Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صوبے میں پولیس پروفیشنل فورس بن چکی ہے….وزیراعلیٰ‌ کا ہنگومیں پاسنگ آوٹ پریڈ سے خطاب

Posted on
شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ‌) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ صوبے میں پولیس پروفیشنل فورس بن چکی ہے ۔ پولیس نے ڈیلیور کیا اور عوام کے اعتماد کو حاصل کیا ۔ حکومت نے پولیس کی استعداد میں اضافے کے لئے تمام تر اقدامات اُٹھائے۔ ہمارا حتمی ہدف حصول امن ہے ۔ ایک ایسا امن جو دیر پا اور پائیدار ہو اور جو اقتصادی ترقی اور مجموعی خوشحالی کا پیش خیمہ ثابت ہو ۔ ہماری حکومت صوبے کے تمام اداروں کو پولیس کی طرح ڈیلیور کرتے دیکھنا چاہتی ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کے روز پولیس ٹریننگ کالج ہنگومیں 98 ویں پولیس پاسنگ آؤٹ پریڈسے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخواصلاح الدین محسود نے سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے پولیس کی مجموعی کارکردگی پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔مہمان خصوصی نے پاسنگ آؤٹ پریڈ کا معائنہ کیا اور پولیس کے چاق وچوبند دستوں سے سلامی لی۔ انہوں نے کارکردگی کامظاہرہ کرنے والے جوانوں میں شیلڈز اورانعامات تقسیم کئے ۔وزیراعلیٰ نے سپاسنامے میں پیش کردہ تمام مسائل کے حل کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ قبائلی علاقوں کے خیبرپختونخوامیں انضمام کے نتیجے میں بننے والے 7 نئے اضلاع کے بعد پولیس فورس کی ذمہ داریوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے لہٰذا مختلف نوعیت کے جرائم سے نمٹنے، دہشت گردی کے خلاف بھاری ذمہ داریوں کی ادائیگی اور دیر پا امن کے لئے ہماری حکومت وسائل کی فراہمی میں بخل سے کام نہیں لے گی۔انہوں نے پولیس کے شعبے میں اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی قائد عمران خان کے وژن کے مطابق خیبرپختونخوا پولیس ملک گیر سطح پر پیشہ ورانہ بنیاد پر ایک عوام دوست اور باصلاحیت فورس کے طورپرسامنے آئی ہے ،پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کی پولیس اصلاحات کے نتیجے میں پولیس فورس پر عوام کا اعتماد بحال ہواہے جبکہ پولیس فورس نے بھی حکومتی اقدامات پرعمل درآمد کرکے جرائم اورمعاشرتی برائیوں میں کمی لانے اورفوری انصاف کی فراہمی کے لئے حسب توقع تندہی کے ساتھ کام کیاہے ۔ صوبائی حکومت نے پولیس فورس کو ایک خود مختار اور ذمہ دارفورس بنانے کے لئے متعدد اقدامات کرکے اس کی عددی قوت میں اضافہ کیا، جدید اسلحہ فراہم کیا، پیشہ ورانہ تربیت کا انتظام کیا اور تھانہ کلچر میں عوامی توقعات کے مطابق تبدیلی لائی ہے۔انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے پولیس کو ایک منظم، عوام دوست، جدید تقاضوں سے ہم آہنگ تربیت یافتہ فورس بنانے کیلئے نظر آنے والے اقدامات کئے ہیں انکی حکومت جرائم کے خاتمے کیلئے پولیس کو جدید حربی سازو سامان سے لیس کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تناظر میں یہ پورا خطہ تجارتی و معاشی سرگرمیوں کا مرکز بننے والا ہے جس کے لئے ہم نے صوبے کی مجموعی اقتصادی ترقی کا خاکہ وضع کیا ہے۔ محمود خان نے کہا کہ پولیس سمیت تمام اداروں کو پسند و ناپسند اور سیاسی مداخلت سے پاک کر دیاگیا ہے اور اب اور اداروں کی باری ہے کہ وہ اپنی استعداد میں اضافہ کرکے عوامی فلاح سمیت آنے والے اقتصادی چیلنجز سے عہدہ برآ ہونے کیلئے بھرپور تیاری کریں ، اپنی ذمہ داریوں کا ذمہ دارانہ استعمال کریں اور جو کامیابی اور سرخروئی پولیس فورس نے حاصل کی اُسی محنت اور جذبے کے ساتھ ملک وقوم کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا کردار ایمانداری سے ادا کریں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا کل کسی حوالے سے شاندار نہیں تھا لیکن ہم نے پچھلے دور حکومت میں پولیس کو عوام دوست بنایا، اُن کی پیشہ ورانہ استعداد میں اضافہ کیا، فورس کو کم وسائل کے باوجود بھی زیادہ سے زیادہ وسائل فراہم کئے،اُن کی تربیت پر فوکس کیااور پولیس فورس نے توقعات کے عین مطابق ڈیلیور کیا ہے۔ ہمارا آج ہمارے گزشتہ کل سے کافی بہتر ہے۔ اب صوبے میں پولیس فورس کے لئے سپیشلائزڈ سکولز قائم ہو چکے ہیں، ٹریفک وارڈن سسٹم متعارف کرایا جا چکا ہے، جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے گاڑیو ں کی چیکنگ کاانتظام موجود ہے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کو فروغ دیا گیا ہے،سیکورٹی سے متعلق قوانین وضع کئے گئے ہیں، سی ٹی ڈی کی از سرنو تنظیم کی گئی ہے اور K9 یونٹ کا قیام ہو چکا ہے، این ٹی ایس کے ذریعے پولیس کی شفاف بھرتیاں عمل میں لائی گئی ہیں، ایٹا کے ذریعے محکمانہ پروموشن سمیت فاسٹ ٹریک پروموشن اور پولیس کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ صوابی اور سوات میں پولیس ٹریننگ سکولز قائم کئے گئے ہیں۔پولیس اسسٹنس لائنزاورپولیس ایکسزسروس متعارف کرائی گئی ہے۔ان اقدامات کے نتیجے میں امن قائم ہو چکا ہے۔ صوبے میں قیام امن کے لئے اب ہر کوئی پولیس فورس کی کارکردگی کا معترف ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمارا آنے والا کل ہم سے اور زیادہ ذمہ دارانہ رویے، اخلاص، پیشہ وارانہ اہلیت اور قومی جذبے کاتقاضا کرتا ہے۔ اداروں کوپیشہ وارانہ خطوط پر ڈالنے کیلئے ہم نے ماحول، وسائل اور خودمختاری دی ہے لیکن یہ سب کچھ ادارہ جاتی شفافیت، قانونی اور معاشرتی اقدار پر مبنی چیک اینڈبیلنس میکنزم سے مشروط ہے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ جب ادارے عوامی خدمت اور اُن کے لئے آسانیاں فراہم کریں گے تو ہم اُس سے کہیں زیادہ کشادہ دلی سے اُن کے کردار کو سراہیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے حکمرانی کا پورا سٹرکچر سزا و جزا پر کھڑا کیا ہے۔ پولیس فورس میں یہ عمل واضح نظر آرہا ہے اور اس لئے لوگ ان کے کردار کے معترف ہیں۔ یہ اس حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ ادارے اچھے برے نہیں ہوتے، اہل و نااہل نہیں ہوتے، غلط اور ٹھیک نہیں ہوتے بلکہ اداروں کو چلانے والے اداروں کی تباہی یا ترقی کے ذمہ دارہوتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھاکہ ہمارا صوبہ بشمول 7 نئے اضلاع دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اوریہاں کے عوام نے قربانیوں کی لازوال تاریخ رقم کی ہے۔ان کے زخموں پر مرہم رکھنا، ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے اور اس میں کوتاہی مجرمانہ غفلت ہو گی۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ ہمارے سامنے مستقبل کے چیلنجز ہیں اور ہم نے ان سے عہدہ برآ ہونے کے لئے مکمل تیاری کرنی ہے تاکہ ہمارا آنے والا کل مزیدشاندار ہو۔ انہوں نے نئے پاس آؤٹ اور فورس میں شامل ہونے والے جوانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ جرائم کی بیخ کنی، معاشی اور معاشرتی برائیوں کے خاتمہ اور دیرپا امن کے حصول کیلئے اپنے جذبے سرد نہیں ہونے دیں گے۔
cm mehmood khan23

cm mehmood khan2345

cm mehmood khan23452
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دریں اثنا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اے جی این قاضی فارمولا کے تحت پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں صوبے کے شیئر کا یقین دلایا ہے، جلد ہی صوبہ تمام بقایاجات حاصل کر لے گااور وسائل صوبے کو منتقل ہو جائینگے،وفاقی حکومت سابق فاٹا کے صوبے میں انضمام کے مجموعی عمل میں صوبائی حکومت کی معاونت کرے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں فاٹا انضمام کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل خان وزیر ، چیف سیکرٹری نوید کامران بلوچ، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز سکندر قیوم، شہزاد بنگش، سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ارشد مجید، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری محمد اسرار ، سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری قانون نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں سا بق فاٹا کے نئے سات اضلاع کی ترقی کیلئے مجموعی حکمت عملی سمیت تاحال منظور کئے گئے منصوبوں ، وسائل کی منتقلی ، آسامیوں کی تخلیق ، فوری اثرات و نتائج کے حامل منصوبوں کی جلد تکمیل خصوصاً 6 ماہ کے اندر صحت اور تعلیم کے منصوبوں اور منقولہ و غیر منقولہ اثاثوں کی منتقلی کے قانونی پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں جائزہ کمیٹی کے کام ، این ایف سی ایوارڈ کے 3 فیصد کی فراہمی کے معاملے سمیت سابق فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے سلسلے میں آئینی ترمیم کے تحت وفاقی و صوبائی سطح پر کئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ وزیراعلیٰ نے اجلاس کو صوبے کے دیرینہ مسائل کے حل کیلئے وزیراعظم کی رضامندی اور دلچسپی سے آگاہ کیا ۔ جن میں اے جی این قاضی فارمولا کے تحت پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں صوبے کا حصہ ، نئے اضلاع کی تیز رفتار ترقی اور صوبے کے دیرینہ بقایا جات کے وسائل کی صوبے کو منتقلی شامل ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ معمول کے مطابق وسائل کی فراہمی جاری رہیگی اور 3 فیصد حصہ ایک اضافی انتظام ہے جو نئے اضلاع کو تیز رفتاری سے ترقی کے دھارے میں لانے اور وہاں فلاح و بہبود کی سرگرمیاں شروع کرنے کیلئے استعمال کیا جائے گا ۔ یہ صوبہ نئے اضلاع کی تعمیرو ترقی کا بوجھ اور ذمہ داری اُٹھانے پر رضامند ہے لیکن ہم صوبے کی کمزور مالی بنیاد کوبھی نظر انداز نہیں کر سکتے وفاقی حکومت کو نئے اضلاع کی ترقی اور خوشحالی کیلئے اپنا حصہ ڈالنا ہوگا بلکہ وفاق کو اس سلسلے میں فوری اور نظر آنے والا کردار ادا کرنا ہوگا اجلاس نے مختلف محکموں میں سات ہزار آسامیوں کی تخلیق سے اتفاق کیا اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے وسائل کی بروقت فراہمی کا مطالبہ کیا ۔ وزیراعلیٰ نے عوامی فلاح میں فوری نوعیت کے منصوبوں کی ترجیحات کا تعین کرنے اور ان پر بروقت عمل درآمد کی ہدایت کی ۔ انہوں نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت اثاثوں کی منتقلی کے عمل کو قانونی طور پر سہولت فراہم کریگی اور اس سلسلے میں تمام قانونی پہلوؤں کا خیال رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ ملازمین سے متعلق مسائل جائزہ کمیٹی کے فورم پر حل کئے جاسکتے ہیں۔ ان کی حکومت نئے سات اضلاع کو ترقی کے دھارے میں لانے کے ایڈوانس مرحلے میں ہے۔ ان کی حکومت نئے اضلاع کے خیبرپختونخوا میں خوش اسلوبی سے انضمام کیلئے سیاسی عزم اور رضامندی پہلے ہی ظاہر کر چکی ہیں اور اس سلسلے میں تمام چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تیار ہے کیونکہ یہ اضلاع اب آئینی طور پر صوبے کا حصہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ نئے اضلاع کے صوبے میں تیز رفتار انضمام کیلئے درکار وسائل کی منتقلی کیلئے وزیراعظم پاکستان کے ساتھ ایک خصوصی اجلاس کی درخواست کرینگے۔


شیئر کریں: