Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

وزیر اعلیٰ‌کا مساجدکے خطباء کواعزازیہ کے سلسلے میں قابل عمل طریق کاروضع کرنے کی ہدایت

Posted on
شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے تمام متعلقہ محکموں کو صوبائی حکومت کے نافذکردہ قوانین کے تحت تیار شدہ رولز صوبائی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں منظوری کیلئے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔انہوں نے صوبے میں شامل سابق فاٹا کے نئے اضلاع اور ملاکنڈ میں قانونی خلاء پر کرنے کیلئے تیز رفتار قانون سازی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں اس سلسلے میں ملاکنڈ سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی اور متعلقہ محکموں) قانون،خزانہ،داخلہ )کے ساتھ مشترکہ اجلاس کرنے کی بھی ہدایت کی تاکہ باہمی مشاورت سے قابل عمل قوانین بنائے جاسکیں۔وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں صوبائی حکومت کے قوانین کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے صوبائی وزیر قانون سلطان محمد خان ، سیکرٹری قانون اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سابقہ صوبائی حکومت کے پانچ سالہ دور میں مجموعی طور پر 171 قوانین نافذ کئے گئے۔ جبکہ 76 مختلف قوانین کے تحت رولز تشکیل دیے گئے جن کی جانچ پرکھ مکمل کر کے متعلقہ محکموں کے حوالے کئے جا چکے ہیں۔ سابق اسمبلی تحلیل ہونے کی وجہ سے سابقہ صوبائی حکومت کے 31 قوانین کی منظوری نہیں لی جاسکی۔ موجودہ صوبائی حکومت کے دوران خیبرپختونخوا فنانس ترمیمی ایکٹ 2018 اور ایک آرڈیننس خیبرپختونخوا یوتھ افیئرز مینجمنٹ نافذ ہوچکے ہیں ، 7 قوانین اسمبلی میں موجود ہیں،محکمہ قانون کی طرف سے موجودہ حکومت کے مختلف محکموں کے 24 بلز کی جانچ پرکھ کی جاچکی ہے، اسی طرح مختلف محکموں کئے 8 آرڈیننس ، 14 نوٹیفکیشن، 6 رولز ، 7 ڈرافٹ سروس رولز اور 6 ڈرافٹ ایگریمنٹس کی بھی جانچ پرکھ (vetting) کی جاچکی ہے۔

وزیراعلیٰ کی خصوصی دلچسپی پر بتایا گیا کہ سینئر سیٹزن قانون کے تحت رولز اور آئیس کے حوالے سے قانون کی بھی جانچ پرکھ کی جاچکی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مذکورہ قانون اور رولز سمیت دیگر تمام قوانین پر عمل در آمد کے سلسلے میں تیز رفتار پیش رفت یقینی بنانے کی ہدایت کی انہوں نے مختلف قوانین کے تحت تیارشدہ رولز منظوری کیلئے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے جبکہ جن قوانین کے رولز نہیں ہیں ان کے رولز بروقت تشکیل دینے کی بھی ہد ایت کی انہوں نے خصوصی طور پر وسل بلو ر قانون کے تحت ادارہ بنانے کی ہدایت کی تاکہ صوبائی حکومت کے اس اہم قانون پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے انہوں نے واضح کیا کہ قوانین کے تحت رولز کی تشکیل اور قوانین پر عمل درآمد متعلقہ محکمے کی ذمہ داری ہے۔ تمام محکمے اپنے قوانین کے رولز بروقت منظوری کیلئے کابینہ کے سامنے پیش کریں اور ان پر عمل درآمد یقینی کیلئے ابھی سے حکمت عملی وضع کر لیں۔چترال ٹائمز ڈاٹ کام ذرائع کے مطابق اجلاس میں سابقہ صوبائی حکومت کی طرف سے مساجدکے خطباء کواعزازیہ کی فراہمی کے فیصلے پر عمل درآمد کا معاملہ بھی زیر غور آیا،وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں قابل عمل طریق کار وضع کرنے کی ہدایت کی۔

دریں اثنا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے کے مختلف شعبوں میں آسٹریلوی حکومت کی طرف سے ملٹی ڈونر ز تعاون کا خیر مقدم کیا ہے خصوصی طور پر سابق فاٹا کے صوبے میں شامل سات نئے اضلاع کی ترقی کیلئے آسٹریلوی حکومت کی دلچسپی کا شکریہ ادا کیا ہے ۔ اُنہوں نے کہاکہ سابق فاٹا کا صوبے میں انضمام اور نئے اضلاع کو ترقی کے دہارے میں لانا بلا شبہ ہمارے لئے ایک چیلنج ہے تاہم صوبائی حکومت اس سلسلے میں مکمل جامع اور قابل عمل خاکہ تیار کر چکی ہے ۔ بین الاقوامی شراکت داروں کا اس سلسلے میں تعاون بڑی اہمیت کا حامل ہو گا۔ ہمیں انضمام کے مجموعی عمل میں سیاسی ، نفسیاتی ، معاشی اور انتظامی مسائل کا سامنا ہو گاتاہم ان سارے مسائل سے نمٹنے کیلئے مربوط حکمت عملی اور وسائل کی ضرورت ہے ۔ ہم نے نئے اضلاع کے تباہ حال انفراسٹرکچر کو ٹھیک کرنا ہے اور محرومیوں کے شکار عوام کو اوپر اُٹھانا ہے ۔ سابق فاٹا کے پرانے نظام سے مفادات حاصل کرنے والے مراعات یافتہ چھوٹے سے طبقے کے سوا ء باقی عوام انضمام کے عمل سے خوش ہیں۔اسلئے ہمیں بظاہر کوئی رکاوٹ نہیں ہے ۔ ہم تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اُن کی مشاورت سے انضمام کے عمل کی تیز رفتار تکمیل چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت کا نوجوانوں کو اعتماد میں لے کر انضمام کی جدوجہد میں شامل کرنا بہترین اقدام ہے ۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے آسٹریلوی ہائی کمشنر مسز مارگیریٹ ایڈمسن سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کے دوران کیا۔ وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری محمد اسرار، سٹرٹیجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ سعید اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے اُمور اور دو طرفہ تعاون خصوصاً سابق فاٹا کے صوبے کے انضمام پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے آسٹریلیا کی حکومت کی طرف سے خیبرپختونخو اکے مختلف شعبوں خصوصاً تعلیم، پبلک پالیسی، ورلڈفوڈ پروگرام اور زراعت میں تعاون پر ہائی کمشنر کا شکریہ اد اکیا۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی حکومت کی اصلاحات ، صوبے میں طرز حکمرانی خصوصاًنئے قبائلی اضلاع کو ترقی کے دہارے میں لانے کیلئے حکمت عملی سے ہائی کمشنر کو آگاہ کیا۔ اُنہوں نے کہاکہ اُن کی حکومت نے نئے اضلاع کے انضمام کو ایک چیلنج کے طور پر قبول کیا ہے ۔ نئے اضلاع میں اب بنیادی ساخت تبدیل ہو چکی ہے ۔ تمام محکمے صوبے میں شامل ہو چکے ہیں۔ صوبے میں موجود قوانین کو نئے اضلاع میں توسیع دی جارہی ہے ۔ پولیس ، عدلیہ اورلوکل گورنمنٹ بھی بہت جلد نئے اضلاع میں اپنا کام شروع کریں گے ۔ نئے اضلاع میں بلدیاتی الیکشن کرانے کی منظوری دی جا چکی ہے جو بہت جلد کرائے جائیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ نئے اضلاع میں انفراسٹرکچر کی بحالی زیادہ توجہ اور خطیر وسائل کا تقاضا کرتی ہے ۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں دونوں مل کر اس چیلنج سے عہدہ برآ ہونے کیلئے کام کر رہی ہیں تاہم اس مجموعی عمل میں بین الاقوامی شراکت داروں اور ڈونر ایجنسیوں کا تعاون بڑی آسانی پیدا کر سکتا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان نئے اضلاع کیلئے 10 سالہ منصوبہ بھی مرتب کیا گیاہے ۔ ان نئے اضلاع کے صوبے میں شمولیت سے وہاں کے لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور وہ اب قومی دہارے میں شامل ہوجائیں گے اور یہ نئے اضلاع اب ترقی اور خوشحالی کی طرف گامزن ہوں گے ۔ اُنہوں نے کہاکہ سابق فاٹا کے 95 فیصد سے زیادہ لوگوں نے صوبے کے ساتھ انضمام کے عمل کو سپورٹ کیا۔ اب چونکہ یہ نئے اضلا ع صوبے کا حصہ بن چکے ہیں اور اب ان کو سہولیات کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ حکومت نے تمام ممکنہ سہولیات کو ان اضلاع تک توسیع دی ہے جن میں محکمہ زراعت ، تعلیم، صحت ، انفراسٹرکچر ، خدمات تک رسائی کا ایک فعال سسٹم وغیرہ بھی شامل ہے ۔ ان نئے اضلاع کے لوگوں کیلئے صحت کارڈ کا اجراء بھی کیا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہاکہ تعلیم اور صحت کا ان اضلاع میں فروغ صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ ان اضلاع میں پانی کا تحفظ ، رورل ڈویلپمنٹ ، بلین ٹری سونامی، لائیو سٹاک ، سکالر شپ ، زراعت، خواتین کی سماجی اور معاشی ترقی کیلئے خصوصی توجہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ ان نئے اضلاع میں قدرتی وسائل کی کافی پوٹینشل ہے جسے بروئے کار لا کر وہاں کی مجموعی ترقی اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دیئے جائیں گے۔صوبائی حکومت معدنیات، ٹوارزم ، گھریلو صنعتوں کی ترقی اور توانائی کے شعبے میں انوسٹمنٹ اور مدد کو خوش آمدید کہے گی کیونکہ اس صوبے کے مذکورہ شعبہ جات میں بہت پوٹینشل موجود ہے ۔ اجلاس کے آخر میں وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ ہماری حکومت آسٹریلوی حکومت کی ڈونر ایجنسیزکو ہر قسم کی مدد اور سہولت فراہم کرے گی تاکہ یہ صوبہ بشمول نئے اضلاع اور عوام ترقی اور خوشحالی کی طرف تیز رفتاری سے آگے بڑھے ۔


شیئر کریں: