبے کے ایک دار الامانوں میں ملتان کی طرز پر خواتین پر تشدد کے خلاف ویمن سنٹر قائم کیا جارہا ہے جس میں خواتین کو گھریلو تشدد اور دیگر نامناسب رویوں سے بچانے کیلئے قانونی ، طبی اور کونسلنگ سمیت دیگر ضروری مدد فراہم کی جائے گی۔ یہ تمام سہولیات ایک ہی چھت کے نیچے 24 گھنٹے فراہم ہوں گی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیات آباد میں ویمن امپاورمنٹ کے سلسلے میں یونائٹیڈ نیشن ویمن کے ساتھ مفاہمتی یاداشت پر دستخط کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیکرٹری سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ خیبرپختونخوا اور یونائٹیڈ نیشن ویمن کی کنٹری ڈائریکٹر نے یاداشت پر دستخط کئے ۔ صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل خان وزیر ،ضلع ناظم پشاور ارباب عاصم اور دیگرنے شرکت کی ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت خواتین کے تحفظ اور اُن کی استعداد کار میں اضافے کیلئے نہایت سنجیدہ ہے ۔ ہم نے محکمہ سماجی بہبود اور یو این خواتین کے تعاون سے خیبرپختونخوا کی خواتین کو تحفظ دینے اور انہیں بااحیتار بنانے کیلئے ایک واضح حکمت عملی وضع کی ہے۔صوبائی کابینہ کے سابقہ اجلاس میں خاتون محتسب کی منظوری دے کر اس جانب بنیادی نوعیت کا قدم اٹھایا ہے۔ خاتون محتسب صوبے کی خواتین کو کام کی جگہ پر سخت اور نامناسب رویوں سمیت ان کے خلاف تشددآمیز سلوک سے تحفظ دینے کیلئے کل وقتی کام کریگی۔انہوں نے کہاکہ ہم خواتین کی استعداد کار میں بہتری لانے کیلئے دو اضلاع میں پائلٹ پراجیکٹس کا آغاز کر رہے ہیں، جو سوشل ویلفیئر اور یو این کے باہمی اشتراک سے شروع کیا جائے گا اور جس کے تحت دارالامانوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا تاکہ خواتین کو مختلف شعبوں میں معیاری خدمات کیلئے مطلوبہ تربیت دی جائے ۔ وزیراعلیٰ نے انکشاف کیا کہ وہ پہلے ہی سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کو صوبے کے ایک دارالامان میں خواتین پر گھریلو تشدد اور دیگرمتشددانہ اور نامناسب رویوں کے تدارک کے لئے ویمن سنٹر قائم کرنے کا حکم دے چکے ہیں ۔ جہاں پر انہیں گھریلو تشدد سے بچانے کیلئے قانونی، طبی اور کونسلنگ سمیت دیگر ضروری مدد فراہم کی جائے گی۔یہ ایک کل وقتی سہولت ہوگی جہاں پر گھریلو اور دیگر تشدد سے متاثرہ خواتین کو ایک چھت کے نیچے تمام سہولیات فراہم ہوگی۔وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں ملتان ویمن سنٹر کا طریقہ اختیار کرنے کی ہدایت کی ۔انہوں نے کہاکہ صوبے کے ایک دارالامان میں ٹیوٹا کی مدد سے ایک تربیتی سنٹر قائم کیا جائے گا ، جہاں تشدد سے متاثرہ خواتین کو تربیت دی جائے گی ۔انہوں نے کہاکہ یہ امر خوش آئند ہے کہ یو این ویمن خصوصی ورکشاپ اور شعوری مہم کا آغاز کرے گی۔تاکہ خواتین کو حراسان کرنے کے خلاف اور انہیں تحفظ دینے کیلئے ایک بہتر شعوری اور بیداری مہم کا آغاز ہو۔ یہ پلیٹ فارم سرکاری اور پرائیویٹ شعبوں پر مبنی دفاتر کیلئے قائم کی گئی کمیٹی کے ممبران کو بھی تربیت فراہم کرے گا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ یو این ویمن کی طرف سے women empowerment policy 2017 پر عمل درآمد اور اس کی مانیٹرنگ کیلئے سپورٹ فراہم کرنا ایک اچھا اقدام ہے ،جس کے تحت ایک ایسا طریقہ کار اور لائحہ عمل مرتب کرنے میں آسانی ہوگی جو خواتین کے تحفظ اور معاشی خودمختاری کیلئے مفید ہوگا۔ساتھ ساتھ یو این ویمن ہمارے سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کو ورکشاپ کے انعقاد سمیت معلومات اکھٹا کرنے کیلئے مناسب مدد فراہم کرے گی۔انہوں نے کہاکہ women empowerment policy کے نتیجے میں خواتین کو ایک مناسب ماحول فراہم ہوگا، جس میں وہ اپنی فلاح کیلئے بہتر فیصلے کر سکیں گے۔یہ سارا عمل ایک ٹیم ورک کے نتیجے میں ہوگا جس میں تمام شراکت دار وں کی تجاویز کو شامل کیا جائے گا اور اس پر موثر عمل درآمد ہو سکے گا۔وزیراعلیٰ نے سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس میں فی میل سیکشن کو زیادہ کرنے کی ہدایت بھی کی اور کہاکہ انہوں نے معذور افراد کا کوٹہ بھی بڑھادیا ہے۔انہوں نے کہاکہ یقین ہے کہ ہم اپنی سوچ اور پالیسی کے نتیجے میں خواتین کے تحفظ اور ان کی معاشی خودمختاری کو یقینی بنانے کیلئے مقررہ اہداف کے حصول میں کامیاب ہونگے۔بعد ازاں وزیراعلیٰ نے ویمن کرائسز سنٹر کے مختلف شعبے دیکھے ۔ وہاں پر مقیم خواتین سے سنٹر میں فراہم کی جانے والی سہولیات بشمول علاج معالجہ ، قانون تک رسائی ، خوراک ، رہائش اور دیگر مسائل سے آگاہی حاصل کی اور یقین دلایا کہ حکومت خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے ہر ممکن قدم اُٹھائے گی ۔

دریں اثنا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوامحمود خان نے سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس حیات آباد میں خصوصی بچوں کو معیار ی تعلیم و تربیت سمیت خوراک اور دیگر سہولیات بہترین طریقے سے فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے صوبے میں خصوصی بچوں سے متعلق سہولیات اور ضروریات کیلئے ایک جامع سنٹر کے قیام کی منظوری دی جس میں ایک ہی چھت کے نیچے تمام سہولیات فراہم ہوں گی ۔خصوصی بچوں کی تعلیم کیلئے کتابوں کی چھپائی ، دیگر سازو سامان اور انتظامات کا سسٹم صوبے میں ہی موجود ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ خصوصی بچوں کی فلاح حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے ۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے خصوصی بچوں کیلئے قائم سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس حیات آباد کے دورہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل خان وزیر ،ضلع ناظم پشاور ارباب عاصم اور دیگرنے شرکت کی۔وزیراعلیٰ نے سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس کے مختلف شعبوں کا معائنہ کیا اور بچوں کو دی جانے والی سہولیات سے آگاہی حاصل کی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ کو خصوصی بچوں کی بحالی ، اُنہیں تعلیم و تربیت کی فراہمی کے جدید طریقوں کے حوالے سے بریفینگ بھی دی گئی ۔ وزیراعلیٰ اس موقع پر خصوصی بچوں سے بھی ملے اور اُن کو درپیش مسائل سے آگاہی حاصل کی ۔ وزیراعلیٰ کو خصوصی بچوں کی تیار کر دہ مصنوعات بھی دکھائی گئیں جن کو اُنہوں نے سراہا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ معاشرے کے خصوصی افراد خصوصاً بچے ہماری بھر پور توجہ کے مستحق ہیں۔ خصوصی بچوں کی معیاری تعلیم و تربیت اور اُن کی بحالی حکومت کی ترجیح ہے اور یہ ترجیح ہونی بھی چاہیئے۔ وزیراعلیٰ نے کمپلیکس میں بچوں کو خوراک ، لباس اور دیگر ضروریات کی فراہمی یقینی بنانے اور جدید طریقہ کار کے مطابق تربیت کا انتظام کرنے کی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر بصارت سے محروم اساتذہ کے مسائل حل کرنے کیلئے بھی اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ خصوصی بچوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے ۔ انہوں نے سیکرٹری سوشل ویلفیئر کو ہدایت کی کہ کتابوں کی چھپائی اور دیگر سامان کا صوبے میں انتظام ہونا چاہیئے تاکہ خصوصی بچوں کی تعلیم و تربیت کے اہم فریضے میں کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ کو خصوصی بچوں کی تیار کر دہ تحفہ پیش کیا گیا ۔ وزیراعلیٰ نے بصارت سے محروم بچوں کو خصوصی انعامات بھی دیئے۔

منگل کے روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوامحمود خان نے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کا اچانک دورہ کیا ۔انہوں نے کمپلیکس کے مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیا اور مریضوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے عمل کا جائزہ لیا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ڈاکٹرز اور دیگر عملے کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا اور غیر حاضر ڈاکٹر اور دیگر عملے کو فوری طور پر برطرف کرنے کی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ آج حیات آباد کے مختصر دورے کے دوران اچانک حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پہنچے جہاں انہوں نے خدمات کی فراہمی کے مجموعی سسٹم کا معائنہ کیا ۔ صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل خان وزیر ،ضلع ناظم پشاور ارباب عاصم اور دیگربھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے ۔ وزیراعلیٰ نے کمپلیکس کے میڈیکل وارڈ ، ایمرجنسی وارڈ، ایم آر آئی اور دیگر شعبوں کا معائنہ کیا ، لوگوں سے ملے اور اُن کے مسائل دریافت کئے ۔ انہوں نے خصوصی طور پر پر چی سسٹم اور ادویات کی فراہمی کے طریقہ کار کا جائزہ لیا۔ انہوں نے ہسپتال انتظامیہ کو ہدایت کی کہ مریضوں کیلئے زیادہ سے زیادہ آسانیاں پیدا کی جائیں ۔ڈاکٹرز اور دیگر عملے کی ہر وقت دستیابی یقینی بنائی جائے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ مختلف ہسپتالوں کے وقتاً فوقتاً دورے کر رہے ہیں تاکہ سہولیات کی فراہمی یقینی ہو سکے ۔ یہ ایک کل وقتی سسٹم ہونا چاہیئے۔ کمزوریاں دور کی جائیں اور غریب عوام کو معیاری علاج معالجہ کی سہولیات دی جائیں۔ اس سلسلے میں غفلت ناقابل برداشت ہو گی اور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کو نشان عبرت بنایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ حکومت وسائل خرچ کرتی ہے تو اس کا فائدہ بھی عام آدمی کو ملنا چاہیئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہسپتالوں میں خدمات کی فراہمی کا پورا سسٹم سٹریم لائن ہونا چاہیئے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ کو ہسپتال میں زیر استعمال جدید آلات ، سہولیات اور معیار کے حوالے سے بریفینگ دی گئی اور ہسپتال کے انٹرنل انفارمیشن سسٹم سے بھی آگاہ کیا گیا جس کو وزیراعلیٰ نے سراہاتاہم انہوں نے کہاکہ یہ تمام سہولیات اُسی صورت میں فائدہ مند ثابت ہو ں گی جب عملہ خود بھی ذمہ دار اور جوابدہ ہو گا۔ اسلئے عملے کی حاضری یقینی بنائی جائے اور غریب مریضوں کو درپیش مشکلات کا ازالہ ہونا چاہیئے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
17687