مولانا چترالی کی طرف سے اے کے ایچ ایس پی کے خلاف بیان بازی افسوسناک ہے ..سلیم خان
چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) سابق ایم پی اے سلیم خان نے ایم این اے چترال عبد الاکبر چترالی کے اخباری بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف مولانا چترالی علاقے کیلئے خود کچھ کرتے نہیںتودوسری طرف غیرسرکاری تنظیموں کو بھی چترالی عوام کی خدمت کرنے سے روکتے ہیں.جوکہ انتہائی افسوس کا مقام ہے. محکمہ صحت اور اے کے ایچ ایس پی کے خلاف مولانا چترالی کے اخباری بیان پر انتہائی افسوس کا اظہارکرتے ہوئے سلیم خان نے کہا ہے کہ مولاناچترالی اپنےسابقہ معتصبانہ رویہ کوبر قراررکھا ہے .
ایک پریس ریلیز میں انھوں نے کہاہے کہ مولاناچترالی کو بحثیت عوامی نمائندہ تمام اہالیان چترال کی ضروریات اور احساسات کا احترام کرنا چاہیے. آغاخان ہیلتھ سروس چترال میں گزشتہ کئی دہائیوںسے صحت کے میدان میں مثالی کردار ادا کررہاہے . چترال کے دوردرازعلاقوں میں فیملی ہیلتھ سنٹرز کے زرئعے زچگی کے دوران کئی انسانی جانوںکو بچایا ہے .
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت آرایچ سی مستوج، شاگرام اور ٹی ایچ کیوہسپتال گرم چشمہ میںصحت کی سہولیات انتہائی مناسب ریٹ پر فراہم کررہے ہیں. مگرمعلوم نہیںمولاناچترالی کواے کے ڈی این کے اداروں سے کیا تکلیف ہے. جب بھی وہ اقتدار میںاتے ہیںان اداروںکے خلاف مہم چلاتے ہیں. اگر AKDNکے ادارے چترال میں کام نہ کرتے تو آج ہماری حالت تورغر اور کوہستان سے بھی بدتر ہوتا.
سلیم خان نے مذید کہا ہے کہ اے کے آر ایس پی نے چترال کے اندر انفراسٹرکچر ، کمیونیکشن، زراعت، باغبانی، لائیوسٹاک ودیگرشعبوں کونمایاں ترقی دینے کے ساتھ بیس ہزار سے زیادہ گھرانوںکو بجلی فراہم کی ہے . اےکے ای ایس پی نے دورآفتادہ علاقوں میں لاکھوںبچیوں اور بچوںکو تعلیم کی روشنی سے منورکیا. واسپ نے چترال کے دوردرازعلاقوں میںہزاروںخاندانوںکو پینے کا صاف پانی پہنچایا. اگر یہ ادارے چترال کے اندر کام نہیںکرتے تو ہماری پسماندگی کبھی بھی دور نہیں ہوسکتا تھا.
انھوں نے مولانا چترالی کو مشورہ دیتے ہوئے کہاہے کہ چترال کے اندر جن ہسپتالوںمیں ڈاکٹرز،ایکوپمنٹ اور ادویات کی کمی ہے وہ کمی فوری طور پر پورا کرے . اور جو وعدہ بروز اورایون کے عوام کے ساتھ کیا تھا ان کو فوری طور پر گولین گول بجلی سے بجلی فراہم کرے . جو انکی ذمہ داری بنتی ہے . انھوں نے وزیر اعلیٰ ، چیف سیکریٹری اورسیکریٹری صحت سے اپیل کی ہے کہ جن علاقوںمیںپارٹنرشپ کے تحت لوگون کی صحت کی سہولیات مل رہی ہیں ان کو جاری رکھا جائے.