Chitral Times

Apr 20, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

حکومت نے ملاکنڈ ڈویژن کوسیاحت کیلئےکلیدی مقام دلانے کی منصوبہ بندی کرلی ہے..وزیر اعلیٰ

Posted on
شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ )‌ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے ملاکنڈ ڈویژن کو سیاحت و مواصلات، معاشی و تجارتی اور علمی سرگرمیوں کے حوالے سے نہ صرف سی پیک بلکہ پورے جنوبی ایشیاء میں کلیدی مقام دلانے کی منصوبہ بندی کر لی ہے جس میں سوات کو مرکزی حیثیت حاصل ہو گی سوات موٹروے خطے میں معاشی اور مواصلاتی انقلاب کے اس نئے دور کا گیٹ وے ثابت ہو گا ۔ وہ گزشتہ روز تحصیل مٹہ کے دور افتادہ علاقہ درشخیلہ میں ملک اختر علی خان کے حجرہ پر استقبالیہ تقریب کے دوران لوگوں سے باتیں کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہ صرف چکدرہ تا کالام سڑک کو بین الاقوامی معیار کی شاہراہ بنایا جا رہا ہے بلکہ سوات کے مہوڈھنڈ اور گبین جبہ جیسے پرفضاء اور حسین علاقوں کو نئی سڑکوں کی تعمیر کے ذریعے ملحقہ ضلع دیر کے کمراٹ اور دیگر قابل سیاحت مقامات سے ملانے کا پلان بھی بنایا گیا ہے جس کی بدولت ایک ہی سیاحتی مقام تک طویل مسافت طے کرکے واپس آنے کی بجائے ایک ہی سیدھ میں کئی سیاحتی علاقوں کی سیر کرسکیں گے اور یہ تمام صحت افزاء علاقے نہ صرف ملکی بلکہ بین لاقوامی سطح پر سیاحوں کیلئے پرکشش بن جائیں گے اسکی بدولت مقامی پیداوار اور خدمات کو بھی رترقی ملے گی اور روزگار کے مواقع میں بے انتہا اضافہ ہو گا انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ سوات میں قیام امن کے بعد اب غیرملکی سیاح بھی یہاں کا رخ کرنے لگے ہیں جو بڑی حوصلہ افزاء بات ہے اور صوبائی حکومت اس پیشرفت کو مزید تقویت بخشے گی محمود خان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ماضی کے حکمرانوں نے یہاں کی ترقی کا ڈھنڈورا تو بہت پیٹا مگر قومی خزانے پر بڑی چالاکی کے ساتھ ہاتھ صاف کرنے کے سوا عوامی مفاد کا کوئی دیرپا کام کرنے میں ان کا دل ہی نہیں لگتا تھا تاہم اب ہماری مرکزی اور صوبائی حکومتیں آنے کے بعد صورتحال بدل چکی ہے آئندہ طاقتور کیلئے نہیں بلکہ صرف عوامی مفاد کیلئے قوانین بنیں گے احتساب صرف طاقتور کا ہو گا اور ان سے فنڈزکی پائی پائی کا حساب لیا جائے گا ہماری حکومت میں سزا و جزا کی پالیسی چلے گی جس میں قابل اور محنتی لوگوں کی قدر ہوگی علمی و تخلیقی اور پیداواری شعبوں کو ترقی دی جائے گی تمام شعبوں میں قانون، میرٹ اور انصاف کی بالادستی یقینی بنائی جائے گی اور وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق پاکستان کو مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست بنانے کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جائے گا وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ عوام کے مسائل سے بخوبی اگاہ ہیں جنہیں ایک ایک کرکے حل کرنے کی پوری کوشش کرینگے۔

CM Photo talking with Provincial Ministers
دریں اثنا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ سیاحت ، کھیل ، بلدیات ، زراعت اور لینڈ کمپیوٹرئزیشن اور صوبے کے قدرتی وسائل کا استعمال صوبائی حکومت کی پانچ سالہ پلان میں کلیدی نوعیت کے حامل ہیں۔ اس سلسلے میں 100 روزہ پلان کے تحت قابل عمل خاکہ تیار کرلیا گیا ہے جس پر عمل درآمد کیلئے متعلقہ محکموں کو مستعد کرنا ہو گااور باقاعدگی سے پیشرفت کا جائزہ یقینی بنانا ہو گا۔ مذکورہ پلان کے ذریعے صوبے کی دیر پا معاشی و اقتصادی ترقی کا راستہ ہموار ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے وزیراعلیٰ اینکسی پشاور میں سینئر صوبائی وزیر عاطف خان، صوبائی وزیر بلدیات شہرام ترکئی، شکیل خان اور صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل خان وزیر کے ساتھ مختلف شعبوں میں 100 روزہ پلان کے تناظر میں آئندہ پانچ سالوں کے دوران طرز حکمرانی پر تبادلہ خیال کے دوران کیا۔وزیراعلیٰ نے صوبے بھر میں مختلف شعبوں میں تیز رفتار ترقیاتی و اصلاحاتی سرگرمیوں کیلئے رہنما اُصولوں پر روشنی ڈالی اور مختلف شعبوں خصوصاً سیاحت ، سپورٹس ، اُمور نوجوانان ، مقامی حکومتوں کے نظام ، نئے اضلاع کی ترقی اور لینڈ کمپیوٹرائزیشن میں گورننس سے متعلقہ مسائل حل کرنے اور تیز رفتار اقدامات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ صوبے کے عوام کو زیادہ سے زیادہ اور تیز رفتار ریلیف دیا جا سکے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ سیاحت کو بطور صنعت فروغ دینے کیلئے 100 روزہ پلان کے تحت قابل عمل منصوبہ بندی کی جا چکی ہے ۔ صوبے کو تین مختلف ریجنز میں رکھ کر یہ منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔ صوبے کے مشرقی ریجن میں سیاحت نمایاں صنعت کے طور پر سامنے آنے والی ہے تاہم یہ صنعت صوبے کے وسطی اور جنوبی ریجن تک پھیلانے کیلئے خاکہ تیار کرلیا گیا ہے ۔صوبے کے مختلف ریجنز میں خصوصاً ملاکنڈ اور ہزارہ میں 22 نئے سیاحتی سپاٹس کی نشاندہی کی گئی ہے جن کی ترقی سے اس صوبے کی سیاحت کو مزید فروغ ملے گا۔ اُنہوں نے کہاکہ سیاحت ، معدنیات اور دیگر شعبوں میں صوبے کے قدرتی وسائل سی پیک کے تناظر میں تیزرفتار صنعتکاری پورے صوبے کو سرمایہ کاروں کیلئے کھول دے گی ۔ حکومت پہلے سے ہی صوبے میں کاروباری سرگرمیوں کو سہولت دینے اور اُنہیں آسان بنانے کیلئے اقدامات کر چکی ہے ۔ صوبائی حکومت کی پہلی انوسٹمنٹ پالیسی کا مسودہ بھی تیار ہے جو منظوری کیلئے جلد کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ ایکٹ میں اہم ترامیم تجویز کی گئی ہیں جس سے نہ صرف ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد تیز کرنے میں مدد ملے گی بلکہ سرمایہ کاروں کو بھی سہولت ہو گی ۔ ہم ایک چھت کے نیچے سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کریں گے۔نوجوانوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے کیلئے صوبہ بھر میں مزید ایک ہزار گراؤنڈز تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔ نئے قبائلی اضلاع میں بھی تحصیل کی سطح پر گراؤنڈز بنائے جائیں گے ۔ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع مہیا کرنے اور اُنہیں معیشت کے شعبے میں نمایاں کردار دینے کیلئے بھی ہوم ورک کیا گیا ہے ۔ حکومت کاٹیج انڈسٹری کو مالی اور تکنیکی سرپرستی فراہم کرے گی جس کی وجہ سے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار ملے گا بلکہ وہ مزید نوجوانوں کو بھی روزگار فراہم کر سکیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم کے وژن کے تحت نیا لوکل گورننس ماڈل نفاذ کیلئے تیار ہے ۔ پورے خیبرپختونخوا بشمول سات نئے اضلاع میں ایک ہی لوکل گورننس سسٹم ہو گا۔ نئے اضلاع میں انتخابات کے سلسلے میں حلقہ بندیا ں 30 جنوری 2019 تک مکمل کر لی جائیں گی بلدیاتی نظام کیلئے 702 ویلجز اور نیبر ہوڈ کونسلیں قائم کی گئی ہیں۔ انتخابات کی حتمی تاریخوں کا اعلان اگرچہ الیکشن کمیشن کی مشاورت سے ہو گا تاہم یہ بات طے ہے کہ نئے اضلاع میں انتخابات اب زیادہ دور نہیں ۔ نئے اضلاع کو ترقی کے دہارے میں لانے کیلئے تیز رفتار پیش رفت ہو رہی ہے ۔ جو اس صوبے اور خصوصاً قبائلی عوام کیلئے اطمینان کا باعث ہے ۔ قبائلی نوجوانوں کیلئے بھی ایک ارب روپے کا خطیر پیکج دیا جا رہا ہے جس سے بلا سود قرضے فراہم کئے جائیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہاکہ 100 روزہ پلان میں ای گورننس سسٹم پر پیش رفت بھی تسلی بخش ہے ۔ خصوصی طور پر آئندہ پانچ سالوں میں لینڈکمپیوٹرائزیشن کو تمام اضلاع تک توسیع دینے کا پلان ہے جس کی وجہ سے اس شعبے میں عام آدمی کو درپیش مسائل کو حل کرنے میں خاطر خواہ مدد ملے گی ۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
17154