Chitral Times

Apr 20, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صوبائی کابینہ نے چترال گیس پلانٹ سمیت متعدد رولز میں تبدیلی اوربلوں کی منظوری دیدی

شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ)صوبائی کابینہ کا اجلاس آج وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت کیبنٹ روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہواجس میں متعدد فیصلے کئے گئے۔فیصلوں سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے نئے اضلاع بنانے کیلئے ایک جامع پالیسی وضع کرنے سے اتفاق کیا کیونکہ نئے اضلاع کے اعلانات کرنے سے خزانے پر بوجھ پڑتا ہے تاہم عوام کی سہولت کے پیش نظر نئے اضلاع بنانے کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ نئے اضلاع بناتے وقت مقامی ضروریات ،آبادی، غربت وغیرہ جیسے اہم معاملات کو دیکھا جائے اور سیاسی سکورنگ کی بجائے میرٹ پر فیصلے ہوں۔ کابینہ نے اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دی جو اضلاع کی آبادی اورجغرافیائی بنیادوں پرنئے اضلاع بنانے کیلئے تجاویز دے گی۔کمیٹی سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اورسیکرٹری خزانہ پر مشتمل ہوگی۔صوبائی کابینہ نے انجینئرز کے مطالبے پر ٹیکنیکل الاؤنس کی منظوری دی تھی جس کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا گیا۔ اس کے بعد سیکرٹریٹ کے دیگر کیڈرز ملازمین نے بھی ٹیکنیکل الاؤنس کا مطالبہ کیا۔یہ امرآج صوبائی کابینہ کے روبرو پیش ہوا۔کابینہ نے ٹیکنیکل الاؤنس کیلئے ملازمین کی اہلیت کا تعین کرنے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی جو اس سلسلے میں ایک پالیسی تشکیل دے گی۔کمیٹی اپنی سفارشات تین ماہ کے اندر اندر پیش کرے گی۔کمیٹی محکمہ خزانہ، محکمہ قانون اورمحکمہ انتظامیہ پر مشتمل ہوگی۔

صوبائی کابینہ نے آج خیبر پختونخواDelegation of Financial Powers Rules 2018 میں ضروری ترمیم کی منظوری دی جس کے تحت ڈپٹی کمشنرز کو بعض مالی اختیارات تفویض کئے گئے تاکہ اضلاع میں تیز تر ترقی یقینی بنائی جا سکے۔ صوبائی محتسب کی سالانہ کارکردگی رپورٹ برائے سال2017ء صوبائی کابینہ میں پیش کی گئی۔اس دوران389 شکایات کا فیصلہ ہوا جبکہ395 شکایات پر تحقیقات جاری ہیں۔کابینہ نے سالانہ کارکردگی رپورٹ کی منظوری دی جسے صوبائی اسمبلی کی منظوری کیلئے پیش کیا جائیگا۔صوبائی کابینہ نے صوبائی محتسب سیکرٹریٹ میں کنٹریکٹ سٹاف کے کنٹریکٹ میں دو سال کی توسیع کی منظوری دی۔محکمہ قانون میں بطور لیگل ڈرافٹرBS-20 خدمات سر انجام دینے والی آفیسر شگفتہ نوید نے دفتری اوقات کے بعد پرائیویٹ کنسلٹنسی کی اجازت دینے سے متعلق کیس صوبائی کابینہ میں غور و خوض کیلئے پیش کیاجس کی صوبائی کابینہ نے منظوری دی ۔پشاور ہائی کورٹ نے سمری کے ذریعے صوبے کے دور افتادہ اور پہاڑی اضلاع میں تعینات ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کیلئے2700 cc گاڑیوں کی خریداری اور نئی خریداریوں پر پابندی سے استثناء کی درخواست کی تھی۔صوبائی کابینہ نے ڈیوٹی کرنے والی خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کیلئےProtection against Harrassment of Women at Workplace Amendment Act.2018 کی منظوری دی تھی جس کیلئے ایک محتسب کی تعیناتی عمل میں لانا ضروری تھی۔اس کیلئے ایک سرچ کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ چترال ٹائمز ڈاٹ کام ذرائع کے مطابق چیف سیکرٹر ی کی زیر صدارت منعقدہ اجلا س میں سرچ کمیٹی نے تین ناموں کے پینل سے اتفاق کیا اور صوبائی کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کیا۔کابینہ نے غور وخوض کے بعد رخشندہ ناز کے نام کی بطور محتسب تعیناتی کی منظوری دی۔صوبائی کابینہ نے پشاور اور مردان میں قائم ورکنگ وومن ہاسٹلز کے بہتر انتظام و انضرام اور اچھا ماحول یقینی بنانے کیلئےStanding Operating Procedure کی منظوری دیدی جس میں ہاسٹل میں رہائش کے قواعد و ضوابط، الاٹمنٹ کے طریقہ کار، الاٹمنٹ کی منسوخی، ہاسٹل منیجمنٹ کمیٹی، شکایات کے ازالے کیلئے تفصیلی طریقہ کار وضع کیا گیا ۔صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا اربن ماس ٹرانزٹ ایکٹ 2016ء میں ترمیم کی منظوری دیدی ۔ترمیم کا مقصد جدید ماس ٹرانزٹ کیلئے منصوبہ بندی، انتظام و انصرام بہتر بنانا ہے۔ ترمیم کے تحت خیبر پختونخوا اربن موبیلٹی اتھارٹی قائم کی جائیگی۔صوبائی وزیراطلاعات نے کابینہ کے مذید فیصلوں کے بارے میں کہا کہ کابینہ نے ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ ڈیپارٹمنٹ کے 8 موٹر وہیکل ایگزامینرز اور54 وہیکولر ایمیشن ٹسٹنگ سٹیشن (وی ای ٹی ایس) کے کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کا معاملہ اٹھایا۔تاہم یہ صوبائی اسمبلی کی منظوری سے مشروط ہوگا۔قبل ازیں صوبائی کابینہ نے اس کی منظوری دی تھی لیکن صوبائی اسمبلی کی مدت معیاد ختم ہونے کے سبب اسمبلی سے اس کی منظوری نہیں لی جا سکی تھی۔جس پر کابینہ نے فیصلہ کیا کہ متعلقہ ملازمین کی کارکردگی کا جائزہ آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائیگاجس کے بعد اس پر اصولی فیصلہ کیا جائیگا۔

ضلع چترال میں سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ اور کمشنر ملاکنڈ کے درمیان ایک معاہدے کے تحت ایل پی جی ایئر مکسنگ پلانٹ قائم کیا جائیگاجس کیلئے زمین کے حصول کیلئے معاہدہ طے پایا تاہم سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں اس کی صوبائی کابینہ سے منظوری ضروری تھی۔ ٖصوبائی کابینہ نے اس کی منظوری دی تاکہ معاہدے کے تحت پلانٹ کا قیام یقینی بنایا جا سکے۔
صوبائی کابینہ نے بورڈ آف ریونیو کی جانب سے صوبے کی آمدن بڑھانے کیلئے مختلف ریونیو دستاویزات کے نئے ریٹس مقرر کرنے کیلئے متعلقہ قوانین میں ترامیم تجویز کیں جسکی کابینہ نے منظوری دی۔صوبائی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت کی پالیسی کے تحت سیاحت کے فروغ کیلئے محکمہ سیاحت نے صوبائی کابینہ کی منظوری کیلئے ایک سمری بھجوائی جس کے تحت فاٹا ہاؤس اسلام آباد کو محکمہ سیاحت کے حوالے کرنا ہے تاکہ اسے عوام کیلئے کھولا جائے اور سیاحت کو فروغ دیا جائے۔ یہ ہاؤس فاٹا کے انضمام کے بعد محکمہ انتظامیہ خیبر پختونخوا کی تحویل میں پہلے ہی سے دیدیا گیا تھا۔

ٖصوبائی کابینہ نے مذکورہ معاملہ کو اگلے کابینہ اجلا س میں پیش کرنے کی ہدایت کی اور سیکرٹری ایڈمنسٹریشن کو ہدایت جاری کی کہ وہ اسلام آباد میں فاٹا ہاؤس کی مستقبل کے حوالے سے تجاویز اگلے اجلاس میں پیش کریں۔صوبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے صوبائی کابینہ نے بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ رولز2018ء کی منظوری دیدی ۔ ان رولز کی منظوری سے چیف ایگزیکٹیو آفیسر، بورڈ اور مختلف کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی تاکہ صوبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ادارہ جاتی طریقہ کار وضع کیا جائے اور صوبے کی تیز تر ترقی یقینی بنائی جا سکے۔

ٖصوبائی کابینہ نے رائٹ ٹو پبلک سروسز رولز2014ء میں ترامیم کی منظوری دی جو کہ رائٹ ٹو پبلک سروسز رولز2018ء کہلائیں گے۔ ترامیم کا مقصد ڈویژنل اور ضلعی سطح پر پبلک سروسز یقینی بنانا ہے۔اسی طرح صوبائی کابینہ نے خواجہ سراؤں کی فلاح و بہبود اور تحفظ یقینی بنانے کیلئے خیبر پختونخوا رولز آف بزنس1985 ء میں ترمیم کی منظوری دیدی ہے خواجہ سراؤں کی فلاح و بہبود کا انتظام و انصرام محکمہ سوشل ویلفیئر خیبر پختونخوا کو تفویض کر دیا ہے۔ قبل ازیں محکمہ سوشل ویلفیئر نے خواجہ سراؤں کے تحفظ کیلئے محکمہ قانون کو ڈرافٹ پالیسی 2017ء بھجوائی تھی تاہم اس پر عمل درآمد کیلئے رولز آف بزنس1985ء میں ترمیم ناگزیر تھی۔ چترال ٹائمز ڈاٹ کام ذرائع کے مطابق صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخو افشریز رولز1976ء میں ترامیم کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت فشریز لائسنس کے ریٹس میں اضافہ کیا گیا ہے تاکہ صوبے کی آمدن میں اضافہ ممکن بنایا جا سکے۔صوبائی کابینہ نے پاک آسٹریا انسٹیٹیوٹ آف اپلائیڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ہری پور ایکٹ2018ء کابینہ میں پیش کیا گیا۔ یہ ادارہ انجینئرنگ، سائنسز اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ریسرچ اور تدریس کاکام سرانجام دے گا۔ ایکٹ کی رو سے جس کی صوبائی اسمبلی سے منظوری لی جائے گی۔یہ ادارہ مکمل بااختیار ہوگا۔ایکٹ میں ادارے کے قیام،اختیارات و فرائض،چانسلر، وائس چانسلر ،ریکٹر، ڈینز،چیئرمینوں، ڈائریکٹرز کی تعیناتی کی تفصیل دی گئی ہے۔ایکٹ کے تحت اتھارٹیز،بورڈ آف گورنر، ایگزیکٹیو کونسل کی تشکیل، فرائض و اختیارات دیئے گئے ہیں۔مختلف عہدوں کیلئے اعلیٰ معیار و اہلیت کا طریقہ کار بھی دیا گیا ہے۔ اس ادارے کے قیام سے ملک میں جدید ریسرچ کو فروغ دینے میں بڑی مدد ملے گی۔ اس ادارے میں ڈومیسائل کی شرط نہیں رکھی گئی، ملک بھر سے معیار پر پورا اترنے والے طلباء و طالبات داخلہ لے سکتے ہیں۔

ٖمذکورہ ایجنڈہ کو اگلے اجلاس میں پیش کیا جائیگا۔محکمہ صحت نے سرکاری میڈیکل کالجز کے تدریسی عملے کو ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس دینے کیلئے کابینہ کے غور و خوص کیلئے سمری بھجوائی جسے صوبائی کابینہ میں پیش کیاگیا۔ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس کیلئے صوبے کے مختلف اضلاع کو کٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے۔دور افتادہ علاقوں میں خدمات انجام دینے والے تدریسی عملے کو کٹیگری (سی) میں رکھا گیا ہے اور اس کا الاؤنس بھی بڑھا دیا گیا ہے تاکہ صوبے میں معیاری تعلیم کی یکساں فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔اس طرح کٹیگریا (بی) میں نسبتاً قریب اضلاع جبکہ کٹیگری (اے) میں پشاور اور ملحقہ اضلاع کو شامل کیا گیا ہے۔Non-attrative specialists of Radiology, Pathelogy & Austhesia کیلئے کٹیگری (اے) میں80,000 کٹیگری (بی) میں 100,000 اور کٹیگری (سی) میں140,000الاؤنس مقرر کیا گیا ہے۔ اسی طرحAttrative Specialists کیلئے کیٹگری(اے) میں60,000، کیٹگری (بی) میں80,000 اور کیٹگری(سی) میں100,000 الاؤنس دیا جائیگا۔مزید برآں میڈیکل آفیسرز اور ڈینٹل سرجنز کو اربن رورل کے حساب سے کیٹگری (اے) اربن42,000 ، رورل52,000 کیٹگری (بی)اربن62,000، رورل72,000 کیٹگری(سی) اربن 82,000 رورل 92,000روپے مقرر کئے گئے ہیں۔

ٹیچنگ یا پروفیشنل الاؤنسز میں سے کسی ایک کی اجازت کی منظوری دیدی۔صوبائی کابینہ نے Territorial Jurisdiction for the universities under KP Universities Act 2012 (Amended-2018) کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت صوبے کی مختلف یونیورسٹی اور مختلف اضلاع میں قائم اداروں کا ان سے الحاق کا تعین کیا گیا ہے۔ ان میں صوبے کی21یونیورسٹیز شامل ہیں۔صوبائی کابینہ نے ہزارہ او رملاکنڈ کے جنگلات میں2.833 square feet ڈرائی سٹینڈنگ درختوں اور ونڈ فال درختوں کی نیلامی کی منظوری دیدی ہے جس سے صوبے کو خاطر خواہ آمدن حاصل ہوگی۔مذید فیصلوں کے بارے میں شوکت یوسفزئی نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخواPrevention of conflict of interest and ethics commission کے قیام کیلئے کنفلیکٹ آف انسٹرسٹ ایکٹ کی رو سے ایک سلیکشن کمیٹی کے قیام کیلئے نوٹیفیکیشن کی منظوری دیدی ہے جو دو ممبران پر مشتمل ہوگی۔ایک ممبر سرکاری ممبران میں سے جبکہ ایک ممبر اپوزیشن ممبران میں سے لیا جائیگا۔ سرکاری ممبر کی نامزدگی سپیکر صوبائی اسمبلی جبکہ اپوزیشن ممبر لیڈر آف دی اپوزیشن نامزد کرے گا تاکہ یہ سلیکشن کمیٹی مذکورہ کمیشن کیلئے تین نام فائنل کرے جو چیئرمین اور ممبران پر مشتمل ہوگا۔تاہم کمیشن کا چیئرمین سرکاری ممبر ہوگا۔اسمبلی سیکرٹریٹ نے مذکورہ سلیکشن کمیٹی کیلئے سرکاری ممبر کے طور پر ارشاد ایوب ایم پی اے جبکہ اپوزیشن ممبر کے طور پر سردار حسین بابک ایم پی اے کی نامزدگی کی ہے۔

ٖکابینہ میں پیش کئے گئے اضافی ایجنڈا کے فیصلوں کے بارے میں صوبائی وزیر نے کہا کہ ملک میں جنگلی وسائل کی بحالی کیلئے وفاقی حکومت نے ملک بھر میں10ارب درخت لگانے کا اعلان کیا ہے۔2ستمبر2018ء کو صاف، سرسبز پاکستان کے تحت اس مہم کا آغاز ہو چکا ہے۔صوبائی محکمہ جنگلات ، ماحولیات، جنگلی حیات نے اس مقصد کے لئے27.38 ارب روپے کا پی سی ۔ون تیار کیا ہے جس میں سے 13.7ارب وفاقی جبکہ13.7ارب روپے صوبائی حکومت برداشت کرے گی۔جاری مالی سال2018-19ء کے دوران منصوبے پر عمل درآمد کیلئے صوبائی محکمہ جنگلات کو 3.7 ارب روپے کی ضرورت ہوگی جس کو منظوری کیلئے صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا۔کابینہ نے فیصلہ کیا کہ رواں مالی سال کیلئے 500ملین روپے فارسٹ ڈیولپمنٹ فنڈجبکہ500ملین روپے محکمہ خزانہ سے لئے جائیں گے۔

پشاور ہائی کورٹ نے جج صاحبان کیلئے1800 سی سی کی 13 اور1300سی سی کی 2 گاڑیوں کی خریداری کی سمری بھیجی ہے۔محکمہ خزانہ نے نئی گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سمری کے ساتھ اس شرط پر رضامندی ظاہر کی ہے کہ15 پرانی گاڑیوں کے بدلے نئی گاڑیاں خریدی جا سکیں گی۔مذکورہ گاڑیوں کیلئے مطلوبہ رقم جاری مالی سال کے دورانsupplementary grant کی صورت میں فراہم کی جائے گی۔کیس کو منظوری کیلئے صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا۔جسکی صوبائی کابینہ نے منظوری دی ۔

اس طرح صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا رولز آف بزنس1985ء کے شیڈول ۔1اور2میں ترمیم کی منظوری دیدی۔صوبائی کابینہ نے ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کو موٹروے پولیس کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے کی منظوری دی جس کے تحت سوات موٹروے پولیسنگ موٹروے پولیس کرے گی اور اس کے اخراجات صوبائی حکومت ادا کرے گی۔صوبائی کابینہ نے بلین ٹری سونامی کی فیز ۔III کے تحت 6نئی گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی۔ چترال ٹائمز ڈاٹ کام ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ نے اگلا کابینہ اجلاس ضلع خیبر میں منعقد کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے تمام صوبائی وزراء کو ہدایت کی کہ وہ باقاعدگی کے ساتھ نئے ضم شدہ اضلاع کا روزانہ دورہ کریں گے جس کیلئے ایک تفصیلی شیڈول جاری کیا جائیگا۔صوبائی کابینہ نے ہیلتھ کئیر کمیشن کے بورڈز آف گورنرز کے غیر سرکاری ممبران کی تعیناتی کی منظوری دیدی جن میں ڈاکٹر عبدالسبوح باچا،ڈاکٹر عبد الرحمان،ڈاکٹر سعد اللہ خان، ڈاکٹر عمران خان، صائمہ اختر اورآدم خان شامل ہیں۔صوبائی کابینہ نے ٹرانز پشاور کے بورڈ آف ڈائریکٹر کی تشکیل نو کی منظوری بھی دیدی۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
17520