غزل………. شاہ عالم علیمی
مرجائے ہوئے پتوں کو اٹھا کر دیکھتا ہوں
میں اج کل خود کو ستا کر دیکھتا ہوں
تو نہیں ہے مگر میں تیری باتیں
خود ہی خود کو سنا کر دیکھتا ہوں
ایک ایک ٹکڑا قلب ناسور کا
میں اپس میں ملا کر دیکھتا ہوں
کرتاہوں میں فرشتوں سے یہ بحث
میں تمھیں خدا کی عدالت میں لاکر دیکھتا ہوں
کچھ لوگوں سے رشتہ تھا دنیا میں
میں اجکل انھیں یاد دلا کر دیکھتاہوں
تم ہی اپنے دشمن تھے عبث
میں دل کو دل سے لڑاکر دیکھتا ہوں
جہاں سے چلا تھا میں کبھی
وہی پر واپس اکر دیکھتا ہوں